سائبر سیکیورٹی میں نقص،خواتین کے خلاف جرائم میں اضافہ کا سبب
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں شعبۂ تعلیمات نسواں کا سمپوزیم
پروفیسر ثمین فاطمہ اور پروفیسر عین الحسن کا خطاب
حیدرآباد: 15۔مارچ
(پریس نوٹ/سحرنیوزڈاٹ کام)
صنفی مساوات کی اگر بات کی جائے تو انصاف،مساوی یافت اور مساوی مواقع کا حصول اس میں شامل ہیں۔ سماج میں صنفی انصاف ہونا چاہئے۔آج کے دؤر میں ہر کوئی سوشل میڈیا پر متحرک ہے، لیکن سائبر سیکیورٹی میں نقائص سے بالخصوص خواتین کے خلاف سائبر جرائم اور ٹھگی کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
عمومی طور پر خواتین کے خلاف جرائم میں قریبی رشتہ دار ہی ملوث ہوتے ہیں۔اس لیے احتیاط ضروری ہے۔ان خیالات کا اظہار پروفیسر سید ثمین فاطمہ،ب انی رجسٹرار،انوراگ یونیورسٹی نے گذشتہ شام مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے سید حامد لائبریری آڈیٹوریم میں منعقدہ سمپوزیم ”ڈیجیٹل اسپیس میں صنفی مساوات اور خواتین کاتحفظ“ میں کیا۔
اس سمپوزیم کا یونیورسٹی کے شعبۂ تعلیمات نسواں کے زیر اہتمام،انٹرنل کمپلینٹس کمیٹی،انسٹرکشنل میڈیا سنٹر،میوزک کلب،ڈرامہ کلب،فلم کلب اور ادبی کلب کے اشتراک سے بین الاقوامی یومِ خواتین کے سلسلہ میں انعقاد عمل میں لایا گیاتھا۔پروفیسر سید عین الحسن وائس چانسلر مانو نے صدارت کی۔
پروفیسر عین الحسن وائس چانسلر،مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی (مانو) نے اپنے خطاب میں کہاکہ اردو یونیورسٹی تعلیم کےحصول کا انتہائی محفوظ ادارہ ہے۔خواتین کے مسائل عالمی نوعیت کے ہیں۔لڑکیاں ہوں یا لڑکے ٹیکنالوجی کو محفوظ انداز میں استعمال کریں۔سماج میں سائبر سیکیورٹی کے متعلق شعور بیداری کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ پر بڑی تیزی کے ساتھ تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ ہمیں اس پر نظر رکھنی چاہئے کہ اس سے محفوظ انداز میں استفادہ ہو۔نئی ٹیکنالوجی کے باعث مختلف شعبوں میں خواتین کو بااختیاری حاصل ہوئی ہے۔
ڈاکٹر فرزانہ خان،پروگرام ہیڈ،مائی چوائس فاؤنڈیشن نے کہا کہ جرائم اب آن لائن کیے جارہے ہیں۔ان کی شکار بڑے پیمانے پر خواتین ہو رہی ہیں۔جب لڑکیوں میں تعلیم کی کمی ہو تی ہے تو کم عمری کی شادی کا تناسب بڑھ جاتا ہے۔اس کے علاوہ دیگر مسائل میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ اس لیے بڑے پیمانے پر شعور بیداری کی ضرورت ہے۔
جناب محمد عارف علی خان،چیف فارنسک انالسٹ،ایس وی پی،نیشنل پولیس اکیڈیمی،حیدرآباد نے کہا کہ کویڈ وبا کے دؤر میں خواتین کے خلاف جرائم میں اضافہ دیکھا گیا۔حالانکہ ان کے حفاظتی اقدامات میں بھی اضافہ ہوا لیکن سائبر کرائم کے ذریعہ انہیں نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ لڑکیوں کو عمومی طور پر سائبر کرائم کی شکایت کس طرح اور کہاں کی جائے معلوم نہیں ہوتا اس لیے بھی ان جرائم میں اضافہ ہوا ہے۔
پروفیسر آمنہ تحسین،کوآرڈینیٹر پروگرام و صدر شعبہ نے کارروائی چلائی۔ڈاکٹر شبانہ کیسر،اسسٹنٹ پروفیسر نے شکریہ ادا کیا۔ جناب عاطف عمران، اسلامک اسٹڈیز کی قرأت کلام پاک سے پروگرام کا آغاز ہوا۔ثقافتی پروگرام ”شامِ موسیقی“ کا بھی کل شام انعقاد عمل میں آیا۔ شعبۂ تعلیمات نسواں کی جانب سے بین الاقوامی یومِ خواتین کے سلسلہ میں مختلف پروگرام منعقد کیے گئے، جس میں فلم ”مدر انڈیا“ کی اسکریننگ اور” صنف اور سنیما “پر تبادلہ خیال؛روشن دماغ سلسلہ کےتحت”خواتین کے خلاف تشدد کا تدارک: ضرورت اور منصوبہ بندی“ کےموضوع پر اوپن مائک؛ ”ڈیجیٹل دور میں تعلیم برائے صنفی مساوات“ پر مضمون نویسی مقابلہ شامل تھے۔