وقارآباد ضلع میں ندی کے بریج پر سیلابی پانی،ٹریفک نظام مسدود
حاملہ خاتون کو ریلوے ٹریک کے ذریعہ ریلوے ٹرالی پر تانڈور منتقل کیا گیا
وقارآباد؍تانڈور:05۔ستمبر(سحر نیوزڈاٹ کام)
ضلع وقارآباد میں مانسون ہنوز سرگرم ہے وقفہ وقفہ سے دھواں دھار بارش کا سلسلہ ہے گزشتہ نصف شب کے بعد شدید بارش کے باعث وقارآباد ضلع کے اسمبلی حلقہ تانڈور اور اس کے مواضعات میں موجود ندیاں ، نالے اور تالاب لبریز ہوکر اپنی سطح سے اوپر بہہ رہے ہیں جس کے باعث کئی مواضعات کا تانڈور سے سڑک رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔
ایسے میں آج صبح تانڈور منڈل کے موضع کرنکوٹ کی ایک حاملہ خاتون کو تانڈور کے گورنمنٹ ضلع ہسپتال منتقل کرنے کے دؤران اس حاملہ خاتون، اس کے شوہر اور والدین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔بالآخر اس حاملہ خاتون کو افراد خاندان نے کرنکوٹ سے ریلوے ٹریک پر چلائی جانے والی ریلوے ٹرالی پر سوار کرکے تانڈور منتقل کیا۔
اس واقعہ کی تفصیلات کے مطابق کرنکوٹ کی ساکن حاملہ خاتون منیشا کماری دردزہ سے تڑپنے لگی توشوہر اور والدین اس خاتون کو ایمبولنس کے ذریعہ کرنکوٹ سے تانڈور کے گورنمنٹ ضلع ہسپتال منتقل کررہے تھے تاہم تانڈور اور کرنکوٹ کے درمیان موجود بیلکٹور کی ندی کا سیلابی پانی اس کی سطح سے اوپر بہہ رہا تھا اور اس راستہ پر ٹریفک مسدود تھی۔دونوں گاڑیوں کی طویل قطار لگی ہوئی تھی۔
دردزہ سے تڑپ رہی حاملہ خاتون منیشا کماری کو تانڈور منتقل کرنے کے لیے تانڈور اور کرنکوٹ میں موجود سمنٹ کارپوریشن آف انڈیا (سی سی آئی ) کے درمیان موجود ریلوے ٹریک کی مدد لی گئی اور فیکٹری اور ریلوے انتظامیہ کے تعاون سے اس خاتون کوموضع بیلکٹور سے سمنٹ فیکٹری اور تانڈور کے درمیان موجود ریلوے ٹریک پر ڈھکیل کر چلائی جانے والے ریلوے ٹرالی (جس میں موٹر نصب نہیں تھی) پر بٹھاکر ٹرالی کو ڈھکیلتے موضع ایلمکنہ تک زائد از تین کلومیٹر کا فاصلہ طئے کرتے ہوئے لایا گیا۔
جہاں ریلوے ٹریک کے قریب ایمبولنس تیار رکھی گئی تھی بعدازاں اس حاملہ خاتون کو اس ایمبولنس کے ذریعہ تانڈور کے گورنمنٹ ڈسٹرکٹ ہسپتال منتقل کیا گیا ۔ڈاکٹرس نے بعد معائنہ بتایا کہ حاملہ خاتون منیشا کماری کی حالت مستحکم اور بہترہے۔
دوسری جانب اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے عوام کا استفسار ہے کہ ہم ترقی کے کس دؤر میں جی رہے ہیں؟ اور عوام حکومت تلنگانہ،تانڈور کو سنگاپور میں تبدیل کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے منتخب ہونے والے رکن اسمبلی تانڈور پائلٹ روہت ریڈی،
سابق وزیر ٹرانسپورٹ و ایم ایل سی ڈاکٹر پی۔مہندرریڈی اور محکمہ آراینڈ بی کے عہدیداروں سے سوال پوچھ رہی ہے کہ آخر کب حلقہ اسمبلی تانڈور کے عوام کو یہاں کی انتہائی بدتر سڑکوں،نظام دؤر حکومت میں تعمیرشدہ چھوٹے اور شکستہ پلوں سے نجات دلائی جائے گی؟
” اس واقعہ کا مکمل ویڈیو یہاں دیکھا جاسکتا ہے۔ (ویڈیو) ”
جبکہ حکومت کو حلقہ اسمبلی تانڈور میں موجود پانچ سمنٹ فیکٹریز، ہزاروں پتھر اور سدہ کی معدنیات اور پتھر کی صنعتوں سے ماہانہ کروڑں کے مختلف ٹیکس،جی ایس ٹی ،رائلٹی اور برقی بلس حاصل ہوتے ہیں!! پھر بھی یہاں کی سڑکیں اور شکستہ پلوں کی حالت انتہائی قابل رحم ہے!!
جناب من
یہ ڈرونٹکنالوجی کے دور یں ۔ سڑکیں پل ندیا بیل گاڑی سب کہا نیوں میں رہنگے
ترقی کے دوع میں سڑکیں پل کی ضرورت کیا ہے
ڈرون میسیج دیں ڈرائیور لیس
آئیگا پک اپ کر کے لے جائیگا