عوام مخالف بی جے پی اور مودی اقتدار کا خاتمہ تلنگانہ کے عوام کی بھی ذمہ داری
ترقی کے معاملہ میں تلنگانہ تمام ریاستوں سے آگے،عوام بی جے پی کے جھانسے میں نہ آئیں
وزیراعلیٰ کے سی آر کا دورہ وقارآباد،دفتر کلکٹریٹ کا افتتاح،میڈیکل کالج کاسنگ بنیاد،جلسہ سے خطاب
حیدرآباد/وقارآباد: 16۔اگست(سحرنیوزڈاٹ کام)
وزیراعلیٰ کے۔چندراشیکھرراو نے کہاکہ تلنگانہ تحریک کے دوران یہ پروپگنڈہ کیا گیاتھا کہ تلنگانہ کی تشکیل کے بعد ریاست میں اراضیات کی قیمتیں کم ہوجائیں گی لیکن چیوڑلہ اور وقارآباد میں اراضیات کی قیمتیں ساری ریاست اور آندھراپردیش میں سب سے زیادہ ہیں۔
وزیراعلیٰ آج شام دفتر کلکٹریٹ وقارآباد کےاحاطہ میں منعقدہ جلسہ عام سےخطاب کرتے ہوئے کہاکہ 58 سالہ تاریک دؤر کے بعدتشکیل تلنگانہ کے بعد برقی کا مسئلہ مکمل طور پر حل کیا گیا اور بلا وقفہ برقی سربراہی انجام دی جارہی ہے۔انہوں نےشادی مبارک،کلیانہ لکشمی،اسکولوں اورکالجوں کے ذریعہ مفت کارپوریٹ تعلیم،رعیتو بندھو،آسرااسکیم،کسانوں کو مفت برقی سربراہی،کسانوں کے قرضہ جات کی معافی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وقارآباد ضلع کے تانڈور کی سرحد پر موجود پڑوسی ریاست کرناٹک کے کئی مواضعات کے عوام مطالبہ کررہے ہیں کہ ان کےمواضعات کوریاست تلنگانہ میں شامل کیا جائے یا تلنگانہ کی ان اسکیمات پر وہاں بھی عمل کیا جائے۔
وزیراعلیٰ نے اپنے خطاب میں کہا کہ اب دوبارہ چند مخالف تلنگانہ طاقتوں کی خوشحال و پرامن ریاست پر نظر ہے اور اس معاملہ میں بالخصوص خواتین اور نوجوان چوکس رہیں۔ایسی جماعتوں اور پارٹیوں کو تلنگانہ سے دور رکھیں۔انہوں نے کہاکہ تلنگانہ ریاست آج تمام محاذوں پر ترقی کے معاملہ میں دیگر ریاستوں سے آگے ہے۔
وزیراعلیٰ کے۔چندراشیکھر راونے ان کے دورہ وقارآباد کے دوران چند بی جے پی کے نوجوانوں کے احتجاج پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ مرکزکی بی جے پی حکومت نے 8 سال کے دوران کونسے شعبہ میں ایک بہتر کام کیا ہے وہ اس پر غور کریں۔انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کسانوں کو مفت برقی سربراہی کے خلاف ہے اور کسانوں سے برقی چارجس وصول کرنے کےلیے دباؤ ڈال رہی ہے۔اس لیے عوام بی جے پی سےچوکس رہیں۔انہوں نے کہا کہ لازمی ہے کہ سماج ان معاملات سے واقف رہے ورنہ دھوکہ دہی کا شکار ہوں گے۔
وزیراعلیٰ نےکہاکہ مرکزی حکومت نے این پی اے کے نام پر کارپوریٹ اداروں کو 20 لاکھ کروڑ کےقرض معاف کیےہیں اور غریبوں کی مفت اسکیمات کومنسوخ کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے۔انہوں نے بی جے پی جھنڈوں کے ساتھ احتجاج کرنے والوں سے کہاکہ وہ پڑوسی ریاست کرناٹک جاکر دیکھیں جہاں بی جے پی کی حکومت ہے اور خود تلنگانہ کی ترقی کا تقابل کریں۔انہوں نے سوال کیا کہ کے سی آر نے وقارآباد ضلع کے ساتھ کونسی ناانصافی کی ہے؟؟
انہوں نے سوال کیا کہ کے سی آر نے ریاست اور عوام کے لیے کیا نہیں کیا؟انہوں نے عوام سے کہا کہ وہ پارٹیوں کے دل خوش نعروں کے جال میں نہ پھنسیں۔پکوان گیس،پٹرول،ڈیزل اور مہنگائی کا بھی تذکرہ کیا کہ اس سے عوام پریشان ہے۔وہیں ملک کی معیشت بربادہوگئی ہے ڈالر کے مقابلہ میں روپیہ کی قدر گھٹ گئی ہے۔
وزیراعلیٰ کےسی آر نےاعلان کیا کہ وقارآباد۔پالمور پراجکٹ کے ذریعہ کرشنا ندی سے پانی کی سربراہی کا وعدہ بہت جلد پورا کیا جائے گا۔انہوں نے بی جے پی کے ریاستی اور ضلعی قائدین پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ دم ہے تواس معاملہ میں اپنی مرکزی حکومت سے نمائندگی کریں جنہوں نے اس پراجکٹ کو روکا ہے،لیکن مودی کو دیکھتے ہی ان کی آواز نہیں نکلتی۔
انہوں نے وزیراعظم نریندرمودی کومخالف تلنگانہ قرار دیا۔وزیراعظم نریندرمودی کے یوم آزادی کے خطاب پر وزیراعلیٰ نےسوال کیاکہ کیا انہوں نے کسی ایک اسکیم کا اعلان کیا ہے؟سوائے لچھے دار باتوں کے کچھ اور نہیں کیا۔انہوں نے کہا موجودہ عوام مخالف بی جے پی اور وزیراعظم نریندر مودی کو گھر کو بھجوانے کی ذمہ داری بھی تلنگانہ کے عوام پر ہے۔مرکزی حکومت نےریاست کوحاصل ہونےوالے حصہ کےفنڈس بھی جاری نہیں کیے۔انہوں نے کہاکہ صرف ریاست کے خوشحال رہنے سے کچھ نہیں ہوتا مرکز میں بھی ایک اچھی اور عوامی حکومت کا ہونا لازمی ہوتا ہے۔
قبل ازیں وزیراعلیٰ کے۔چندراشیکھرراو ساڑھے تین بجے بذریعہ ہیلی کاپٹر دفتر ایس پی وقارآبادکے احاطہ میں بنائےگئے ہیلی پیڈ پہنچے جہاں مختلف قائدین نے ان کا استقبال کیا۔انہوں نے وقارآباد میں تعمیر ٹی آر ایس پارٹی بھون کا افتتاح انجام دیا۔بعدازاں وزیراعلیٰ نےہندو پنڈتوں،عالم دین اور عیسائی پادری کےذریعہ مذہبی رسومات کی ادائیگی کے درمیان وقارآباد کے اینے پلی میں حکومت کی جانب سے 34 ایکڑ وسیع وعریض اراضی پر 60 کروڑ 70 لاکھ روپئے کے مصارف سے تعمیر کردہ”انٹیگریٹیڈ ڈسٹرکٹ آفسیس کامپلیکس(دفتر کلکٹریٹ)” کاافتتاح انجام دیا۔
بعدازاں وقارآباد کے لیے منظورہ گورنمنٹ میڈیکل کالج کی تعمیر کےلیے وزیراعلیٰ نےسنگ بنیاد رکھا۔جس کی تعمیرکے لیے ریاستی حکومت کیجانب سے 235 کروڑ روپئے منظور کیے گئے ہیں۔
اس موقع پر ریاستی وزیرتعلیم مسز پی۔سبیتا اندراریڈی،وزیر عمارات و شوارع ویمولا پرشانت ریڈی،چیف سیکریٹری سومیش کمار،ضلع کلکٹر وقارآباد کے۔نکھیلا،رکن پارلیمان چیوڑلہ ڈاکٹر جی۔رنجیت ریڈی،ارکان قانون ساز کونسل ڈاکٹر پی۔مہیندرریڈی،سرابھی وانی دیوی،صدرنشین ضلع پریشد مسز پی۔سنیتا مہیندرریڈی،رکن ریاستی بی سی کمیشن شبھاپردھ پٹیل،چیوڑلہ،وقارآباد،تانڈور،کوڑنگل اور پرگی کے ارکان اسمبلی کالے یادیا، ڈاکٹر میتکو آنند، پائلٹ روہت ریڈی،پی۔نریندرریڈی اور مہیشورریڈی،صدرنشین ضلع لائبرریز مرلی کرشنا،صدورنشین بلدیہ وقارآباد و تانڈور سی۔منجولا رمیش اور تاٹی کونڈا سواپناپریمل کے علاوہ منتخبہ عوامی نمائندے،پارٹی قائدین اور دیگرموجود تھے۔
چند بی جے پی کارکنوں کی جانب سےوقارآباد میں وزیراعلیٰ کی گاڑیوں کےقافلہ کےگزرتے وقت وزیراعلیٰ کےخلاف نعرےلگائے گئےجنہیں پولیس نے روک دیا۔