اوڈیشہ کے بالاسور میں کورومنڈل ایکسپریس ٹرین مال گاڑی سے ٹکرا گئی، کئی مسافروں کی ہلاکت کا خدشہ

اوڈیشہ کے بالاسور میں کورو منڈیل ایکسپریس ٹرین مال گاڑی سے ٹکرا گئی
دس مسافر ہلاک،مزید اموات کا خدشہ، ایک ہی ٹریک پر آ جانے سے خوفناک حادثہ

نئی دہلی/بالاسور: 02/جون
(سحرنیوزڈاٹ کام/ایجنسیز)

مغربی بنگال کے کولکتہ کے ہاوڑہ اسٹیشن سے تمل ناڈو کے چنئی جانے والی شالیمار۔چنئی کورو منڈل ایکسپریس آج جمعہ کی رات اوڈیشہ کے بالاسور ضلع میں ایک مال گاڑی ٹرین سے ٹکرا گئی۔یہ تصادم بالاسورضلع کے بہناگا ریلوے اسٹیشن کے قریب ہوا اور ایکسپریس ٹرین کے متعدد مسافروں کے ہلاک ہونے کا خدشہ ہے!!

اور حادثہ کا شکار اس سوپر فاسٹ ٹرین کی الٹی ہوئیں بوگیوں کے اندر بہت زیادہ مسافرین کے پھنسے ہونے کی اطلاع ہے۔وہیں انڈیا ٹی وی کی ابتدائی رپورٹ میں بتایاگیاہےکہ اس حادثہ میں 10 مسافروں کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔وہیں رات 10 بجے انڈیا ٹی وی اور اوڈیشہ کے نیوز چینل نے 50 مسافروں کی ہلاکت کی اطلاع دی ہے۔

جبکہ رات 2 بجے خبر رساں ادارے اے این آئی نے سدانشو سارنگی،ڈائرکٹر جنرل اوڈیشہ فائر سرویس کےحوالے سے ٹوئٹ کیا ہے کہ اب تک خوفناک حادثہ کی شکار ٹرینوں سے 120 نعشیں نکالی جاچکی ہیں۔اور انہوں نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا کہ اموات میں مزید اضافہ کا امکان ہے۔

جبکہ اسی خبر رساں ادارہ اے این آئی نےرات 18-12 بجے مرکزی حکومت کی جانب سےجاری کردہ پریس نوٹ ٹوئٹ کیا ہے جس میں مرکزی حکومت نے ان ٹرین حادثات میں صرف دو اموات کی تصدیق کی۔جبکہ اس سےقبل ہی کئی نیشنل اور علاقائی میڈیا نے 50 سے زائد امواتوں کی اطلاع دی تھی۔!! اے این آئی کے مطابق اس حادثہ میں 600 سے زائد مسافر زخمی ہوئے ہیں۔

 

اسپیشل ریلیف کمشنر (ایس آر سی) کے دفتر نے کہا کہ ٹیموں کو جائے حادثہ پر تلاش اور بچاؤ آپریشن کے لیے بھیجا گیا ہے۔ اوڈیشہ اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے کہا کہ ریسکیو آپریشن میں مدد کے لیے پانچ ایمبولنس گاڑیاں روانہ کردی گئی ہیں۔

ایڈیشنل ڈائریکٹوریٹ آف میڈیکل ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ، اڈیشہ نے یہ بھی کہا کہ انہوں نےبھی 15 ایمبولنس جائے حادثہ پر روانہ کی ہیں اور زخمیوں کو سورو شہر کے ایک کمیونٹی ہیلتھ سینٹر میں منتقل کیا جا رہا ہے۔

بالاسور کے ضلع مجسٹریٹ کو بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ تمام ضروری انتظامات کرنے کے لیے جائے حادثہ پر پہنچ جائیں اور اگر ریاستی سطح سے کسی اضافی مدد کی ضرورت ہو تو سدرن ریلوےکو مطلع کریں۔

