تشدد سے متاثرہ بھینسہ کے دؤرہ کی کوشش، بی جے پی ایم پی ڈی۔ اروند کوپولیس نے حراست میں لیکرگھر پر نظربندکردیا

ریاستی خبریں
تشدد سے متاثرہ بھینسہ کے دؤرہ کی کوشش، بی جے پی ایم پی ڈی۔اروند کوپولیس نے حراست میں لیکرگھر پر نظربندکردیا

حیدرآباد9۔مارچ۔(سحرنیوزڈاٹ کام)

اتوار کی رات ضلع نرمل کے بھینسہ شہر میں موٹرسیکل تصادم کے ایک معمولی واقعہ کو فرقہ وارانہ رنگ دیتے ہوئےفرقہ وارانہ تشدد برپا کرتے ہوئے پتھراؤ اورآگ زنی کی گئی تھی جس میں 13 سے زائد افراد شدید زخمی ہوگئے تھے جن میں سب انسپکٹر پولیس اور صحافی بھی شامل ہیں۔پولیس کی چوکسی اور زائد پولیس فورس طلب کرتے ہوئےسحر پولیس نے فوری حالات پر قابو پاتے ہوئے امن کی بحالی کو ممکن بنایا تھا اس پرتشدد واقعہ کے بعد مقامی پولیس نے 120 سے زیادہ افراد کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔کل سے بھینسہ شہر میں اضطراب آمیز سکون ہے،شہر میں کرفیو جیسا ماحول ہے، دفعہ 144 نافذ کردیا گیاہے انٹرنیٹ اور بس سرویس کو بند کردیا گیا ہے۔

اس سلسلہ میں مرکزی مملکتی وزیر داخلہ مسٹر جی۔ کشن ریڈی نے ریاستی ڈی جی پی مسٹر مہندرریڈی کو ہدایت دی ہے کہ اتوار کی رات بھینسہ میں ہوئے پرتشدد واقعات کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کرتے ہوئے اس میں ملوث افراد کی نشاندہی کی جائے اور انہیں سخت سزاء کو یقینی بنائیں ، جی۔ کشن ریڈی نے کہا کہ اس سلسلہ میں وہ دو مرتبہ ریاستی ڈی جی پی سے بات کرچکے ہیں اور بھینسہ کے پرتشدد واقعات کی تفصیلات سے مرکزی وزیر داخلہ مسٹر امیت شاہ کو واقف کرواچکے ہیں۔

ایسے میں گزشتہ رات بی جے پی رکن پارلیمان نظام آباد دھرما پوری اروند نے اعلان کیا تھا کہ وہ آج 9 مارچ ،بروز پیر کو تشدد سے متاثرہ بھینسہ کا دؤرہ کرتے ہوئے متاثرین سے ملاقات کریں گے ۔
اسی دؤران گزشتہ نصف شب کے بعد سحر بھینسہ جانے کی کوشش کررہے رکن پارلیمان دھرماپوری اروند کو حیدرآباد پولیس نے اپنی حراست میں لے لیا پولیس نے بھینسہ جانے کا منصوبہ بنانے والے بی جے پی رکن پارلیمان نظام آباد دھرماپوری اروند کی کار کو بنجارہ ہلز کی روڈ نمبر 2 پر روک دیا۔

جس کے بعد رکن پارلیمان بی جے پی دھرما پوری اروند نے سڑک پر ہی ہنگامہ کھڑا کرتے ہوئے نے پولیس عہدیدار کے ساتھ بہت دیر تک بحث اور تکرار کرتے ہوئے نظر آئے۔

بعد ازاں پولیس نے بی جے پی رکن پارلیمان نظام آباد ڈی۔ ارونددھرماپوری کو اپنی حراست میں لیکر انہیں ان کی رہائش گاہ منتقل کردیااور احتیاطی اقدامات کے تحت انہیں انکے گھر میں نظر بند کرتے ہوئے انکے گھر کے باہر بڑی تعداد میں پولیس فورس بٹھادی گئی ہے۔