کشمیری فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد مٹو کو پلٹزر ایوارڈ حاصل کرنے کے لیے امریکہ جانے سے روک دیا گیا

کشمیری فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد مٹو کو پلٹزر ایوارڈ حاصل کرنے کے لیے
امریکہ جانے سے روک دیا گیا،رعنا ایوب اور آکار پٹیل کے بعد تیسری کارروائی

نئی دہلی: 20۔اکتوبر
(سحرنیوزڈاٹ کام/ایجنسیز)

کشمیری فوٹو جرنلسٹ اور پلٹزر Pulitzer award# انعام یافتہ” ثنا ارشاد مٹو”نے منگل کوکہا ہےکہ انہیں دہلی کےاندرا گاندھی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ایوارڈ حاصل کرنے کی غرض سے تقریب میں شرکت کے لیے امریکہ جانے سے روک دیا گیا۔

کشمیری فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد مٹو نے ٹوئٹ کرتےہوئےلکھا ہے کہ” میں نیویارک میں پلٹزر ایوارڈ حاصل کرنے کے لیے جارہی تھی لیکن مجھے دہلی کے ہوائی اڈے پر امیگریشن پر روک دیا گیا،ایک درست امریکی ویزا اورٹکٹ رکھنے کےباوجود مجھے بین الاقوامی سفرکرنے سے روک دیا گیا۔

ثنا ارشاد مٹو Sanna Irshad Mattoo#نے اسی ٹوئٹ پر کمنٹ کرتے ہوئے لکھا ہےکہ”یہ دوسری بارہواہے جب مجھے بغیر کسی وجہ یا وجہ کے روکا گیا ہے۔چند ماہ قبل ہونےوالے واقعات کےبعد کئی عہدیداروں تک پہنچنے کے باوجود مجھے کوئی جواب نہیں ملا۔ایوارڈ کی تقریب میں شرکت کے قابل ہونا میرے لیے زندگی بھر کا ایک موقع تھا”۔ثنا ارشاد مٹونے ٹوئٹ کےساتھ ساتھ انسٹاگرام اور فیس بک کے اپنے اکاؤنٹ پر بھی یہی لکھا ہے۔

کشمیری فوٹو جرنلسٹ اور پلٹزر انعام یافتہ ثنا ارشاد مٹو کو ماہ جون میں فرانس جانےسے روک دیا گیاتھا،جہاں وہ ایک کتاب کی رونمائی اور فوٹو گرافی کی نمائش میں شرکت کرنے والی تھیں۔

سری نگر،کشمیر کی رہائشی 28 سالہ ثنا ارشاد مٹو” بین الاقوامی نیوز ایجنسی رائٹرز”کے لیے فوٹوجرنلسٹ کےطور پر خدمات انجام دیتی ہیں۔انہوں نے 2022 کا پلٹزر انعام فیچر فوٹوگرافی میں تین دیگر ہندوستانی رائٹرز کے فوٹوگرافروں”دانش صدیقی مرحوم(جو کہ افغانستان میں کوریج کے دؤران گولی لگنے سے شہید ہوئے تھے)۔عدنان عابدی اور امیت دیو کےساتھ ہندوستان میں کورونا وائرس وبائی امراض کی دوسری لہر کی کوریج کےلیے جیتا تھا۔وہیں دانش صدیقی نے روہنگیا پناہ گزینوں کے متعلق اپنے کوریج پر 2018ء میں بھی یہ باوقار پلٹزر ایوارڈ حاصل کیا تھا۔

یہاں یہ تذکرہ غیرضروری نہ ہوگاکہ نامور بین الاقوامی صحافی رعنا ایوب کو 29 مارچ کوممبئی کے ہوائی اڈے پر امیگریشن حکام نے اس وقت روک دیا تھا جب وہ لندن جانے والی فلائٹ میں سوار ہورہی تھیں۔وجہ بتائی گئی تھی کہ وہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے جاری کردہ لک آؤٹ سرکلر (سمن) کی تکمیل کرنے میں ناکام ہوگئی ہیں۔

ممبئی کے ہوائی اڈے پر انہیں لندن جانےسےروکے جانےکے دو دن بعد رعنا ایوب دہلی ہائی کورٹ سے رجوع ہوئی تھیں۔جنہیں عدالت نے 5 اپریل کو پرواز کی اجازت دی تھی۔رعنا ایوب لندن میں صحافت سے متعلق ایک تقریب میں خطاب اور پھر عالمی سطح پر خاتون صحافیوں کو درپیش صنفی بنیاد پر آن لائن تشدد کے حوالے سے اٹلی روانہ ہوکر 11 اپریل کو ہندوستان واپس ہوئی تھیں۔

بعدازاں 6 اپریل کو سابق ہیڈ ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا آکار پٹیل کو بنگلورو ایرپورٹ پر امریکہ پرواز کرنے سے عین قبل روک دیا گیا تھا۔بعدازاں وہ بھی بنگلور ہائی کورٹ کی مداخلت اور اجازت کے بعد روانہ ہوئے تھے۔

سوشل میڈیا پر مرکزی حکومت اور وزرا سے اکثر سوال کیاجاتا ہے کہ این ڈی ٹی وی کے راویش کمارکو میگاسیسے ایوارڈ حاصل ہونے اور حالیہ دنوں ثنا ارشاد مٹو،دانش صدیقی مرحوم،عدنان عابدی اور امیت دیو کوبھی”پلٹزر ایوارڈز”حاصل ہونے پر کیوں کوئی مبارکباد نہیں دی گئی؟جبکہ یہ ملک کے لیے قابل فخر بات ہے کہ ہندوستان کے صحافی اپنی صلاحیتوں کے ذریعہ بین الاقوامی سطح پر ایوارڈز حاصل کر رہے ہیں۔

وہیں سوشل میڈیا پر ایک گوشہ یہ الزام عائدکرتا ہے کہ راویش کمار اپنی بیباکی کے باعث پسند نہیں کیے جاتے تو ان تین دنوں پلٹزر ایوارڈ یافتہ فوٹو جرنلسٹوں نے کشمیری تصاویر اور پھر کوویڈ وبا کے دؤران آکسیجن کی قلت،شمشانوں میں اور گنگا کے کنارے جلائی جارہیں سینکڑوں نعشوں کی فوٹوز کے ذریعہ پوری دنیا میں ملک کانام بدنام کیا تھا۔!! فوٹو جرنلسٹوں پر یہ الزام بھی ہے کہ کوویڈ کے دؤران اچانک لاک ڈاون کے نفاذ کےبعد سینکڑوں کلومیٹر پیدل چل کر اپنے اپنے مقامات جانے والے افراد کی تصاویر لے کر اس کے ذریعہ بھی بین الاقوامی سطح پر حکومت ہند کی شبیہ کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔!!

” دانش صدیقی کی شہادت پرمشتمل تفصیلی رپورٹ اس لنک پر” :- 

مشہور ہندوستانی فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی قندھار میں طالبان اور افغان فورسز کے درمیان جھڑپ میں جاں بحق