حیدرآباد میں غیرمسلم لڑکے کے ساتھ موٹرسیکل پر سوارمسلم لڑکی
لڑکے کے ساتھ مارپیٹ کے الزام میں چارمسلم نوجوان گرفتار
بنگلورو میں بھی اسی طرز کے واقعہ میں دو نوجوان ہوئے گرفتار
حیدرآباد:29۔ستمبر(سحرنیوزڈاٹ کام)
گزشتہ چند سال سے شمالی ہند میں چند فرقہ پرست اور قانون سے بے خوف،سیاسی سرپرستی کے حامل بھگوابریگیڈ کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف دھمکیوں بھرے،مارپیٹ اور گالی گلوچ والے ویڈیو باقاعدہ تیار کرکے اس کو سوشل میڈیا بالخصوص واٹس ایپ پر ڈال دئیے جاتے ہیں۔
کیونکہ انہیں بخوبی معلوم ہے کہ ” ثواب کی نیت ” سے ایسے خود کے خلاف نفرت انگیز،خوف پیدا کرنے والے اور قوم کو بزدل بنانے والے ویڈیوس کو آسانی کے ساتھ کون وائرل کریں گے؟ اس طرح بھولی بھالی قوم جوش کے ساتھ ایسے ویڈیوس فارورڈ کرکے ان کا مقصد پورا کردیتی ہے۔
چاہے وہ موب لنچنگ کا معاملہ ہو،یا کسی معصوم مسلم لڑکے کی مندر میں پانی پینے پر پٹائی کا معاملہ ہو،یا پھر چوڑی بیچنے والے غریب کی پٹائی ہو یا مذہب پوچھ کر مارپیٹ کا شکار ہونے والے فقیر کا معاملہ ہو!!
چند دن قبل ایک ویڈیو قوم کے دردمند افراد نے تھوتھو اور لعنت و ملامت کے ساتھ سوشل میڈیا پر خوب وائرل کیا تھا جس میں ایک شادی شدہ خاتون کسی غیر مسلم کے ساتھ موٹرسیکل پر لفٹ لے کر جارہی ہے اور مسلم نوجوانوں نے اسے روکا،موٹرسیکل راں کو مارپیٹ کی اور اس خاتون کے شوہر سے فون پر بات کی۔بتایا جاتا ہے کہ یہ دونوں ایک ہی خانگی بینک میں ملازمت کرتے ہیں۔

اس کا واقعہ اثر یہ ہوا کہ اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے فوری بعد بعد چیف منسٹر کرناٹک بسواراج بومائی نے پولیس کو سخت ہدایت دی کہ اس طرح کی مورل پولیسنگ کرنے والوں کو بنا کسی تاخیر گرفتار کیا جائے اور ہوا بھی یہی۔
میڈیا اطلاعات کے مطابق اس معاملہ میں سری ناتھ مادھو جوشی ڈپٹی کمشنر آف پولیس ساؤتھ ایسٹ بنگلور نے بتایا کہ ایس جی پالیہ پولیس اسٹیشن میں ایک کیس درج رجسٹر کرتے ہوئے اس واقعہ میں ملوث دو مسلم نوجوانوں کو اندرون 12 گھنٹے 20 ستمبر کوگرفتار کرلیا گیاہے۔
” جاریہ ماہ ہی بنگلورو میں پیش آئے واقعہ کا وائرل ہونے والا ویڈیو "
بنگلورو پولیس کے بموجب جو ویڈیو وائرل ہوا تھا وہ خود ان لوگوں نے ہی بناکر سوشل میڈیا پر وائرل کیا تھا اور اس ویڈیو پر کنڑا زبان میں نیشنل ڈیفنس فورس لکھا گیا تھا!!۔
دو دن قبل سوشل میڈیا پر کے مختلف پلیٹ فارمس، گروپس بالخصوص انسٹاگرام پر ایک ایسا ہی ویڈیو وائرل ہوا ہے جس میں ایک غیر مسلم لڑکے کی گاڑی پر بیٹھ کر جارہی ایک مسلم لڑکی اور لڑکے ساتھ مارپیٹ اور گالی گلوچ کی جارہی ہے۔
یہ ویڈیو حیدرآباد کا ہے پولیس کے مطابق نام پلی کے بازار گھاٹ علاقہ میں وجئے واڑہ کا ساکن نوین مقامی طورپر ملازمت کرتے ہوئے چند سال سے مقیم ہے۔پولیس کے مطابق وجئے واڑہ کی ساکن ایک لڑکی جو کہ نوین کی جان پہچان والی بتائی جاتی ہے ملازمت کی غرض سے حیدرآباد آئی تھی۔

نوین کی موٹرسیکل پر سوار ہوکر ملازمت کے لیے انٹرویو دیکر جب یہ دونوں واپس ہورہے تھے تو نام پلی بازار گھاٹ کے علاقے میں چند نوجوانوں نے ان دونوں کو روک دیا۔
پولیس کے بموجب اس لڑکی سے ان نوجوانوں نے پوچھا کہ وہ ایک غیر مذہب کے لڑکے کے ساتھ اس طرح کیسے گھوم سکتی ہے؟
پولیس کے نے میڈیا کو بتایا کہ ان نوجوانوں کی مارپیٹ میں نوین شدید زخمی ہوگیا۔مصروف علاقہ میں پیش آنے والے اس واقعہ کا کسی نے ویڈیو بناکر اسے سوشل میڈیا پر پوسٹ کردیا اور دیکھتے دیکھتے یہ ویڈیو وائرل ہوگیا۔
جس کے بعد نام پلی پولیس میدان میں اتر پڑی اور اس واقعہ میں ملوث چار نوجوانوں کی شناخت کرتے ہوئے نام پلی کے ساکن علی، رشید، فخرو اور شیخ احمد کو اپنی تحویل میں لیتے ہوئے ان چاروں پر کیس درج کیا اور عدالتی تحویل میں روانہ کردیا۔
ساتھ ہی پولیس نے متنبہ کیا ہے کہ ایسے واقعات میں ملوث افراد کو بخشا نہیں جائے گا۔میڈیا کا ایک گوشہ اس واقعہ کی شدید مذمت میں مصروف ہے۔
” حیدرآباد کے بازار گھاٹ، نام پلی میں 27ستمبر کو پیش آنے والے واقعہ کا وائرل ویڈیو "
دوسری جانب ان دونوں واقعات کے بعد ملت کی بیٹیوں کا درد رکھنے والے مسلم نوجوانوں کو چاہئے کہ وہ ایسے مسائل کو بیچ چوراہوں اور سڑکوں پر تماشہ بناکر نہ قوم کی دیگر لڑکیوں کی بدنامی کے سامان پیدا کریں اور نہ ہی انہیں کسی نے قوم کا ٹھیکہ دے رکھا ہے کہ وہ اس طرح چند ناسمجھ مسلم لڑکیوں کو بیچ چوراہوں پر ذلیل کریں کہ جس سے شریف گھرانوں کی لڑکیاں بھی بدنام ہوں اور حیدرآباد کے مسلم معاشرہ پر بھی آنچ آئے!!
ہونا تو یہ چاہئے کہ ایسے معاملات قوم کے ذمہ داران اورسمجھدار افراد کی مدد سے خاموشی کے ساتھ حل کرلیے جائیں کیونکہ کسی کی بھی اصلاح اسے ذلیل کرکے نہیں کی جاسکتی اس سے مزید ضد پیدا ہونے کا اندیشہ زیادہ رہتا ہے!!
دوسری جانب اس طرح کے دو چار واقعات کو بیچ چوراہوں پر اٹھاکر ہنگامہ آرائی کرنے اور اس کے ویڈیوس سوشل میڈیا پر وائرل کرنے اور انہیں گودی میڈیا تک پہنچانے سے قوم کی اصلاح نہیں ہوتی بلکہ اس سے ساری قوم کی عزت دار بیٹیاں بدنام ہوجاتی ہیں اور ساتھ ہی حیدرآباد کے مسلمانوں کی شبیہ بھی خراب ہوجاتی ہے۔
موجودہ حالات میں ایسے معاملات مصلحت اور تمام قانونی پہلوؤں کو سامنے رکھتے ہوئے سلجھانے کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب واٹس ایپ پر اکثر یہ بھی دیکھا جارہا ہے غیرمسلم لڑکوں کے ساتھ سب رجسٹرار دفاتر میں شادیوں کے لیے رجسٹریشن کروانے والی مسلم لڑکیوں کے اسکرین شارٹس بھی قوم انتہائی غصہ میں اور ثواب کی نیت سے خوب وائرل کرتی ہے! اس طرح وائرل کرنے سے قوم کی مزید بدنامی ہوگی یہ خیال ایک منٹ کے لیے بھی ذہن میں نہیں آتا۔
” انسٹاگرام پر شیئر کیا گیا بازار گھاٹ نام پلی حیدرآباد کے واقعہ کا یہی ویڈیو "
https://www.instagram.com/p/CUW5i3UgJ01/?utm_source=ig_web_copy_link
ایسے معاملات میں اکثر ذمہ دار اور قوم کا درد رکھنے والے کئی ذمہ داروں نے ان اسکرین شاٹس پر موجود لڑکیوں کے رہائشی پتے کی بنیاد پر لڑکیوں اور ان کے والدین سے رجوع ہوکر ان کی کونسلنگ کرتے ہیں اور اس طرح مرتد ہونے کے دینوی اور دیناوی نقصانات سے انہیں واقف کروایا جاتا ہے اور یہی درست طریقہ ہے معاشرہ میں جاری ان افسوسناک واقعات کی روک تھام کا!!۔
ویسے بھی چند نوجوانوں کی دوسروں کی بچیوں کے معاملہ میں غیرت و حمیت فوری جاگ جاتی ہے لیکن جب تک معاشرہ کے نوجوانوں میں بے راہ روی،اپنی ذمہ داریوں سے کنارہ کشی عام رہے گی ایسے معاملات ہوتے رہیں گے۔
@ProfKapilKumar @ARanganathan72 @AskAnshul @KapilMishra_IND
Hindu boy beaten up by Muslim mob for Riding a muslim girl on his bike in hyderabad….Asad, Saba, liberal ĢANG Doesn't speak!!!!— vishwaNATHRAMchandruni (@vishy987R) September 27, 2021
اور انہیں روکنے کے لیے پہلا ضروری کام یہ ہے کہ معاشرہ سے جہیز جیسی لعنت کو ختم کیا جائے،غریب والدین پر شادیوں کے نام پر بوجھ نہ ڈالا جائے اور نہ ہی شادیوں کے نام پر اپنے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے انہیں زندگی بھر کسی کا مقروض بنادیا جائے کہ وہ زندگی بھر اصل رقم تو دور سود کی رقم ہی ادا کرتا رہیں۔
اس معاملہ میں شہر کے ذمہ داران آگے آئیں اور نوجوانوں کی ذہن سازی کو یقینی بنائیں شاید اس سے وہ ہزاروں لاکھوں مسلم لڑکیوں کے ہاتھ پیلے ہوجائیں جن کے سر کے بال اس جہیز کی لعنت کی وجہ سے سفید ہورہے ہیں!!