تلنگانہ میں ڈینگی کے متاثرین میں اضافہ کا سلسلہ جاری، حیدرآباد میں مریضوں کی تعداد سب سے زیادہ، متاثرین میں بچے بھی شامل

ریاستی خبریں

تلنگانہ میں ڈینگی کے متاثرین میں اضافہ کا سلسلہ جاری
حیدرآباد میں مریضوں کی تعداد سب سے زیادہ
متاثرین میں بچے بھی شامل،احتیاطی اقدامات لازمی

حیدرآباد:30۔ستمبر(سحر نیوزڈاٹ کام)

ریاست تلنگانہ میں ڈینگی بخار کے متاثرین کی تعداد میں تشویشناک اضافہ کا سلسلہ جاری ہے۔محکمہ صحت کے عہدیداروں نے انکشاف کیاہے کہ تلنگانہ میں اب تک ڈینگی کے جملہ 9,298 کیس درج کئے گئے ہیں۔بالخصوص ریاست کے دارالحکومت حیدرآباد,اس کےمضافاتی علاقوں اور گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے حدود میں ڈینگی کے معاملات میں اضافہ ہورہا ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کےمطابق صرف حیدرآباد میں اب تک 4,245 ڈینگی کےکیس درج ہوئے ہیں۔جبکہ حیدرآباد کے مضافاتی ضلع رنگاریڈی میں 897 کیس درج کیے گئے ہیں۔کریم نگر کےمحکمہ صحت کےعہدیداروں کے مطابق کریم نگر ضلع کے رائیکل منڈل میں اب تک 8 افراد ڈینگی سے فوت ہوئے ہیں۔

عہدیداروں نے انکشاف کیا ہے کہ ریاست میں بچوں کی بڑی تعداد بھی ڈینگی سے متاثر ہورہی ہے۔

سپرنٹنڈنٹ فیور ہسپتال حیدرآباد ڈاکٹرشنکر نے میڈیا کو بتایا کہ گزشتہ ماہ اگست میں ڈینگی سے 180 متاثر ہوئے تھے وہیں جاریہ ماہ ستمبر میں اب تک ڈینگی کے متاثرہ افراد کی تعداد 250 تک پہنچ گئی ہے۔اسی طرح 150 سے زائد افراد وائرل بخار سے متاثرہ پائے گئے ہیں۔ڈاکٹر شنکر نے انکشاف کیا کہ شدید بخار،بدن درد،قئے اور دیگر شکایتوں کے ساتھ روزآنہ حیدرآباد اور اس کے مضافاتی علاقوں سے بڑی تعداد میں متاثرین فیور ہسپتال سے رجوع ہورہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ان پیشنٹ کے طورپر بھی بڑی تعداد میں مریض شریک ہسپتال ہیں۔تاہم کسی بھی مریض کی حالت تشویشناک نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ان مریضوں کے خون میں پلیٹ لیٹس کی تعداد 20,000 سے زیادہ ہی پائی گئی ہے۔

سپرنٹنڈنٹ فیور ہسپتال حیدرآباد ڈاکٹرشنکر نے میڈیا کو بتایا کہ تاہم حیدرآباد سمیت مضافاتی علاقوں میں ڈینگی کے معاملات میں اضافہ ہورہا ہے۔
یاد رہے کہ 2019ء میں تلنگانہ میں ڈینگی کے سب سے زیادہ 13,337 کیس درج ہوئے تھے۔

ریاست اور حیدرآباد میں بڑھتے ڈینگی کےمعاملات کو دیکھتےہوئے ریاستی محکمہ صحت چوکس ہوگیا ہے۔گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کی جانب سے خصوصی اقدامات کا آغاز کردیا گیا ہے۔مچھروں اور مکھیوں کے خاتمہ کے لیے 1,600 ماہرین حشرات الارض کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ ریاست میں ڈینگی کے ساتھ ساتھ وائرل فیور،ملیریا اور ٹائفائیڈ سے بھی عوام متاثر ہورہے ہیں۔

اس سلسلہ میں محکمہ صحت کے علاوہ طبی ماہرین نےعوام کو مشورہ دیا ہے کہ وہ لازمی طورپر ڈینگی سےتحفظ کے لیےاحتیاط کریں۔اپنے مکانات کی صاف صفائی کے ساتھ ساتھ اطراف و اکناف کے مقامات،کھلے مقامات پر پانی کا ذخیرہ نہ ہونے دیں،مچھروں اورمکھیوں کے خاتمہ کے لیے جراثیم کش ادویہ کا استعمال کریں۔زیادہ دنوں تک کھلے مقامات پر پانی کے ذخیرہ سے ہی مچھروں کی افزائش ہوتی ہے۔

ضرورت شدید ہے کہ ریاست کی بلدیات کی جانب سےبھی بلدی حلقوں میں جراثیم کش ادویات کا چھڑکاؤ کیا جائے،فاگنگ مشینوں کے ذریعہ مچھروں کا خاتمہ کیا جائے،گڑھوں اور کھلے میدانوں سے پانی کے ذخیروں کو صاف کیا جائے،موریوں و ڈرینس کی صفائی کو یقینی بنایا جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے