مولانا آزادنیشنل اردو یونیورسٹی سے آفرین بیگم کی کامرس میں پی ایچ ڈی کی تکمیل، اردو میڈیم سرکاری اسکول سے پی ایچ ڈی تک کا بے مثال سفر

ریاستی خبریں ضلعی خبریں قومی خبریں

مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی سے آفرین بیگم کی کامرس میں پی ایچ ڈی کی تکمیل
اردو میڈیم سرکاری اسکول اور کالجوں سے پی ایچ ڈی تک کابے مثال سفر
تانڈور اور وقار آباد ضلع کی تاریخ میں قابل ستائش ریکارڈ

وقارآباد/تانڈور: 16۔فروری (سحرنیوزڈاٹ کام)

ہر دوسرے اردو داں کو یہ شکایت ہمیشہ رہتی ہےکہ اردوزبان ختم ہورہی ہے،اردو کو سرکاری سطح پر ایک منظم سازش کے تحت ختم کیا جارہا ہے۔!جبکہ ایسا سوچنے اور کہنے والوں سے کوئی یہ پوچھے کہ وہ خود اردو کی ترقی و ترویج کے لیے کیا قربانیاں دے رہے ہیں۔؟ اور ان کی اپنی خدمات کیا ہیں۔؟

کیا ان کے بچے اردو میڈیم اسکولوں سےتعلیم حاصل کررہے ہیں۔؟کیا ان کے بچے اردو پڑھ اور لکھ لیتے ہیں۔؟ ان کے گھروں میں کتنے اردو اخبارات خریدے جاتے ہیں؟ اردو کی کون کونسی کتابیں،ماہنامے،ہفت روزہ،روزنامے،ویب سائٹس اور اردو کے کونسے قلمکار ان کی پسند میں شامل ہیں۔؟

رہی بات حکومت سے اس شکایت کی کہ ریاست تلنگانہ میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دئیے جانے کے باوجود اسے اس کا حق نہیں دیا جارہاہے۔تو اس پر بھی یہی سوال اٹھایاجاسکتاہے کہ ہر محلہ میں ایک دو،ہر شہر میں درجنوں اصلی اور کاغذی اردو تنظیموں اور سماجی تنظیموں کے ذمہ داروں نے کب اور کس معاملہ میں ریاستی حکومت سے نمائندگی کو ضروری سمجھا؟

کونسی تنظیموں اور کونسے خادمین اردو نے ریاستی وزیر اعلیٰ،وزیر اقلیتی بہبود، وزیرتعلیم، وزیر ٹرانسپورٹ اور دیگر وزرا اور متعلقہ عہدیداروں سے نمائندگی کی کہ اردو کو اس کا جائز حق دیا جائے،۔؟ سرکاری دفاتر اور آرٹی بسوں کے سائن بورڈس پر اردو کو بھی جگہ دی جائے،سرکاری اردو اسکولوں اور کالجوں میں اردو اساتذہ کی مخلوعہ جائدادوں پر تقررات عمل میں لائے جائیں۔؟

ریاست میں ایسی کتنی تنظیمیں یا اردو کا درد رکھنے والے اردو داں موجود ہیں جو نئی نسل کو اردو زبان سکھانے میں مصروف ہیں۔؟ لامحالہ اگر کسی سرکاری دفتر کے سائن بورڈ پر غلط املا پرمشتمل اردو تحریر کی جائے تو اپنا یہ پسندیدہ مشغلہ بن گیا ہے کہ اس کی تصویر لو اور فوری سوشل میڈیا پر اس کاتمسخر اڑاتے ہوئے وائرل کردو اور اس کو اردو دشمنی کے کھاتے میں ڈال دو۔!

ہونا تو یہ چاہئے کہ فوری اس دفتر کے انتظامیہ کو بتایا جائے کہ سائن بورڈ پر غلط لکھا گیا ہے اور درست یہ ہے لہذا اس کو تبدیل کیا جائے۔شاید یہی وجہ ہے کہ زیادہ تر سرکاری دفاتر کے عہدیدار سائن بورڈس پر اردو لکھوانے سے احتراض کرتے ہیں۔!

زیادہ تر خادمان اردو (اصلی اور نام نہاد) اورمسلم تنظیموں کے ذمہ داران شاید اس بات سے واقف نہیں ہوں گے کہ سیکریٹری حکومت تلنگانہ مسٹر وی۔شیشادری نے 2 اگست 2022ء کو ایک میمونمبر 9335/2016 کو دوبارہ جاری کرتے ہوئے ریاست کےتمام ضلع کلکٹران،مختلف محکمہ جات کےعہدیداران کو ہدایت دی تھی کہ سرکاری تقاریب میں تلگو زبان کے ساتھ ساتھ اردو زبان کا بھی استعمال کیا جائے۔

اس میموکے ذریعہ حکومت کے پروگراموں میں،سنگ بنیاد اور افتتاحی تقریبات کے موقع پر،عہدیداروں کےناموں کی تختیوں پر،عوامی پروگراموں میں اور محکمہ جات کے پریس نوٹس میں تلگو کے ساتھ ساتھ ریاست کی دوسری سرکاری زبان اردو کو بھی استعمال کرنے کی ہدایت دی گئی ہے

دوسری جانب اردو کے متعلق فکر مند افراد کے لیے یہ بتانا غلط نہ ہوگا کہ اردو کی اہمیت اور افادیت آج بھی وہی ہے،نوجوان نسل سوشل میڈیا کے تمام پلیٹ فارمز  پر اردو شعر و شاعری کی مدح نظر آتی ہے۔بس اس کی مزید ترقی و ترویج کےلیےبنیادی کاموں کی ضرورت ہے،جیسے کہ اردو زبان کو عام کیا جائے، نئی نسل کو اردو لکھنا اور پڑھنا سکھایا جائے،سوشل میڈیا کے تمام پلیٹ فارمز پر اردو کے استعمال کو خود پر لازمی کرلیا جائے، ایک سے زائد اردو اخبارات خرید کر پڑھیں جائیں،اردو اخبارات کو بھی اشتہارات دئیے جائیں اور جو افراد اپنے اپنے طریقہ سے اردو زبان کی ترقی و ترویج میں مصروف ہیں ان کی مدد کی جائے ساتھ ہی ان کا حوصلہ بڑھایا جائے۔

وقار آباد ضلع کے تانڈور ٹاؤن کی ساکن ایک ہونہار مسلم طالبہ نے ایک ایسا کارنامہ انجام دیا ہے جو کہ اردو والوں کے لئے یقینا ً حوصلہ افزا اور قابل اطمینان کہا جاسکتا ہے۔

دراصل مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی (مانو ) کی جانب سے کل 15 فروری کو جاری کردہ ایک پریس نوٹ میں بتایا گیاہے کہ مولانا آزاد نیشنل اردو یو نیورسٹی،اسکول آف کامرس و بزنس مینجمنٹ کی اسکالر آفرین بیگم دختر جناب محمد خواجہ میاں کو پی ایچ ڈی کا اہل قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے مقالہ ” سرکاری ملازمین کی سرمایہ کاری کا رویہ۔بحوالہ تلنگانہ” ڈاکٹرمحمد سعادت شریف، اسوسی ایٹ پروفیسر کی نگرانی میں مکمل کیا۔ ان کا وائیوا 24 جنوری 2023ء کو منعقد ہوا تھا۔

آفرین بیگم کا تعلق وقارآباد ضلع کے تانڈور ٹاؤن سے ہے۔تانڈور کے گاندھی نگر علاقہ کےساکن محمد خواجہ میاں جو شعبہ ٹرانسپورٹ سے وابستہ ہیں کی دختر آفرین بیگم نے اس سلسلہ میں آج نمائندہ سحر نیوز ڈاٹ کام سےبات کرتےہوئے بتایا کہ انہوں نے اول تا دہم جماعت گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول،اردو میڈیم،تانڈور سےتعلیم حاصل کی۔

بعد ازاں انہوں نے گورنمنٹ جونیئر کالج تانڈور سے انٹرمیڈیٹ کی تعلیم بھی اردو میں حاصل کی۔اس کے بعد انہوں نے گورنمنٹ ڈگری کالج اردو میڈیم تانڈور سے 2015ء میں بی۔کام مکمل کیا۔اورمولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی سے 2017ء میں ایم۔کام کی تکمیل کی۔بعدازاں انہوں نے مانو سے ہی 2018ء میں پی ایچ ڈی کا آغاز کیا۔

یہاں قابل غور بات یہ ہے کہ آفرین بیگم نے اردو میڈیم سےتعلیم حاصل کرنے کے باوجود پی ایچ ڈی کے لیے کامرس کا انتخاب کیا اور ان کاموضوع تھا”سرکاری ملازمین کی سرمایہ کاری کا رویہ۔بحوالہ تلنگانہ” جو کہ لائق ستائش ہے۔اس طرح آفرین بیگم جہاں تانڈور کی پہلی پی ایچ ڈی اسکالر بن گئیں وہیں ضلع وقارآباد میں بھی پہلا مقام حاصل کرتے ہوئے انہوں نے ایک ریکارڈ قائم کیا ہے۔

آفرین بیگم نے نمائندہ سحر نیوز ڈاٹ کام سےبات کرتےہوئے”یونیورسٹی اور ان کا تعاون و رہنمائی کرنے والے تمام اساتذہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مادری زبان میں حصول تعلیم کو انتہائی بہتر قرار دیا۔ ” 

بقول احمد وصی

وہ کرے بات تو ہر لفظ سے خوشبو آئے
ایسی بولی وہی بولے جسے اردو آئے

یقینا جہاں کم عمر میں آفرین بیگم کا پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنا ان کے والدین کے لیے ایک قابل فخر لمحہ ہے،وہیں وقارآبادضلع اور تانڈور کے عوام بالخصوص اردو داں طبقہ اور مسلمانوں کے لیے بھی یہ ایک قابل فخر موقع ہے۔

اور ان لوگوں کے لیے ایک پیغام بھی ہے جو یہ کہتے ہیں کہ” اردو میڈیم سےتعلیم حاصل کرنے سے کچھ بھی حاصل کرنا ممکن نہیں ہے "۔

آفرین بیگم جو کہ گورنمنٹ ڈگری کالج(انگلش میڈیم) تانڈورمیں بطورگیسٹ لیکچرار خدمات انجام دے رہی ہیں نے بتایاکہ وہ بین الاقوامی اور قومی سیمینارز میں اپنے مقالے پیش کرچکی ہیں۔وہیں جرائد میں ان کے تحقیقی مضامین بھی شائع ہوچکے ہیں۔

 

سحر نیوز ڈاٹ کام
کو ایک جزوقتی ماہر مترجم کی ضرورت ہے۔
جن کا تعلق اردو صحافت سے ہو اور جو انگریزی سے گوگل ترجمہ کی مدد لیے بغیر اردو ترجمہ کرسکتے ہوں۔
خواہشمند خواتین اور مرد اس ای۔میل پر رابطہ قائم کرسکتے ہیں۔
sahernews.com@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے