وقارآباد کے پدیمول میں محکمہ آبپاشی کی قدیم عمارت میں ذخیرہ کیے گئے 3000 ڈیٹونیٹرس اور 1160 جلیٹن اسٹکس ضبط
غیرمستعملہ کھنڈر نما عمارت میں بڑی مقدار میں دھماکو اشیاء کے ذخیرہ پرسوالیہ نشان! پولیس تحقیقات میں مصروف
وقارآباد/تانڈور: 26۔جولائی(سحرنیوزڈاٹ کام)
وقارآباد ضلع کے حلقہ اسمبلی تانڈور کے پدیمول منڈل مستقر کے گورنمنٹ جونیئر کالج کے احاطہ میں موجود محکمہ آبپاشی کی کھنڈر نماء اور غیرمستعملہ عمارت سے پولیس نے آج بڑی مقدار میں دھماکو اشیاء ضبط کرلی ہیں۔
یاد رہے کہ کل اتوار کے دن پدیمول کی ایس سی کالونی کے ایک مکان کے باہرزورداردھماکہ میں ایک نوجوان وینکٹ 19 سالہ ولد بیاگری یادیا شدید زخمی ہوگیا تھا جو کہ تانڈور کے گورنمنٹ ڈسٹرکٹ ہسپتال میں زیر علاج ہے۔
اسی دؤران آج پیر کے دن پدیمول کے ہی گورنمنٹ جونیئر کالج کے احاطہ میں موجود محکمہ آبپاشی کی قدیم اور بوسیدہ عمارت سے پولیس نےدھماکوں میں استعمال کیے جانے والے 3,000 ڈیٹو نیٹرس اور 1160 جلیٹین اسٹکس کوضبط کرتے ہوئے اپنی تحویل میں لے لیا۔
پدیمول کے محکمہ آبپاشی کی بوسیدہ عمارت سے ضبط شدہ دھماکو اشیاء پولیس اپنی تحویل میں لیکر منتقل کرتے ہوئے۔( ویڈیو)
یہ ڈیٹونیٹرس 30 کاٹن باکس میں رکھے ہوئے اور فی کاٹن باکس 100 ڈیٹونیٹرس موجود تھے اور ساتھ ہی پولیس نے اسی مقام سے 1,160 جلیٹن اسٹکس بھی ضبط کیے ہیں۔
اتنی بڑی مقدار میں ان دھماکو اشیاء کی ضبطی کے موقع پر بم اسکواڈ کے علاوہ ڈی ایس پی تانڈورلکشمی نارائنا اور سرکل انسپکٹر پولیس تانڈور (رورل) جلندھر ریڈی اور دیگر پولیس عہدیدار بھی موجود تھے۔
پدیمول موضع سے اتنی بڑی مقدار میں دھماکو اشیاء کی برآمدگی نے پورے ضلع وقارآباد میں سنسنی پیدا کردی ہے کہ اتنی بڑی مقدار میں دھماکو اشیاء بیاگری وینکٹ (جو کہ کل دھماکہ میں زخمی ہوا ہے) اور بوئنی راجو کی جانب سے کیوں چھپاکر رکھی گئی تھیں؟
اس سلسلہ میں ڈی ایس پی تانڈورلکشمی نارائنا نے سرکل انسپکٹر پولیس تانڈور (رورل )جلندھر ریڈی کے ساتھ پدیمول پولیس اسٹیشن میں پریس کانفرنس سے اپنے خطاب میں میڈیا کو بتایا کہ کل پدیمول کے مکان میں دھماکہ کے بعد پولیس نے شبہ کی بنیاد پر دھماکہ میں زخمی ہونے والے وینکٹ کے دوست بوئنی راجو کو تحویل میں لیکر تفتیش کی تو اس نے پولیس کو بتایا کہ ایک سال قبل وینکٹ اور راجو نے 3,000 ڈیٹونیٹرس لاکر محکمہ آبپاشی کی قدیم عمارت میں ذخیرہ کیا ہے۔
ڈی ایس پی تانڈور پدیمول میں ضبط شدہ دھماکو اشیاء کے متعلق پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے۔ (ویڈیو)
ڈی ایس پی تانڈور لکشمی نارائنا نے بتایا کہ جس کے بعد پولیس نے آج پدیمول کے گورنمنٹ جونیئر کالج کے احاطہ میں موجود محکمہ آبپاشی کی قدیم اور بوسیدہ عمارت سے 3,000 ڈیٹونیٹرس اور 1,160 جلیٹن اسٹک ضبط کرتے ہوئے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔
تاہم ڈی ایس پی تانڈور لکشمی نارائنا کا یہ بھی کہنا تھا کہ پولیس کو شبہ ہے کہ ضبط شدہ 3,000 ڈیٹونیٹرس اور 1,160 جلیٹن اسٹکس محکمہ آبپاشی کی ملکیت بھی ہوسکتے ہیں کیونکہ یہ محکمہ پراجکٹس کی تعمیر کے دؤران دھماکو اشیاء کا استعمال کرتا ہے!
ڈی ایس پی لکشمی نارائنا نے کہا کہ اس سلسلہ میں محکمہ آبپاشی کے عہدیداروں سے بھی تفصیلات طلب کی جارہی ہیں اور اس معاملہ کی مکمل تحقیقات کے بعد ہی معلوم ہوگا کہ ضبط شدہ ڈیٹونیٹرس اور جلیٹن اسٹکس کس نے اور کیوں ذخیرہ کیا تھا؟
یہاں قابل غور بات یہ ہے کہ ڈی ایس پی لکشمی نارائنا خود کہہ رہے ہیں کہ زخمی وینکٹ کے دوست راجو کی نشاندہی پر ان دھماکو اشیاء کو محکمہ آبپاشی کی بوسیدہ اور ناقابل استعمال عمارت سے ضبط کی گئی ہیں تو پھر اس سے محکمہ آبپاشی کا کیا تعلق ہوسکتاہے؟