وائی ایس شرمیلا نے لگایا جئے تلنگانہ کا نعرہ ،سیاسی جماعت کے قیام کا اشارہ

ریاستی خبریں

وائی ایس شرمیلانے لگایا جئے تلنگانہ کانعرہ،سیاسی جماعت کے قیام کااشارہ 

حیدرآباد ۔20۔فروری(سحر نیوزڈیسک)
آنجہانی وائی ایس راج شیکھر ریڈی سابق وزیر اعلیٰ آندھراپردیش کی دختر اور وزیر اعلیٰ آندھرا پردیش وائی ایس جگن موہن ریڈی کی بہن وائی ایس شرمیلا کی جانب سے گزشتہ چند دنوں سے ریاست تلنگانہ میں ایک نئی سیاسی جماعت کے قیام کی اطلاعات زوروں کیساتھ زیر گشت ہیں.

گزشتہ ہفتہ انہوں نے بنجارہ ہلز میں اپنے شوہر انیل کمار کے دفتر میں ایک اجلاس منعقد کرتے ہوئے اپنے حامیوں ، ہمدردوں اور بہی خواہان سے ملاقات سے قبل میڈیا سے خود استفسار کیا تھا کہ ” وہ کیوں تلنگانہ میں نئی سیاسی پارٹی قائم نہیں کرسکتیں ” اور اشارہ دیا تھا کہ وہ ریاست کے تمام اضلاع کے حامی قائدین اور بہی خواہان سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھیں گی اور مناسب وقت پر اعلان کریں گی۔

آج حیدرآباد میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وائی ایس شرمیلا

 

اسی سلسلہ کی کڑی کے طورپر آج لوٹس پانڈ میں حیدرآباد اور متحدہ ضلع رنگاریڈی سے تعلق رکھنے والے وائی ایس آر کے حامیوں کیساتھ ایک اجلاس منعقد کیا جس میں زائد از 500 افراد شریک تھے ۔قابل غور بات یہ ہے کہ اس اجلاس میں وائی ایس شرمیلا نے پہلی مرتبہ "جئے تلنگانہ "کا نعرہ بلند کیا (اس سے متعلق ویڈیو موجود ہے)۔

https://www.youtube.com/watch?v=a6piCVJ0RRI&feature=emb_logo

وائی ایس شرمیلا ” جئے تلنگانہ ” کا نعرہ لگاتے ہوئے اس ویڈیو میں دیکھی جاسکتی ہیں ۔Video Courtesy:ABN

وائی ایس شرمیلا کی جانب سے اس نعرہ پر اجلاس کے شرکاء خود بھی حیران رہ گئے ۔اس سے یہ بات مزید تقویت حاصل کرتی ہے کہ وائی ایس شرمیلا تلنگانہ میں اپنی سیاسی جماعت کے قیام کو یقینی بناناچاہتی ہیں اور اس نعرہ کیساتھ وہ تلنگانہ کے عوام اور وائی ایس آر کے ہمدردوں کو اپنی جانب راغب کرنا چاہتی ہیں!۔
اسی دوران وائی ایس شرمیلا کے ایک ہمدرد اور ساتھی راگھوا ریڈی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے متحدہ ریاست آندھرا پردیش میں وائی ایس آر کی اسکیمات اور موجودہ ٹی آرایس پارٹی کی اسکیمات کا تقابل کرتے ہوئے تنقید کی۔

اسی دوران سیاسی پنڈتوں کا کہنا ہے کہ وائی ایس شرمیلا کی جانب سے پہلی مرتبہ جئے تلنگانہ کا نعرہ اس بات کو اشارہ ہے کہ ان کا اصل نشانہ برسر اقتدار ٹی آرایس پارٹی ہےاور ایسی اطلاعات بھی اب مزید تقویت اختیار کرتی جارہی ہیں کہ وائی ایس شرمیلا جو کہ 3000 کلومیٹر پیدل یاترا کا اپنا ایک ریکارڈ رکھتی ہیں اپنی سیاسی جماعت کے قیام کے بعد تلنگانہ میں بھی پیدل یاترا کاآغاز کرتے ہوئے برسر اقتدار ٹی آرایس پارٹی کی خامیوں اورکمزوریوں کو عوام تک لے جاسکتی ہیں۔

یاد رہے کہ 2003ء میں انکے والد اس وقت کے کانگریسی اپوزیشن قائد مقننہ وائی ایس راج شیکھر ریڈی نے چیوڑلہ سے 1500 کلومیٹر پیدل یاترا منعقد کرتے ہوئے 2004ء کے اسمبلی انتخابات میں 9 سال قدیم تلگودیشم کے اقتدار کو اکھاڑ پھینکتے ہوئے کانگریس کو دوبارہ متحدہ آندھرا پردیش میں اقتدار پر واپس لایا تھا۔

اسی دوران آندھر پردیش کی متوطن ہوکر تلنگانہ میں سیاسی جماعت کے قیام کی کوشش پر تنقید کرنے والوں کو جواب دینے کیلئے شرمیلا خود کو یہ کہہ کر تیار کررہی ہیں کہ وہ تلنگانہ کی بہو ہیں !!۔

ایسی اطلاعات بھی زوروں کیساتھ زیر گشت ہیں کہ ٹی آرایس پارٹی کو مزید مشکلات سے دوچار کرنے کی غرض سے ایک منصوبے کے تحت وائی ایس شرمیلا اور انکے صلاح کار ماضی میں تحریک تلنگانہ میں حصہ لینے والےجہد کاروں کوان کے حقو ق دلانے اور حالیہ جدوجہد میں حصہ لینے والوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کی تیاریوں میں مصروف ہیں !

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے