تلنگانہ میں کل 20 جون سے لاک ڈاؤن مکمل برخاست، یکم جولائی سے تمام تعلیمی اداروں کی کشادگی کا فیصلہ

ریاستی خبریں

تلنگانہ میں کل 20 جون سے لاک ڈاؤن مکمل برخاست

یکم جولائی سے تمام تعلیمی اداروں کی کشادگی کا حکومت کا فیصلہ

حیدرآباد:19۔جون(سحرنیوزڈاٹ کام)

ریاستی کابینہ کے آج منعقدہ اجلاس میں ریاستی محکمہ صحت کے اعلیٰ عہدیداروں کی اس رپورٹ پر کہ ریاست میں کوروناوائرس کی وباء اور اموات میں بتدریج کمی اور کوروناوائرس کی وباء پر مکمل طور پر قابو پالئے جانے پر غور وخوص کے بعدوزیراعلیٰ کے سی آر اور ریاستی کابینہ نے فیصلہ کیا کہ ریاست میں 12 مئی سے نافذ لاک ڈاؤن کو مکمل طور پر برخاست کرتے ہوئے عام زندگی کو دوبارہ پٹری پر لایا جائے۔

لاک ڈاؤن کی مکمل طورپر برخواستگی کے اعلان کے ساتھ ریاستی کابینہ نے یہ فیصلہ بھی کیاہے کہ یکم جولائی، بروز جمعرات سے ریاست میں تمام تعلیمی اداروں کی کشادگی عمل میں لائی جائے۔

File Photo

ریاستی کابینہ نے حکومت کے تمام محکمہ جات کوبھی ہدایت دی ہے کہ لاک ڈاؤن کے دؤران عائد کی گئیں تمام پابندیوں کو مکمل طور پر برخاست کردیا جائے۔

تعلیمی اداروں کی کشادگی کے بعد امکان ہے کہ ریاست کے تمام سرکاری اور خانگی اسکولس اور کالجس کی رؤنق دوبارہ بحال ہوگی وہیں گزشتہ 15 ماہ سے کورونا وائرس کے خوف ، وقفہ وقفہ سے لاک ڈاؤن کے باعث اپنے اپنے مکانات میں آزادی کے مزے لوٹ رہے اور ساتھ ہی قید میں جکڑے ہوئے طلبہ کوان دونوں سے آزادی نصیب ہوگی!

تاہم اس دؤران سرپرستوں کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ اپنے بچوں کی صحت کا خاص خیال رکھیں ، انہیں تغذیہ بخش اور تازہ غذا کے ساتھ ساتھ قوت مدافعت قائم رکھنے اور اس میں اضافہ کرنے والی غذائیں فراہم کریں ،سافٹ ڈرنک ، جنک فوڈ س،سستی اقسام کی چاکلیٹ اور آئسکریم سے انہیں چند دنوں تک دور رکھتے ہوئے انہیں تازہ پھل اور خشک میوہ جات فراہم کریں۔

دوسری جانب تعلیمی اداروں کی کشادگی کے بعد خانگی تعلیمی اداروں کے انتظامیہ کو بھی چاہئے کہ وہ انسانی ہمدردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے معاشی مشکلات،مہنگائی سے پریشان اور روزگار سے محروم سرپرستوں سے اسکولس/کالجس کی فیس کی وصولی میں سختی نہ برتیں بلکہ فیس کی ادائیگی میں سہولت دیتے ہوئے ان کی مشکلات کو کم کریں۔

File Photo

حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن کی مکمل برخواستگی اور یکم جولائی سے تعلیمی اداروں کو کھول دئیے جانے کے بعد سوشیل میڈیا پر بحث چل پڑی ہے ریاست میں مزید دس دنوں کیلئے نائٹ کرفیو نافذ کیا جاتا تو بہتر ہوتا۔

وہیں یہ بھی کہا جارہا ہے کہ …. ایک طرف یہ کہا جارہا ہے کہ کورونا کی تیسری لہر ناگزیر ہے اور اس لہر کے دوران زیادہ تر بچے متاثر ہوں گے!! اور دوسری طرف اسکولوں کی کشادگی اور طلبا کی طبعی حاضری کی اجازت دی جارہی ہے! یہ کیسے اقدامات کئے جارہے ہیں؟

حکومت ویکسینیشن پر توجہ دیتے ہوئے کوویڈ کے خاتمہ کو یقینی بنانے کے بجائے لوگوں کی زندگیوں کو مزید خطرہ میں ڈالنے کا کام کررہی ہے!!
ریاستی کابینہ نے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن کی برخواستگی کے بعد عوام کی جانب سے کوروناوائرس کی وباء کے معاملہ میں ہرگز کوتاہی نہ برتی جائے بلکہ کوروناوائرس سے تحفظ،صحت سے متعلق مختلف پابندیوں اور کوویڈ قواعد پر لازمی طوپرعمل کریں۔ماسک کا استعمال اور سماجی فاصلہ پر لازمی طور پر عمل کیا جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے