ملعون وسیم رضوی کے خلاف ملک بھر میں احتجاج،مکان کے باہرقرآن خوانی،چھوٹے بھائی نے کسی بھی رشتہ سے کیاانکار
حیدرآباد میں علماء کرام کی کمشنر پولیس سے ملاقات،چارمینار پولیس اسٹیشن میں شکایت درج، بی جے پی کے مسلم قائدین کا بھی احتجاج
حیدرآباد/لکھنو: 14۔مارچ (ایجنسیاں/سحرنیوز ڈیسک)
شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین ملعون وسیم رضوی کے خلاف ملک کے مختلف مقامات پر پُرزور احتجاج جاری ہے ۔ دراصل اس ملعون نے 26 قرآنی آیات کیخلاف سپریم کورٹ میں رِٹ دائر کی ہے جسکے بعد ملک کے تمام مسالک و مکتبہ فکر کے علماء کرام اور مسلمانوں میں اسکے خلاف شدید غصہ پیدا ہوگیا ہے اور اسکے خلاف جموں کشمیر سے لیکر حیدرآباد تک ملک کے طول و عرض میں شدیداحتجاج جاری ہے۔

شیعہ فرقہ کی جانب سے بھی اس ملعون کےاس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسکے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کیا جارہا ہے۔یاد رہے کہ شیعہ فرقہ کی جانب سے تین سال قبل ہی اس ملعون وسیم رضوی کو اسلام اور شیعہ فرقہ سے خارج کردیا گیا۔
وہیں آج وسیم رضوی کے چھوٹے بھائی کا ایک ویڈیو سوشیل میڈیا پر وائرل ہوا ہے جس میں وہ کھلے طورپر کہہ رہے ہیں کہ وسیم رضوی سے ان کا ، ان کی والدہ اور بھائی بہن کا کوئی رشتہ نہیں ہے ، انہوں نے وسیم رضوی کوا یک پاگل اور مجنوں قراردیتے ہوئے کہاکہ وہ جو من میں آیا وہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وسیم رضوی نہ نمازی ہے نہ روزہ رکھتا ہے اور نہ ہی ان کا اسلام سے کوئی مطلب ہے کیونکہ جو اسلام سے جڑا ہوتا ہے اسکے لیے خوف ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ کون ان سے یہ سب کروارہا ہے اور کون سیاست کررہا ہے میں ان سب میں پڑنا نہیں چاہتا۔انہوں نے کہا کہ تین سال سے ان کا وسیم رضوی سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ کشمیری محلہ،لکھنو سے وسیم رضوی کا کوئی تعلق ہے۔
انہوں نے اس ویڈیو میں کئی مرتبہ کہا کہ وہ لوگ وسیم رضوی سے کوئی رشتہ رکھنا نہیں چاہتےانہوں نے کہا کہ جو کچھ وسیم رضوی نے کہا ہے وہ گناہ کبیرہ ہے ساتھ ہی انہوں نے بھی کہا کہ قرآن مجید کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ تعالیٰ نے لیا ہےاس لیے یقین رکھیں کہ قرآن پاک میں سے نہ ایک نقطہ ہٹے گا اور نہ زیر زبر ہوگا آخر میں وسیم رضوی کے بھائی نے اس ویڈیو میں کہا کہ قرآن مجید پر حملے پہلے بھی ہوئے ہیں اس کی حفاظر اللہ ہی کریںگے۔

وہیں کل حیدرآباد کے علماء و مشائخین کے ایک وفد نے شیخ الحدیث جامعہ نظامیہ مولانا مفتی خلیل احمد کی قیادت میں کمشنر پولیس حیدرآباد انجنی کمار سے ملاقات کی اور اس گستاخ ملعون وسیم رضوی کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک تحریری شکایت حوالے کی کہ وسیم رضوی نیشنل میڈیا کے ذریعہ نفرت انگیز بیان بازی کررہا ہے اس وفد میںمجلسی رکن اسمبلی سید احمد پاشاہ قادری اورعلماء مشائخین شامل تھے۔ اس سلسلہ میں چارمینار پولیس اسٹیشن میں آج باقاعدہ وسیم رضوی کے خلاف مختلف دفعات کے تحت ایک کیس درج رجسٹر کرلیا گیا ہے۔
دوسری جانب وسیم رضوی کے خلاف لکھنو میں زبردست احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔جموں کشمیر اور لکھنو سمیت اب بی جے پی کے مسلم قائدین بھی اب ملعون وسیم رضوی کے خلاف مورچہ کھول دیا ہےان کا مطالبہ ہے کہ مذہبی اشتعال انگیزی پھیلانے والے وسیم رضوی کو فوری گرفتار کیا جائے اور وسیم رضوی اپنی درخواست سپریم کورٹ سے واپس لے۔