جائے حادثہ سے ٹوئٹر پر وائرل ویڈیوز اور تصاویر سے پتہ چلتاہے کہ کورومنڈل ایکسپریس کا انجن ٹکر کے بعد مال گاڑی کے اوپر چڑھ گیا۔ابتدائی اطلاعات کےمطابق دونوں ٹرینیں ایک ہی ریلوے ٹریک پر تھیں۔حادثہ کیسے پیش آیا اس کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیاہے۔اب تک مہلوکین اور زخمیوں کی تعداد کا انکشاف نہیں ہوا ہے۔

 

دوسری جانب رات 30-9 بجے اس حادثہ کے متعلق ریلوے کے ترجمان امیتابھ شرماکےحوالے سے اے این آئی نے اطلاع دی ہےکہ شام 7 بجے کےقریب،شالیمار۔چنئی کورومنڈل ایکسپریس کے 10-12 ڈبے بالیشور کے قریب پٹری سے اترگئے اور مخالف پٹری پر گر گئے۔ کچھ دیر بعد یشونت پور سے ہاوڑہ جانے والی ایک اور ٹرین ان ڈبوں سے ٹکرا گئی جس کے نتیجے میں اس کے 3-4 ڈبے پٹری سے اتر گئے۔

خبر رساں ادارہ اے این آئی نے ایم ڈی،اوڈیشہ اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے حوالہ سے آج رات 9 بجے ٹوئٹ کیا ہے کہ کورومنڈل ایکسپریس ٹرین حادثہ میں زخمی 47 مسافروں کو میڈیکل کالج،بالاسور منتقل کیا گیا ہے۔جبکہ دیگر 132 زخمی مسافرین کو سورو، گوپال پور اور کھنٹا پاڑہ کے ہیلتھ سنٹرز کو منتقل کیا گیا ہے۔

وہیں رات 10 بجے اطلاع آئی کہ اس حادثہ میں 179 مسافر زخمی ہوئے ہیں۔یاد رہے کہ سوائے انڈیا ٹی وی اور علاقائی میڈیا کے سرکاری طور پر اس حادثہ میں مسافروں کی ہلاکت کا باقاعدہ اعلان نہیں کیا گیا۔

اس سلسلہ میں ہاؤڑہ، کھڑگ پور، بالاسور، شالیمار کے ہیلپ لائن نمبرز جاری کیے گئے ہیں۔ 

044-25354771

وزیراعظم نریندرمودی نے اڈیشہ کے بالاسورضلع میں ٹرین حادثے پر غم کا اظہار کرتے ہوئے مرکزی وزیر ریلوے اشونی ویشنو سے بات کی اور صورتحال کا جائزہ لیا۔

 

چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی نے اپنے ٹوئٹ میں لکھاہے کہ” یہ جان کرصدمہ ہوا کہ مغربی بنگال سےمسافروں کو لےجانے والی شالیمار-کورومنڈل ایکسپریس آج شام بالاسور کےقریب ایک مال ٹرین سے ٹکراگئی اور ہمارے باہر جانے والے چند لوگ شدید طور پر متاثر/زخمی ہوئے ہیں۔ہم اپنے لوگوں کی خاطر اوڈیشہ حکومت اور جنوب مشرقی ریلوے کے ساتھ ربط میں ہیں۔

ہمارا ایمرجنسی کنٹرول روم ایک ہی وقت میں 033- 22143526/ 22535185 نمبروں کےساتھ شروع کر دیا گیا ہے۔ ریسکیو، بازیافت، امداد اور مدد کے لیے تمام کوششیں شروع کر دی گئی ہیں۔ہم اوڈیشہ حکومت اور ریلوے حکام کے ساتھ تعاون اور بچاؤ کاموں میں مدد کے لیے 5-6 رکنی ٹیم کو موقع پر بھیج رہے ہیں۔میں چیف سیکرٹری اور دیگر سینئر افسران کے ساتھ مسلسل ذاتی طور پر صورتحال کی نگرانی کر رہی ہوں۔”