صاب چھوڑ دو نہ صاب! ہمارے پاس چالن بھرنے پیسے نہیں ہیں!ایک ماں نے پولیس کے سامنے جوڑے اپنے ہاتھ!!

ریاستی خبریں

صاب چھوڑ دو نہ صاب! ہمارے پاس چالن بھرنے پیسے نہیں ہیں!
ایک ماں نے پولیس کے سامنے جوڑے اپنے ہاتھ!!

حیدرآباد:25۔مئی(سحرنیوزڈاٹ کام)

ریاست تلنگانہ میں 12 مئی سے لاک ڈاؤن کا نفاذ جاری ہے جس میں گزشتہ ہفتہ 30 مئی تک توسیع کی گئی اب ایسی اطلاعات بھی زیر گشت ہیں کہ اس لاک ڈاؤن میں مزید ایک ہفتہ کی یا پھر 10 جون تک توسیع کی جاسکتی ہے! تاہم کل منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں چیف منسٹر کے۔چندراشیکھرراؤ نے سرکاری طور پر ایسا کوئی اشارہ نہیں دیا ہے۔

ہاں اس بات کا اعتراف ضرور کیا کہ لاک ڈاؤن میں سختی کے باعث ریاست میں کوروناوائرس کے کیس کم ریکارڈ ہورہے ہیں اور عوام بھی اس لاک ڈاؤن کے نفاذ میں بہتر تعاون کررہے ہیں۔

چار دن قبل چیف منسٹر کے۔چندراشیکھرراؤ اور ریاستی ڈی جی پی ایم۔مہندرریڈی کی جانب سے تلنگانہ میں جاری اس مکمل لاک ڈاؤن پر مزید سختی کیساتھ عمل آوری کی ہدایت کے بعد محکمہ پولیس مزید چوکس ہوگیا ہے۔

اس لاک ڈاؤن کے دؤران عوام کیلئے اشیائے ضروریہ اور دیگر اشیاء کی خریدی کیلئے روزآنہ 6 بجے صبح تا 10 بجے دن چار گھنٹہ کا وقفہ دیا جارہا ہے پھر اسکے بعد فوری طور پر لاک ڈاؤن کا نفاذ عمل میں لایا جارہا ہے۔

ریاست کے کئی مقامات اور خود حیدرآباد کے عوام میں کئی ایسی شکایات عام ہیں کہ لاک ڈاؤن کے اختتام سے عین قبل ٹریفک کےہجوم کے باعث اپنے اپنے مکانات پہنچنے میں تاخیر کرنے والوں کیساتھ پولیس انتہائی سختی کیساتھ پیش آرہی ہے! بھاری جرمانوں کیساتھ ساتھ ان کی گاڑیاں بھی ضبط کی جارہی ہیں جو کہ ریاستی ڈی جی پی کے مطابق لاک ڈاؤن کے اختتام کے بعد ہی حوالے کی جائیں گی۔

ساتھ ہی ایسی شکایات بھی سوشیل میڈیا پر عام ہیں کہ گاڑی مالکین کو تازہ جرمانوں کیساتھ ساتھ قدیم چالانات کے بقایا جات کی مکمل رقم بھی موقع کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے ادا کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے!!

ضرورت شدید ہے کہ سارے ملک میں فرینڈلی پولیس کی امیج رکھنے والی تلنگانہ پولیس اس سلسلہ میں انسانی ہمدردی کا بھی مظاہرہ کرے،عوام کی مجبوریوں کا بھی خیال کرے۔

کیونکہ گزشتہ 15 ماہ سے کوروناوائرس کی وباء اور لاک ڈاؤنس نے بالخصوص غریب اور مڈل کلاس کے لوگوں کی کمر توڑ کررکھ دی ہے۔کئی کاروبار بند ہوچکے ہیں، ہزاروں افرادبیروزگار ہوگئے ہیں، لوگوں کے گھروں کے دسترخوان سمٹ گئے ہیں! ایسے میں ہزاروں روپئے کے جرمانے ایسے لوگوں پر پہاڑ ہی ثابت ہونگے۔جو چند روپئے لیکر اشیائے ضروریہ کی خریدار ی ، میڈیکل ہالس یا ہسپتالوں کو جانے کیلئے اپنے گھروں سے نکلتے ہیں!

وہیں عوام کیلئے بھی ضروری ہے کہ وہ ریاست میں نافذ لاک ڈاؤن پر سختی کیساتھ عمل کریں، وقت سے قبل خریداری کرکے اپنے اپنے مکانات تک پہنچ جائیں،بلاء ضرورت گھروں سے نہ نکلیں، ہنگامی حالات میں جائز وجوہات پر مشتمل کاغذات ضرور اپنے ساتھ رکھیں اور ڈیوٹی انجام دینے والے پولیس عہدیداران کیساتھ صبر وتحمل کے ساتھ انہیں قائل کروائیں کہ ہنگامی حالات میں ہی وہ اپنے مکان سے باہر نکلے ہیں!

لاک ڈاؤن کے دوران اتوار کو ساڑھے 11 بجے دن حیدرآباد کے علاقہ کوکٹ پلی میں ایک برقعہ پوش ماں نے محض اس لیے ٹریفک پولیس عہدیداروں کے سامنے ہاتھ جوڑے کہ پولیس کی جانب سے تحویل میں لی گئی ان کے فرزند کی موٹرسیکل حوالے کی جائے۔

اس واقعہ کی تفصیلات کے بموجب گووند ہوٹل چوراہا کے قریب پولیس گاڑیوں کی تلاشی مہم میں مصروف تھی اور ساتھ ہی لاک ڈاؤن کے دؤران سڑکوں پر نکلنے کی وجوہات طلب کررہی تھی کہ اسی دؤران پولیس نے ایک موٹرسیکل سوار نوجوان کو روک لیا اور گھر سے باہر نکلنے کی وجہہ دریافت کی

جس پر اس لڑکے نے ہچکچاتے ہوئے بتایا کہ وہ سودا خرید کراپنے گھر جارہا تھا کہ راستے میں جگہ جگہ ٹریفک جام ہونے کی وجہہ سے اس کو گھر پہنچنے میں تاخیر ہوگئی اور لاک ڈاؤن نافذ ہوگیا۔

پولیس نے سمجھا کہ وہ لاک ڈاؤن کے دوران بلا وجہہ سڑک پر نکلا ہے اور پولیس نے اس کے خلاف کیس درج کرتے ہوئے اس نوجوان کی موٹر سیکل کو بھی ضبط کرلیا۔

اس واقعہ سےخوفزہ نوجوان نے اپنی والدہ کو فون کرکے اس واقعہ کی اطلاع دی جس پر وہ پریشانی کی حالت میں تھوڑی ہی دیر میں پیدل جائے مقام پر پہنچ گئیں اور پولیس سے منت سماجت کرنے لگیں کہ ان کے بچے کے خلاف کیس درج نہ کیا جائے اور اس کی موٹرسیکل چھوڑ دی جائے۔

پریشان حال اس ماں نے ٹریفک پولیس عہدیدار کے سامنے ہاتھ جوڑتے ہوئے کہا کہ ” صاب چھوڑ دو نہ صاب،غلطی ہوگئی بچے سے،ہم غریب لوگاں ہیں،ہمارے پاس چالن (چالان) بھرنےکے پیسے بھی نہیں ہیں، بڑی مشکل سے گھر چل رہا ہے"!!

تاہم پولیس پر اس بے بس اور مجبور خاتون کی فریاد کا کوئی اثر نہیں ہوا اور پولیس نے کہا کہ ان کے بیٹے کے خلاف پہلے ہی کیس درج ہوگیا ہے اب کچھ بھی نہیں کیا جاسکتا۔ بالآخر سہء پہر تک ایک امید کیساتھ وہاں انتظار کرنے کے بعد ماں اور بیٹا کڑی دھوپ میں پیدل اپنے گھر کیلئے روانہ ہوگئے۔


ایسے واقعات سے بچنے کیلئے والدین بھی اپنے بچوں کو سخت تاکید کریں کہ وہ لاک ڈاؤن کے نفاذ سے قبل ہی اشیائے ضروریہ لیکر اپنے گھر لوٹ جائیں کیوں کہ قوانین کی اگر خلاف ورزی نہیں کریں گے اور کوئی غلطی نہیں کریں گے تو کسی کے سامنے ہاتھ جوڑنے کی نوبت بھی نہیں آئے گی!!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے