سابق ایم پی کونڈا وشویشورریڈی نے لی کانگریس سے تین ماہ کی رخصت
نئی سیاسی پارٹی کی تشکیل، یا پھر سیاست سے کنارہ کشی کا لیں گے فیصلہ
حیدرآباد/تانڈور۔15 مارچ (سحر نیوزڈاٹ کام)
ملک کے ساتھ ساتھ ریاست تلنگانہ میں پہلے ہی مشکلات سے دوچار کانگریس پارٹی کو آج ایک اور جھٹکہ اس وقت لگا جب سابق رکن پارلیمان چیوڑلہ کونڈا وشویشورریڈی نے صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی اُتم کمار ریڈی کو تین ماہ کیلئے کانگریس سے دوری اختیار کرلینے کی رخصت پر مشتمل مکتوب روانہ کیا ہے۔

آج شام نمائندہ سحر نیوزڈاٹ کام سے فون پر بات کرتے ہوئے سابق رکن پارلیمان چیوڑلہ کونڈا وشویشورریڈی نے واضح کیا کہ وہ کانگریس سے مستعفی نہیں ہوئے ہیں جیسا کہ میڈیا اطلاعات میں بتایا جارہا ہے بلکہ انہوں نے تین ماہ تک پارٹی سے آزادانہ طور پر دور رہنے کی غرض سے پارٹی صدر کو مکتوب روانہ کیا ہے۔
بی جے پی میں شامل ہونے کی میڈیا اطلاعات کو مسترد کرتے ہوئے کونڈا وشویشورریڈی نے کہا کہ ایسی خبریں تو 2017 سے ہی اچھالی جارہی ہیں۔
فون پر اپنی تفصیلی گفتگو کے دؤران موجودہ سیاسی نظام اور کانگریس پارٹی میں گروپ بازی کو لیکر مایوس نظر آنیوالے سابق رکن پارلیمان چیوڑلہ کوانڈا وشویشورریڈی نے نمائندہ سحر نیوز ڈاٹ کام سے کہا کہ ان تین ماہ کے دؤران وہ بناء کسی سیاسی پارٹی سے وابستگی کہ آزاد رہتے ہوئے ریاست کے اپنی اپنی پارٹیوں سے ناراض سیاسی قائدین ،ارکان پارلیمان ،ارکان اسمبلی ، دانشوروں اور مفکرین کیساتھ ساتھ اپنے حامیوں اور بہی خواہان سے ملاقات کریں گے۔
انہوں نے اشارہ دیا کہ اندرون تین ماہ وہ یہ فیصلہ کریں گے کہ آیا انہیں کانگریس میں موجود رہنا ہے یا پھر نئی سیاسی جماعت تشکیل دینا ہے! ساتھ ہی سابق رکن پارلیمان چیوڑلہ کوانڈا وشویشورریڈی نے کہا کہ اس فیصلہ میں سیاست سے مکمل کنارہ کشی کا فیصلہ بھی شامل ہوسکتا ہے۔
سابق نائب وزیر اعلیٰ متحدہ آندھرا پردیش کونڈا وینکٹ رنگاریڈی کے پوتے کونڈا وشویشورریڈی پیشہ سے انجینئر ہیں جنہوں نے امریکہ سے واپسی کے بعد پہلی مرتبہ 2014ء میں سیاست میں قدم رکھتے ہوئے ٹی آرایس پارٹی کے ٹکٹ پر حلقہ پارلیمان چیوڑلہ سے 4,35,077 ووٹ حاصل کرتے ہوئے شاندار کامیابی درج کروائی تھی جبکہ ان انتخابات میں انہوں نے کانگریسی امیدوار و پی ۔سبیتا اندرا ریڈی کے جواں سال فرزند پی۔ کارتک ریڈی کو شکست دی تھی جنہوں نے 3,62,054 ووٹ حاصل کیے تھے۔
تاہم 2018ء میں منعقدہ اسمبلی انتخابات سے عین قبل اس وقت کے رکن پارلیمان چیوڑلہ کونڈا وشویشورریڈی نے بہت بڑا قدم اٹھاتے ہوئے برسر اقتدارٹی آرایس پارٹی کو چھوڑکرکانگریس میں شمولیت اختیا ر کرلی تھی۔
اور اس وقت سیاسی اور عوامی حلقوں میں یہ کہا جارہا تھا حلقہ اسمبلی تانڈور سے موجودہ رکن اسمبلی تانڈور پائلٹ روہت ریڈی کو کانگریس سے پارٹی ٹکٹ دلانے کیلئے انہوں نے یہ اقدام کیا ہے!!
جس میں وہ کامیاب بھی ہوئے تاہم 2019ء میں منعقدہ لوک سبھا انتخابات میں کانگریس کے ٹکٹ پر مقابلہ کررہے کونڈا وشویشورریڈی کو ٹی آرایس امیدوار ڈاکٹر رنجیت ریڈی کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہونا پڑا تھا ان انتخابات میں کونڈا وشویشورری نے 5,13,831 ووٹ حاصل کیے تھے جبکہ ٹی آرایس امیدوار ڈاکٹر جی۔ رنجیت ریڈی نے 5,28,148 ووت حاصل کرتے ہوئے کامیابی حاصل کی تھی۔
لوک سبھا انتخابات میں ناکامی کے بعد بھی کونڈا وشویشورریڈی باقاعدہ کانگریس میں ہی رہتے ہوئے عوام کے درمیان ہی رہے ہیں اور ساتھ ہی اضلاع وقارآباد ،رنگاریڈی میں کانگریس پارٹی میں موجود گروپ بازی کو ختم کرنے کی کوشش میں مصروف تھے تاہم انہیں کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں ہوپائی۔!!
2018ء کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس کے ٹکٹ پر کامیاب ہونے والے 20 کے منجملہ 12 ارکان اسمبلی نے ٹی آرایس میں شمولیت اختیار کرلی تھی جن میں کونڈا وشویشورریڈی کے با اعتماد رفیق سحرمانے جانے والے رکن اسمبلی تانڈور پائلٹ روہت ریڈی بھی شامل ہیں۔
مینجنگ ڈائرکٹر اپولو ہسپتال گروپ مسز سنگیتا ریڈی کے شوہر کونڈا وشویشورریڈی زیادہ تر عوامی سطح پر کام کرنے میں سحرمشہور ہیں جنہوں نے کورونا وائرس کے آغاز کے بعد سے کورونا وائرس سے محفوظ رہنے کیلئے اپنے ویڈیو پیغامات کے ذریعہ عوام کی بڑے پیمانے پر رہنمائی کی تھی کہ گھر میں سستا اور اثردار سینی ٹائزر کیسے تیار کیا جائے، ماسک کیسے تیار کیے جائیں ، کونڈا وشویشورریڈی نے ایک سستا وینٹی لائزر بھی تیار کیا اور آکسیجن فراہم کرنے والا ایک ماسک بھی خود ڈیزائن کرتے ہوئے تیار کیا۔

وہ ماحولیات کے تحفظ کیلئے ہمیشہ سرگرداں رہے ہیں سیاحتی مقام اننت گیری ہلز اور موسیٰ ندی کے تحفظ کے کاموں میں بھی وہ ہمیشہ آگے نظر آتے ہیں۔

وہیں کوٹ پلی پراجکٹ میں کشتی رانی کا آغاز اور اطراف کے مواضعات کے نوجوانوں کو چنئی میں تربیت کے بعد روزگار کی فراہمی بھی انہی کے دؤر میں ہوا تھا۔