مہاراشٹراکے عمرگاہ میں گدھی کا دودھ دس ہزار روپئے فی لیتر فروخت ہورہا ہے
قوت مدافعت میں اضافہ اور بیماریوں سے بچاؤ کا دعویٰ ، ہریانہ میں جلد ہی قائم ہوگا ڈیری فارم!
ممبئی: 12۔اگست(سحرنیوزڈاٹ کام/ایجنسیز)
کیا آپ ایسی خبروں پر یقین کریں گے کہ گدھی کا دودھ فی لیتر دس ہزار روپئے فروخت کیا جارہا ہے اور لوگ اس کو خرید بھی رہے ہیں! لیکن یہ سچ ہے۔
کسی بھی انسان کو بیوقوف، ناکارہ اور نکمہ ظاہر کرنے کی غرض سے ہم عام بول چال میں اسے گدھے سے مخاطب کرتے ہیں۔
وہیں دیکھا یہ جارہا ہے کہ نہ اب پہلے جیسے دھوبی گھاٹ ہیں اور نہ ہی اتنی تعداد میں گدھے ہی نظر آرہے ہیں کیونکہ ان کی جگہ مکانات میں واشنگ مشینوں نے لے لی ہے۔
پہلے مٹی کے برتن بنانے والے کمہاروں کے پاس گدھے ہوا کرتے تھے لیکن اب کمہاروں کے ساتھ ساتھ گدھے بھی مفقود ہونے لگے ہیں۔
ایسے میں مہارشٹرا کے عمرگاہ ٹاؤن ،ضلع عثمان آبادسے ایسی اطلاعات میڈیا کے ذریعہ موصول ہوئی ہیں کہ وہاں گدھی کا دودھ دس ہزار روپئے فی لیتر فروخت کیا جارہا ہے اورعوام کی جانب سے یہ دودھ خریدا بھی جارہا ہے۔
لوک مت ٹائمز کے بموجب عمرگاہ میں دس ٹریڈرس گدھی کا دودھ فروخت کررہے ہیں اور کہا جارہا ہے کہ گدھی کے دودھ کے استعمال سے انسانی جسم کی قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے اور خون کی روانی میں بہتری ہوتی ہے۔عمرگاہ میں ان گدھی کے دودھ کے ٹریڈرس کی جانب سے ڈور ٹو ڈور دودھ 100 روپئے میں دس ملی لیتر سربراہ کیا جارہا ہے۔
کہا جارہا ہے کہ گائے،بھینس اور بکری کے دودھ کے مقابلہ میں گدھی کے دودھ میں وٹامنس ،منرلس اور جسمانی و ذہنی نشونما کے عناصر بہت زیادہ مقدار میں ہوتے ہیں! اور گدھی کا دودھ طاقت کا خزانہ ہوتا ہے!!
وہیں چند ماہرین کا کہنا ہے کہ گدھی کا دودھ ذیابطیس۔2کے علاج میں معاو ن ثابت ہوتا ہے تاہم ان تمام کی تصدیق نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی سائنسی شواہد موجود ہیں۔
جبکہ ایک تحقیق میں یہ بتایا گیا ہے کہ گدھی کے دودھ میں الرجی کے جراثیم گائے کے دودھ کی بہ نسبت کم پائے جاتے ہیں۔اور یہ دودھ ماں کے دودھ کے بعد زیادہ قوت بخش ہوتا ہے تو اس کو بچوں کو پلایا جاتا ہے وہیں گدھی کے دودھ میں بیماریوں سے لڑنے کی طاقت ہوتی ہے اور بیماریاں پیدا کرنے والے عنصر نہیں ہوتے۔
گدھی کا دودھ صرف انسانی صحت کے لیے ہی نہیں بلکہ خوبصورتی میں اضافہ کرنے والی مصنوعی اشیاء کی تیاری میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔اطلاع ہے کہ چند کمپنیوں کی جانب سے گدھی کے دودھ سے بیوٹی پاؤدر کی تیاری کا تجربہ بھی کیا جارہا ہے!
