چمپانزی ماں کا دو دن بعد ہسپتال میں اپنے نوزائیدہ بچے کے ساتھ جذباتی ملاپ، سوشل میڈیا صارفین کی آنکھیں نم کردینے والا ویڈیو

بین الاقوامی خبریں سوشل میڈیا وائرل

چمپانزی ماں کا دو دن بعد ہسپتال میں اپنے نوزائیدہ بچے کے ساتھ جذباتی ملاپ
 ہسپتال میں منظر اور سوشل میڈیا پر ویڈیو دیکھنے والوں کی آنکھیں نم 
فیس بک پر دو دنوں میں 78 لاکھ سے زائد صارفین نے ویڈیو دیکھا

حیدرآباد: 19۔نومبر
(سحرنیوزڈاٹ کام/سوشل میڈیا ڈیسک)

انسان ہوں یا جانور یا پھر چرند پرند سب کی ماں آخر ماں ہوتی ہے۔جو کسی بھی حال اپنی اؤلاد کومصیبت میں نہیں دیکھ سکتی اور اپنے بچوں سے زیادہ عرصہ تک دور نہیں رہ سکتی۔ماں اپنے بچوں کے تحفظ کے لیے ساری دنیا اور سارے خطرات سے تنہالڑ جاتی ہے۔اسی لیے تو کہا جاتا ہے کہ ماں اور اس کی قربانیوں کا قرض دنیا کی کوئی اؤلاد ادا کرہی نہیں سکتی۔تین بغیر نقطوں کے حروف سے بنا ہوا لفظ ماں دنیا کے ہر انسان، جانور،  چرند اور پرند کی بنیاد ہوتا ہے۔

سوشل میڈیاجسے مذہبی منافرت اور ایک مخصوص طبقہ کونشانہ بنانے کا اڈہ بنا کر رکھ دیا گیا ہے۔اسی سوشل میڈیاکے تمام پلیٹ فارمز پر مختلف جانوروں کی عجیب و غریب حرکتوں پرمشتمل اور مزاح سے بھرپور دلنشین ویڈیوز کے ساتھ سبق آمیز ویڈیوز بھی بہت زیادہ تعداد میں شیئر کیے جاتے ہیں اور انہیں دیکھنے والوں کی تعداد بھی لاکھوں میں ہوتی ہے۔

فیس بک اور انسٹاگرام پر ایک چمپانزی ماں کا انتہائی جذباتی ویڈیووائرل ہواہے۔50 سیکنڈکے اس ویڈیو کو ان دونوں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز  پر امریکی ریاست کنساس (کانزاس)میں موجود SedgwickCountyZoo# کے مصدقہ ہینڈل سے جمعرات کی رات پوسٹ کیا گیا ہے۔

اس ویڈیو کے ساتھ زو حکام نےلکھا ہے کہ چمپانزی ماں جس کا نام "مہالے” ہے نے منگل کے دن ایک بچہ کو جنم دیا تھا اس کی پیدائش ایمرجنسی سی۔سیکشن کے ذریعہ ہوئی تھی۔تاہم پیدائش کے بعد چمپانزی کا یہ بچہ خود سانس نہیں لے پارہا تھا تو اس لیے چمپانزی کے اس بچہ کو ہسپتال کے عملے نے دو دن تک ہسپتال میں علحدہ رکھنے کا فیصلہ کیا۔

بعدازاں جب بچہ سانس لینے کےقابل اور پوری طرح صحتمند ہوگیاتو دو دنوں کی علحدگی کےبعد چنپانزی ماں مہالے کو اپنے بچہ کو دیکھنے کے لیے ہسپتال کے ہال میں لایا گیا۔اس انتہائی جذباتی ویڈیو میں دیکھاجاسکتا ہے کہ چمپانزی ماں ایک چھوٹی سی کھڑ کی کے ذریعہ اندر داخل ہوتی ہے۔

وہاں کپڑے میں موجود اس کا بچہ جب جنبش کرتا ہے اور کپڑے سے اپنا ہاتھ باہر نکالتا ہے تو فوری چمپانزی ماں مہالے اپنے بچہ کو اٹھاکر اپنے سینے سے چمٹا لیتی ہے۔واقعی یہ لمحہ وہاں موجود زو کےعہدیداروں،اس ہسپتال کے ڈاکٹرز اورنرسوں کےعلاوہ سوشل میڈیا پر اس ویڈیو کو دیکھنےوالوں میں ایک لمحہ کےلیے ہی سہی جھرجھری پیدا کردیتا ہےکہ واقعی ماں،ماں ہوتی ہے۔ چاہے وہ انسان ہو جانور! اس ویڈیو میں وہاں موجود نرسوں کی جذباتی آوازیں بھی سنی جاسکتی ہیں۔

بعدازاں کل جمعہ کےدن SedgwickCountyZoo#کےفیس بک اور انسٹاگرام پیج پر دس سیکنڈ کا اسی چمپانزی ماں اور بچہ کاویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ”ہمارے اس لڑکے کا نام ہے Kucheza# جس کا مطلب سواحلی میں کھیلنا ہوتاہے۔ اس ویڈیو میں آپ ماں اور بیٹے کے درمیان ایک پیارا لمحہ دیکھ سکتے ہیں،جب وہ دودھ پلا رہی ہے۔”

فیس بک پر SedgwickCountyZoo# کےمصدقہ پیج پر جمعرات کی رات سے آج دوپہر تک چمپانزی اور اس کے نوزائیدہ بچہ کے ملاپ والے اس ویڈیو کو 78 لاکھ سےزائد صارفین نےدیکھا ہے۔وہیں 2 لاکھ 7 ہزار صارفین نے لائیک کیاہے۔اور ویڈیو کو 1 لاکھ 23 ہزار سے زائد صارفین نے شیئر کیا ہے۔اسی طرح اس فیس بک ویڈیو پوسٹ پر 18،000 سے زائد انتہائی جذباتی کمنٹس کیے گئے ہیں۔

اس ویڈیو پر Michelle Fisher# نامی خاتون فیس بک صارف جن کا کنساس سے تعلق ہے نے کمنٹ کیا ہے کہ” اگر آپ یہ دیکھ کر نہیں رو رہے تو آپ کے ساتھ کچھ غلط ہوا ہے!! ماں کی محبت کو بالکل متحرک کرنا اٹوٹ ہے وہ اپنے بچے کو واپس اپنی بانہوں میں لے کر بہت خوش ہے۔”

اسی طرح ایک اور کنساس ہی کی فیس بک صارف Amy Scheer# نے اپنے کمنٹ میں لکھا ہے کہ”اے میرے خدا!! سسکیاں!! جس طرح وہ اس چھوٹے سے ہاتھ کو دیکھتی ہے اور اپنے بچے کو پکڑنے کے لیے دوڑتی ہے!! بہت خوبصورت!! شیئر کرنے کے لیے آپ کا شکریہ۔”

فیس بک اور انسٹاگرام پر ایسے ہزاروں جذباتی کمنٹس اس ویڈیو پر کیےگئے ہیں۔جبکہ اسی ویڈیو کو SedgwickCountyZoo# کے انسٹاگرام پیج پر 39,914 صارفین نے دیکھا ہے۔

وہیں آج 19 نومبر کو زو انتظامیہ نے مزید ایک ویڈیو اپنے فیس بک پیج پرپوسٹ کرتےہوئے لکھا ہےکہ”مہالے (چمپانزی ماں) سب سے حیرت انگیز ماما ہے۔اس نےبچے کو اب تک نیچے نہیں رکھا ہےجب سے اس نے اسےکل صبح پہلی بار اٹھایا تھا اور دونوں پیار میں ہیں۔”اس ویڈیو کو بھی 8 گھنٹوں میں 87،000 سے زائد فیس بک صارفین نے دیکھا اور 7،400 نے لائیک کرتے ہوئے مختلف کمنٹس کیے ہیں۔

 

 

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے