کوویڈ سے متاثر چار افراد کیلئے شمشان گھاٹ کا کمرہ بنا آئسولیشن سنٹر، پنچایت کا فیصلہ
حیدرآباد/محبوب نگر: 20۔مئی(سحرنیوز ڈاٹ کام )
کوروناوائرس سے متاثرہ افراد کیساتھ غیر انسانی برتاؤ انہیں اس وباء سے زیادہ خطرناک ثابت ہورہا ہے،کورونا وائرس کے متاثرین کیساتھ ہمدردانہ برتاؤ، انہیں ہمت اور حوصلہ دینے کی سخت ضرورت ہوتی ہے اور یہ اس وباء کے متاثرین کیلئے سب پہلا اور سب سے بڑا علاج ہے ضرورت شدید ہوتی ہے کہ ان میں خوداعتمادی پیدا کی جائے۔
لیکن افسوس کہ کئی مقامات سے ایسی اطلاعات عام ہیں کہ کوروناوائرس متاثرین کو انتہائی درجہ کا اچھوت بناکر کہیں کال کوٹھریوں میں بند رکھا جارہا ہے تو کہیں رسیوں سے باندھ کر کمرے میں بند کردئیے جانے کی افسوسناک اطلاعات موصول ہورہی ہیں۔
وہیں زیادہ تر مواضعات میں ایک کمرہ کے حامل مکانات میں موجود خاندان میں سے اگر کوئی کوروناوائرس سے متاثر ہوتا ہے تو مکان کے باہر موجود باتھ روم یا پھر درختوں پر آئسولیشن پر مجبور ہیں۔وہیں جنگلوں اور کھیتوں میں جھونپڑیاں بناکر بھی رہنے کی اطلاعات ہیں!
ماہرین لگاتار مشورہ دے رہے ہیں کہ کورونا وائرس متاثرین کیساتھ ہمدردی سے پیش آیا جائے انہیں احساس کروایا جائے کہ وہ قابل علاج ہیں۔ لاکھوں لوگ اپنے اپنے مکانات میں آئسولیشن ہوکر صحت یاب ہوچکے ہیں ضرورت شدید ہے کہ اس سلسلہ میں بڑے پیمانے پر شعور پیدا کیا جائے۔
حکومت تلنگانہ کی جانب سے پہلے ہی اعلان کردیا گیا ہے کہ مواضعات میں موجود اسکولی عمارتوں کو عارضی طورپر آئسولیشن سنٹر میں تبدیل کردیا جائے لیکن زیادہ تر مواضعات میں اس جانب دھیان نہیں دیا جارہا ہے۔
ضلع محبوب نگر سے ایک ایسی اطلاع آئی ہے کہ موضع کی پنچایت کی جانب سے متفقہ طور پر فیصلہ صادر کرنے کے بعد موضع میں کوروناوائرس کی علامت والے چار افراد نے موضع کے ویران شمشان گھاٹ میں موجود کمرے میں خود کو آئسولیشن کرلیں!
اس افسوسناک واقعہ کی تفصیلات کے مطابق ضلع محبوب نگر کے 350 نفوس پرمشتمل کشٹم پلی موضع میں حکومت کی جانب سے کیے جارہے بخار سروے کے دؤران چار افراد میں کوروناوائرس کی علامات پائی گئیں۔
چونکہ اس موضع میں آئسولیشن سنٹر موجود نہیں ہے تو موضع کی پنچایت نے متفقہ طور پر یہ فیصلہ صادر کردیا کہ ان چاروں افراد کو جن میں خواتین بھی شامل ہیں کو موضع کے باہر سنسان مقام پر موجود شمشان گھاٹ میں موجود کمرہ میں رکھا جائے تاکہ پورا موضع اس وباء سے محفوظ رہے۔
باقاعدہ شمشان گھاٹ کے کمرہ کو آئسولیشن سنٹر بنانے کیلئے قرارداد بھی منظور کی گئی،شمشان گھاٹ کے کمرہ کی صاف صفائی بھی کی گئی،اس کا افتتاح بھی عمل میں لایا گیا اور ان چاروں متاثرین کو اس کمرے میں منتقل ہوجانے کی ہدایت بھی دی گئی جس کے بعد اب یہ چاروں افراد اب شمشان گھاٹ کے اس کمرہ میں آئسولیشن میں ہیں۔
کشٹم پلی موضع کے سرپنچ بی۔سرینواس نے بتایا کہ مقامی لوگوں نے پنچایت کے فیصلے کو متفقہ طور پر منظور کرلیاہے۔انہوں نے بتایا کہ اس شمشان گھاٹ میں جملہ دو کمرے موجود ہیں جہاں سات افراد آرام کیساتھ رہ سکتے ہیں!
سرپنچ بی۔سرینواس نے بتایا کہ فی الحال اب چار متاثرین شمشان گھاٹ کے اس کمرہ میں آرام کررہے ہیں انہوں نے بتایا کہ موضع میں آئسولیشن سنٹر کی سہولت نہ ہونے کے باعث شمشان گھاٹ کے کمرے کو ہی آئسولیشن سنٹر بنایا گیا ہے۔
جہاں انہیں غذاء اور ادویات پہنچائی جاتی رہیں گی اور ان کی نگہداشت کیلئے مقامی میڈیکل عملہ موجود ہے۔ ہلکی علامات کے ان چاروں متاثرین کو چار دنوں تک شمشان گھاٹ کے اس آئسولیشن سنٹر میں رہنا ہوگا جسکے بعد ان کا دوبارہ کورونا ٹسٹ کروایا جائے گا اور اگر ٹسٹ کی رپورٹ منفی آئی تو ہی انہیں گھروں کو جانے کی اجازت ہوگی۔
اور اگر اس دؤران انہیں شدید طبی امداد کی ضرورت پڑگئی تو قریب ہی موجود نواب پیٹ منڈل میں علاج کی سہولت فراہم کی جائے گی۔