گدھی کے دودھ کو فریزر میں خشک کرکے اس خواتین کے چہرہ اور جلد کی خوبصورتی میں اضافہ کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے!
یہ بات مشہور ہے کہ قدیم مصر کی حکمران ملکہ قلوپطرہ اپنی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے لیے گدھی کے دودھ سے تیار اشیاء کا استعمال اور دودھ سے غسل لیتی تھیں!
زیادہ تر لوگ گدھے کے دودھ کو اہم بھی مانتے ہیں کیونکہ ایک گدھی ایک دن میں صرف نصف لیتر سے ایک لیتر تک ہی دودھ ہی دیتی ہے۔
ملک میں چونکہ گدھی کے دودھ کی زیادہ پیداوار نہیں ہوتی اور نہ ہی اس کے ڈیری فارمس موجود ہیں تاہم دیہی عوام گدھی کے دودھ کو انتہائی فائدہ مند مانتے ہیں۔
#ہیلتھ لائن کے مطابق اگرچہ ہندوستان میں بڑے پیمانے پرگدھی کا دودھ دستیاب نہیں ہے،یہ دہی ، پنیر اورپاؤڈر کی شکل میں اور کچھ درآمد شدہ چاکلیٹ میں پایا جا سکتا ہے۔
اگرچہ یہ دودھ پورے یورپ میں مقبول ہے وہاں گدھی کا دودھ بچوں کی غذائی اشیاء کے طور پر اور اٹلی میں اسے طبی خوراک کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
اب تک ہم نے گائے بھینس ، اونٹ اور بکری کے ڈیری فارمس ہی دیکھے ہیں اور وہی دودھ بھی زیادہ زیر استعمال ہے لیکن میڈیا اطلاعات کے مطابق اب جلد ہی ریاست ہریانہ کے حصار ضلع میں National Research Centre On Equines (این آر سی ای) کی جانب سے گدھی کی دودھ کا ڈیری فارم قائم کیا جارہا ہے۔
اور منصوبہ ہے کہ ہلاری نسل کی گدھیوں کے دودھ پر مشتمل یہ ڈیری فارم قائم کیا جائے اور اس کے لیے ریاست گجرات میں پائی جانے والی اس نسل کی نشاندہی کی گئی ہے اور ابتدائی طورپر اس ڈیری فارم کے آغاز کے لیے دس ہلاری نسل کی گدھیوں کے لیے آرڈر بھی دے دیا گیا ہے۔
ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ تمل ناڈو، کیرالا اور گجرات میں چند لوگوں نے گدھیوں کو فارم ہاؤزس میں رکھنا شروع کیا ہے۔
اگر گدھی کے دودھ کے فوائد عام ہوجائیں اور اس کی مانگ بڑھ جائے تو آنے والے دنوں میں اس کی قیمت میں مزید اضافہ ممکن ہے کیونکہ ملک میں گدھوں کی نسل مسلسل کم ہوتی جارہی ہے۔
ہوسکتا ہے کہ اس نئے کاروبار کو زیادہ منعفت بخش مانتے ہوئے چند ملٹی نیشنل کمپنیاں گدھوں کی افزائش اور ان کی نسل میں اضافہ کی جانب بھی توجہ دینے لگ جائیں!!
….. یہاں یہ نشاندہی انتہائی لازمی ہے کہ گدھی کے دودھ کے استعمال سے متعلق ایک سوال " دارلافتاء دارالعلوم دیوبند ” سے کیا گیا تھا کہ ” گدھی کا دودھ حلال ہے یا حرام؟ "
جس کے جواب میں فتویٰ دیا گیا ہے کہ : گدھا اور گدھی (یعنی حمار اہلی) کا گوشت حرام ہے اور جس جانور کا گوشت حرام ہے اس کا دودھ بھی حرام ہے، لہٰذا گدھی کا دودھ بھی حرام ہے۔ دوا کے طور پر پینا بھی جائز نہیں "۔
اس فتوی کی نقل یہاں پیش ہے جسے دارالافتاء کی ویب سائٹ سے لیا گیا ہے۔