یوپی بی جے پی اقلیتی سیل کے ریاستی ترجمان شمسی نے رضوی کے خلاف چوک پولیس اسٹیشن میں باقاعدہ شکایت درج کروائی ہے
۔ اسی دوران بی جے پی اقلیتی سیل کے صدر ذیشان خان سمیت متعدد علماء نے لکھنو کے کشمیری محلہ میں وسیم رضوی کے مکان کے باہر قرآن کریم کی 26 آیات مبارکہ کی تلاوت کی جبکہ قدیم لکھنؤ میں شام دیر گئے خواتین نے رضوی کے پوسٹر بھی جلائے۔وسیم رضوی پر شیعہ اور سنی گروپس نے کروڑوں مسلمانوں کے مذہبی جذبات کوٹھیس پہونچانے کاالزام عائد کرتے ہوئے اسکے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

ملک کے مذہبی رہنماؤں نے کہاہے کہ اس درخواست کے ذریعے ملک اور دنیا کے مسلمانوں کے جذبات کو بھڑکایا گیاہے۔ انہوں نے سپریم کورٹ سے درخواست خارج کرنے کی اپیل کی ۔عیش باغ عیدگاہ کے امام مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہاہے کہ قرآن پاک اللہ کی سب سے مقدس کتاب ہےاورقرآن کسی انسان پر نہیں نازل ہوا تھا ،وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پرنازل ہواہے۔ مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ 26 آیات تو دور کی بات ہیں قرآن پاک میں سے ایک بھی زیر اورزبرکو کوئی بھی تبدیل نہیں کرسکتا۔مولانا نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ عرضی خارج کردی جائے گی۔

وسیم رضوی کی سپریم کورٹ میں درخواست کے خلاف آج عزاداری روڈ آصفی امام باڑے لکھنو میں "”تحفظ قرآن مجید ریلی” منعقد ہوئی جس میں مکتب تشیع اور اہل سنت والجماعت کے تمام بڑے علماء کرام شریک تھے جنہوں نے وسیم رضوی کے ذریعہ سپریم کورٹ میں داخل کی گئی درخواست کی مذمت کی اور اسے اسلام مخالف اور دشمن قرآن قراردیتے ہوئے اس کے سماجی بائیکاٹ کا اعلان کیا۔
اس احتجاجی ریالی سے خطاب میں حضرت مولانا سید سلمان حسنی ندوی نے اتحاد امت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ ہم شیعہ و سنّی بعد میں ہیں پہلے قرآن اور سنت کی رو سے ’امت مسلمہ ‘ ہیں۔ہمیں فرقوں میں نہیں بانٹا جاسکتا۔مولانا نے کہاکہ ہمارے درمیان توحید،نبوت اور قرآن پر کوئی اختلاف نہیں ہے۔مولانانے کہاکہ جو الفاظ امت مسلمہ کے درمیان تفرقہ ڈالتے ہیں انہیں صندوقوں میں بند کردینا چاہئے۔اگر آج ہم نے لکھنؤ کی سرزمین سے یہ فیصلہ لے لیا کہ ہم توحید ،نبوت اور قرآن کے نام پر متحد ہیں اور ان کی بے حرمتی قطعی برداشت نہیں کرسکتے تو یہ تاریخی فیصلہ ہوگا۔مولانانے کہاکہ وسیم رضوی نے قرآن کی توہین کی ہے اس لیے وہ مرتد ہے ،کافر ہے ،ناصبی ہے ،منافق ہے اور اللہ کا مجرم ہے۔اس کو معاف نہیں کیا جاسکتا۔
اس احتجاجی پروگرام کے کنوینر مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا کلب جواد نقوی نے کہاکہ ہمارا احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک کہ ہم وسیم ملعون کو کیفر کردار تک نہیں پہونچا دیں گے۔مولانانے جہاد کے معنی پر بھی تفصیلی روشنی ڈالی اور کہاکہ دشمنانِ قرآن جہاد کے غلط معنی بیان کرتے ہیں۔جہاد کے معنی قتل کرنے کے نہیں ہیں بلکہ دلائل کے ذریعہ دلوں کو تسخیر کرنے کے ہیں،اگر کوئی اندھیرے میں چراغ جلاتاہے تو یہ اندھیرے کے خلاف جہاد ہے،اگر کوئی جہالت کے خلاف علمی ادارہ کھولتاہے تو یہ جہالت کے خلاف جہاد ہے،مولانانے کہاکہ ہم ایک مدت سے وسیم ملعون کے خلاف تحریک چلارہے ہیں۔

ٹیلے والی مسجد کے امام مولانا فضل منان واعظی،مولانا ڈاکٹر کلب سبطین نوری،مولانا بابر اشرف کچھوچھوی،مولانا عمران صدیقی ،مولانا رضا حسین رضوی ،مولانا منظر علی عارفی،سپریم کورٹ کے سنئیروکیل محمود پراچہ،سوامی سارنگ جی مہاراج ،پروفیسر ماہ رخ میرزاکے بشمول کئی علماء کرام اور مفکرین نے خطاب کرتے ہوئے ملعون وسیم رضوی کی سخت مذمت کی اور وزیر اعظم نریندر مودی ،وزیر داخلہ امیت شاہ اور اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے ایک میمورنڈم نام ارسال کرتے ہوئے وسیم رضوی کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