بھینسہ میں فرقہ وارانہ تشدد کے بعد اضطراب آمیز سکون ،انٹرنیٹ سرویس بند ، شہر میں کرفیو جیسا ماحول

ریاستی خبریں قومی خبریں

بھینسہ میں فرقہ وارانہ تشدد کے بعد اضطراب آمیز سکون ،انٹرنیٹ سرویس بند ، شہر میں کرفیو جیسا ماحول

بس سرویس معطل ،متعدد مکانات، دُکانات اور گاڑیاں آگ کی نذر ، 13 افراد شدید زخمی

پولیس کی مستعدی سے حالات قابو میں،ڈرون کیمروں سے شہر پر پولیس کی نظر،دونوں طبقات کے 40 افراد گرفتار

بھینسہ/نرمل/حیدرآباد (سحرنیوزڈاٹ کام)

مشہور شاعر بشیر بدر نے کبھی کہا تھا کہ

لوگ ٹوٹ جاتے ہیں ایک گھر بنانے میں ٭٭٭٭٭٭٭ تم ترس نہیں کھاتے بستیاں جلانے میں "


شاید بھینسہ کے چند شرپسند افراد نے کبھی یہ شعر سنا یا پڑھانہیں ہوگا، ورنہ وقفہ وقفہ سے نرمل کے بھینسہ ٹاؤن کو یوں اپنی فرقہ پرستی کی آگ میں نہ جھونکتے اور نہ تنکا تنکا جوڑ کر بنائے گئے مکانات ،دُکانات اور گاڑیوں کو یوں آگ کی نذر کرتے جیسا کہ کل دوبارہ ایک معمولی واقعہ سحرکے بعد تلنگانہ کے نرمل ضلع کے بھینسہ ٹاؤن میں فرقہ پرستی کا تانڈؤ کیاگیا۔ کسی بھی تنازعہ کا حل تشدد نہیں ہوتا، چند فرقہ پرست طاقتوں کی جانب سے اس طرح ہر معاملہ کو فرقہ وارانہ رنگ دے کر اپنی سیاسی روٹیاں سینکنے سے غریب اور متوسط طبقہ جہاں زیادہ متاثر ہوتا ہے وہیں دونوں جانب کے لوگ ہمیشہ خوف کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہوجاتے ہیں!

اب ریاستی حکومت اور محکمہ پولیس کی ذمہ داری ہے کہ سماج میں موجود ان زہریلے کیڑوں کی شناخت کریں ان کا تعلق خواہ کسی بھی طبقہ یا سیاسی جماعت سے کیوں نہ ہو اور انہیں قانون کے ذریعہ سخت سزاؤں کو یقینی بنائیں جو سماج کے تانے بانے کو دیمک کی طرح کھارہے ہیں تاکہ دونوں جانب کے عوام سکون کیساتھ اپنی برسوں قدیم گنگا جمنی تہذیب کیساتھ شیر و شکر کی طرح مل جل کر زندگی گزارسکیں۔

یاد رہے کہ ضلع نرمل کے بھینسہ ٹاؤن میں گزشتہ رات موٹرسیکل کے ایک معمولی حادثہ کے واقعہ کو فرقہ وارانہ رنگ دیتے ہوئے فساد برپا کردیاگیاتھا۔
جس کے دؤران چن چن کر ایک مخصوص طبقہ کے مکانات ، دُکانات ، ٹھیلہ بنڈیوں، کاروں، موٹرسیکلو اور آٹورکشاؤں کو آگ کی نذرکردئیے جانے کی اطلاعات ہیں۔

بھینسہ ٹاؤن میں گزشتہ رات نذرآتش کی گئیں دُکانات کا منظر

تاہم پولیس کی مستعدی وچوکسی کے باعث ان پرتشدد واقعات پر فوری قابو پالیا گیا اور اس کی آگ کو مزید پھیلنے سے پولیس نے روک دیا ۔جسکے بعد سے احتیاطی اقدامات کے طورپر سوشیل میڈیا پر پھیلائے جانے والی افواہوں اور زہریلے مواد کو روکنے کی غرض سے بھینسہ میں مکمل طورپر انٹرنیٹ سرویس کو بند کردیا گیا ہے۔

بھینسہ ٹاؤن میں اضطراب آمیز سکون ہے ،کاروباری، تعلیمی اور تجارتی ادارے آج مکمل بند رہے، سارا شہر کرفیو زدہ نظرآرہا ہے وہیں پولیس کی جانب سے احتیاطی طورپر دفعہ 144 نافذ کردیاگیاہےاور آرٹی سی بس سرویس کو بھی معطل کردیا گیاہے۔

بھینسہ ٹاؤن میں کرفیو جیسا منظر۔

ڈرون کیمروں کی مدد سے پولیس شہر پر اپنی نگاہ جمائے ہوئے گزشتہ رات ہونے والے پتھراؤں اور آگ زنی کے واقعات کے سلسلہ میں پولیس نے اب تک دونوں جانب کے 40 افراد کو تحویل میں لیا ہے مزید افراد کی گرفتاری کا بھی امکان ہے!

اسی دؤران مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے اپنے ماتحت مملکتی وزیرداخلہ جی۔ کشن ریڈی جن کا حیدرآباد سے تعلق ہے سے فون پر گزشتہ رات بھینسہ میں ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد کی تفصیلات حاصل کیں۔ جی۔ کشن ریڈی نے ریاستی ڈی جی پی مسٹر مہندرریڈی کے ذریعہ حاصل کی گئیں تفصیلات سے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کو واقف کروایا جس پر امیت شاہ نے سحر ریاستی پولیس انتظامیہ کو ہدایت دی کہ بھینسہ میں امن کی بحالی کیلئے تمامتر ممکنہ اقدامات کیے جائیں اور ان پُرتشدد واقعات میں ملوث خاطیوں کی گرفتاری کو یقینی بنانے کی ہدایت دی۔

دوسری جانب ریاستی وزیر داخلہ جناب محمد محمود علی نے بھی بھینسہ میں پیش آنیوالے پرتشدد واقعات کو بدبختانہ قراردیتے ہوئے دونوں طبقات سے امن قائم رکھنے کی اپیل کی ہے۔

دفتر وزیر داخلہ سے جاری کردہ پریس نوٹ میں بتایا گیا ہے کہ وزیر داخلہ جناب محمد محمود علی نے آج ضلع کلکٹر نرمل ،ضلع ایس پی اور ڈی سی پی سے فون پروہاں کے حالات سے واقفیت حاصل کی۔ وزیر داخلہ نے کہاہے کہ بھینسہ میں حالات پر قابو پالیا گیا ہے۔

ریاستی وزیر داخلہ نے تاسف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھینسہ فرقہ وارانہ طورپر ایک حساس شہر کی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔جہاں ماضی قریب میں بھی فرقہ وارانہ فساد ہوچکا ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ حالات کو مکمل قابو میں لانے کی غرض سے بھینسہ میں فی الوقت دفعہ 144 نافذ کردیا گیا ہے اور تمام کاروباری اور تجارتی اداروں کو بند کر وادیا گیا ہے۔

بس سرویس کی معطلی کے بعد بھینسہ کا سنسان بس اسٹانڈ۔

بھینسہ میں امن کی بحالی کے لیے بڑی تعداد میں پولیس فورس کو تعینات کیا گیا ہے۔ریاستی وزیر داخلہ جناب محمد محمود علی نے اعلان کیا ہے کہ مستقبل میں اس طرح کے فرقہ وارانہ تشدد کو روکنے کی غرض سے سحر بھینسہ میں جلد ہی بڑی تعدادمیں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائیں گے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ بھینسہ شہر میں امن و امان کو برقرار رکھیں، بھائی چارہ کو پروان چڑھائیں اور ہر قسم کے تشدد ،فساد اور جھگڑوں میں نہ الجھیں ساتھ ہی وزیر داخلہ نے کہا کہ بھینسہ میں پولیس تحقیقات کے بعد خاطیوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی ۔

اسی دؤران کارگزار صدر ٹی آرایس و ریاستی وزیر بلدی نظم نسق کے ٹی آر نے اپنے ٹوئٹ میں بھینسہ میں کل رات پیش آئے فرقہ وارانہ تشدد پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ حکومت تلنگانہ ایسے واقعات کو ہرگز برداشت نہیں کرے گی انہوں نے بھینسہ کے عوام سے اپیل کی کہ وہ امن بنائے رکھیں اور فرقہ پرست عناصر کے منصوبوں کو ناکام بنائیں سحر۔ ساتھ ہی ریاستی وزیر کے ٹی آر نے وزیر داخلہ جناب محمد محمود علی اور ریاستی ڈی جی پی مہندرریڈی سے خواہش کی کہ وہ بھینسہ میں امن و امان کی برقراری کیلئے سخت اقدامات کو یقینی بنائیں۔کے ٹی آنے اپنے اس ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ سماج کی ترقی کیلئے امن اور امان لازمی ہیں۔

