آج پرانی راہوں سے کوئی مجھے آواز نہ دے!
شہنشاہ جذبات دلیپ کمار کا انتقال
ایک سنہرے دؤر کا خاتمہ

ممبئی : 07۔جولائی (سحرنیوز ڈاٹ کام)
فلمی دنیا کے افسانوی اداکار و شہنشاہ جذبات یوسف خان عرف دلیپ کمار کے آج صبح انتقال کے بعد فلمی دنیا کا ایک سنہرہ باب ختم ہوگیا۔
فلمی دنیا ہو یا پھر کوئی بھی شعبہ حیات جتنی عزت اور احترام دلیپ کمار نے اپنے کردار کے ذریعہ حاصل کی تھی اتنی عزت شاید ہی کسی فلمی یا سیاسی ہستی کے حصہ میں آیا ہو۔
https://twitter.com/TheDilipKumar/status/1412600233062699008
ان کے مداح ساری دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں سرحدوں اور مذاہب کی تفریق کے بناء وہ ہمیشہ عوام کے دلوں پر اپنی انمٹ اداکاری اور بے داغ شخصیت کے ذریعہ راج کرتے رہے۔
98 سالہ دلیپ کمار نے بھرپور زندگی گزاری ، طویل عرصہ سے پیرانہ سالی کے باعث ہونے والی بیماریوں کے دؤران انہیں مختلف مواقعوں پر اسپتال میں شریک کیا جاتا رہا اور وہ ہمیشہ موت کو شکست دیتے رہے لیکن آج 7 جولائی کی صبح ساڑھے سات بجے ممبئی کے مضافاتی علاقہ ولے پارلے کے ہندوجا اسپتال میں دلیپ کمار موت سے ہار گئے۔
جہاں انہیں سانس لینے میں تکلیف کی شکایت پر 30 جون کو داخل کروایا گیا تھا وہ نمونیہ سے متاثر ہوئے تھے۔بعدازاں دلیپ کمار کا جسد خاکی باندرہ ،پالی ہل پر موجود ان کی رہائش گاہ منتقل کردیا گیا۔
آج شام 5 بجے جوہو ،سانتا کروز کے قبرستان میں دلیپ کمار کو سپر د لحد کیا جائے گا۔
https://twitter.com/TheDilipKumar/status/1412625392645644289
یوسف خان سے دلیپ کمار بننے والے اس شہرہ آفاق اداکارکی پیدائش 11 ڈسمبر 1922 کوپشاورکے محلہ خدادادمیں غلام سرور کے گھر ہوئی اور یہ خاندان 1935ء میں کاروبار کی غرض سے بمبئی منتقل ہوگیا تھا۔ فلمی دنیا میں داخلہ سے قبل دلیپ کمار پھلوں کا کاروبار کرتے تھے اور پونہ کی فوجی کینٹین میں ان کی پھلوں کی دُکان تھی۔
1944ء میں دیویکارانی نے انہیں فلم جوار بھاٹا سے متعارف کروایا اور یہیں سے اپنی فلمی زندگی کا آغاز کرنے والے یوسف خان ، دلیپ کمار بن کر زائد از نصف صدی تک ٹریجڈی کنگ کی شناخت کے ساتھ مختلف کرداروں کے ذریعہ اپنی منفرد اور لازوال اداکاری کے ذریعہ فلمی شائقین کے دلوں پر راج کرتے رہے۔11 اکتوبر 1966 کو اداکارہ سائرہ بانو سے دلیپ کمار نے شادی کی تھی۔
دلیپ کمار کے انتقال کے بعد غمزدہ سائرہ بانو نے کہا کہ اللہ نے مجھ سے جینے کی وجہ چھین لی !
دلیپ کمار ایک اداکار کے ساتھ ساتھ سماجی اور تعلیمی سرگرمیوں میں حصہ لیا کرتے تھے۔اردو زبان سے دلیپ کمار کو دلی حد تک شغف تھا، مشاعروں میں وہ اکثر شرکت کیا کرتے اور اپنا پسندیدہ کلام بھی سنایا کرتے تھے
1960ء میں کے آصف کی جانب سے بنائی گئی مشہور تاریخی فلم مغل اعظم نے دلیپ کمار کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچادیا، جگنو، شہید، انداز ، بابل، دیدار، آن، فٹ پاتھ، امر،اڑن کھٹولا، دیوداس، نیا دور، پیغام، کوہ نور، گنگا جمنا،سگینہ ،بیراگ ،مزدور ،دل دیا درد لیا ، آدمی ،امر، آن، انداز، مدھومتی،
میلہ، یہودی، لیڈر ،رام اور شیام،شکتی، مشعل، دھرم ادھیکاری، قانون اپنا اپنا، ودھاتا، کرما ، کرانتی ، سوداگر جیسی کئی فلموں میں دلیپ کمار نے اپنی اداکاری کے انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔
دلیپ کمار نے 62 فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے تھے جن میں 57 فلموں میں وہ تنہا اداکار رہے جبکہ 5 فلموں میں معاون اداکار کی حیثیت سے کام کیا تھا۔
1988ء میں فلم قلعہ میں اداکاری کے بعد دلیپ کمار نے فلمی دنیا سے کنارہ کشی اختیار کرلی تھی۔ دلیپ کمار کوکئی اعزازات حاصل ہوئے تھے حکومت پاکستان نے انہیں 1988ء میں اپنا سب سے بڑا سیویلین اعزاز نشان پاکستان عطا کیا تھا جبکہ ،حکومت ہند نے دلیپ کمار کو 1991 میں پدمابھوشن اور 2015ء میں پدماوبھوشن عطاکیا تھا۔
دلیپ کمار 2000ء تا 2006ء راجیہ سبھا کے لیے بھی منتخب کیے گئے تھے۔1994 میں انہیں دادا صاحب پھالکے ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔1979 میں حکومت مہاراشٹرا نے انہیں شیریف آف ممبئی کا خطاب دیا تھا۔سال 2000ء تک دلیپ کمار نے جملہ 8 فیئر ایوارڈ حاصل کیے تھے۔
شہنشاہ جذبات کے انتقال سے پورا ملک اور فلم انڈسٹری غم میں ڈوب گئی ہے ، ملک کی مختلف شخصیتوں نے دلیپ کمار کی موت پر تعزیت کا اظہار کیا ہے
دلیپ کمار اور نرگس کی مشہور فلم ” میلہ ” کا ایک نغمہ آج بھی مشہور ہے
” یہ زندگی کے میلے دنیا کم نہ ہونگے ، افسوس ہم نہ ہونگے :-
ہمارے بعد اب محفل میں افسانے بیاں ہوں گے
بہاریں ہم کو ڈھونڈیں گی نہ جانے ہم کہاں ہوں گے
فلم باغی میں مجروح سلطانپوری کا لکھا لتا منگیشکر کی آواز میں گائے ہوئے نغمہ کا ایک بول دلیپ کمار کی آواز میں :
ترتیب و پیشکش : یحییٰ خان