گزشتہ رات بھینسہ میں تشدد،آگ زنی اور پتھراؤ کے واقعات کی اطلا ع کے فوری بعد زائد پولیس فور س کیساتھ بھینسہ پہنچے ایس پی عادل آباد وانچارج ایس پی ضلع نرمل ویشنو وارئیر،کمشنر پولیس راما گنڈم ستیہ نارائنا ، ایڈیشنل ایس پی ضلع نرمل رام ریڈی،کئی زیر تربیت ایس پیزسمیت دیگر اعلیٰ پولیس عہدیداربھینسہ میں ہی مقیم رہ کر امن و امان کی بحالی میں مصروف ہیں۔عوام کا اعتماد بحال کرنے کی غرض سے آج پولیس کی جانب سے بھینسہ شہر کے مختلف مقامات پر فلیگ مارچ بھی کیا گیا۔وہیں گزشتہ رات آگ کی نظر ہونے والی دُکانات کا خاکستر ملبہ آج فوری طورپر بلدی عملہ کی مدد سے اٹھادیا گیا۔

بھینسہ ٹاؤن میں پولیس کا فلیگ مارچ

گزشتہ رات ہونے والے ناخوشگوار واقعات کے بعد پولیس نے دونوں طبقات کے 40 افراد کو گرفتار کرلیا ہے جن میں چند ارکان بلدیہ بھی شامل ہیں جبکہ ایک اطلاع یہ بھی ہے کہ پولیس زائد از 100 افراد کو تحویل میں لیکران سے تفتیش کرنے میں مصروف ہے ۔ وہیں پولیس کی جانب سے تشدد سے متاثرہ علاقوں میں موجود سی سی کیمروں کے فوٹیج حاصل کرتے ہوئے تشدد میں ملوث افراد کی نشاندہی بھی کررہی ہے!

بھینسہ شہر مکمل طورپر پولیس چھاؤنی میں تبدیل ہوگیا ہے۔بھینسہ میں حالات پرامن اور مکمل قابو میں ہیں۔مذہبی اور حساس علاقوں میں پولیس پکٹس قائم کردئیے گئے ہیں اور پولیس کی گشت بڑھادی گئی ہے ۔

ایس پی عادل آباد وانچارج ایس پی ضلع نرمل ویشنو ویرئیرنے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بھینسہ کے حالات مکمل قابو میں ہیں اور جوبھی اس واقعہ کے ذمہ دار ہیں انکے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ضلع ایس پی نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ہرگزافواہوں پر دھیان نہ دیں اور کسی بھی طرح کی اطلاع فوری پولیس کو دیں۔

محمد جابر احمد نائب صدرنشین بلدیہ بھینسہ ، ارکان بلدیہ فیض اللہ خان،امتیازالحق ایڈوکیٹ ،ہیومن رائٹس کے ذمہ داران سید مخدوم علی اورسید باسط کے علاوہ دیگرمسلم قائدین نے گزشتہ رات تشدد کے واقعات کے دؤران مارکیٹ اور پولیس اسٹیشن کے علاقوں میں رہ کر امن کی برقراری میں پولیس کیساتھ تعاون کیا اور متاثرہ علاقوں میں موجود مسلم خاندانوں کو دیگر محفوو مقامات پر منتقل کرنے کے اقدامات میں مصروف دیکھے گئے۔

ضلع کلکٹر نرمل جناب مشرف علی فاروقی آج دوپہر دوبارہ بھینسہ کادؤرہ کرتے ہوئے گیسٹ ہاؤس میں پولیس عہدیداروں کیساتھ ایک جائزہ اجلاس منعقدکیا اورگزشتہ رات بھینسہ میں ہونے والے پر تشدد واقعات سے متعلق مکمل تفصیلات حاصل کیں اس جائزہ اجلاس میں ایڈیشنل کلکٹر ہیمنت بورکڈے کمشنر پولیس راما گنڈم ستیہ نارائنا،انچارج ضلع ایس پی ویشنو ایس وائریر ،ایڈیشنل ایس پی ضلع نرمل رام ریڈی کے علاوہ دیگراعلیٰ عہدیداران شریک تھے ۔ بعد ازاں ضلع کلکٹر نرمل جناب مشرف علی فاروقی نے بھینسہ میں امن کی بحالی اور کل کے پرتشدد واقعات میں ملوث افراد کی نشاندہی اور ان کی گرفتاری کو یقینی بنانے کی ہدایت دی۔

اسی دؤران آج رات رکن پارلیمان نظام آباد مسٹر ڈی ۔ اروند نے کل بروز منگل 9 مارچ کو تشدد سے متاثرہ بھینسہ ٹاؤن کا دؤرہ کرنے اور متاثرین سے ملاقات کرنے کا اعلان کیا ہے۔

 

بھینسہ میں گزشتہ رات ہوئے پرتشدد واقعات کی تفصیلی خبر اس لنک پر پڑھی جاسکتی ہے

بھینسہ میں معمولی واقعہ فرقہ وارانہ تشدد میں تبدیل ، پتھراؤاور آگ زنی کے واقعات