سیاسی بھکتی خود کیساتھ ساتھ ملک کیلئے بھی خطرناک
بیدر میں منعقدہ جلسہ سے اسد الدین اویسی کا خطاب
بیدر ۔ کرناٹک: (سحرنیوزڈاٹ کام) صدر کل ہند مجلس اتحادالمسلمین و رکن پارلیمان حیدرآباد بیرسٹر اسد الدین اویسی نے کہاہے کہ بھکتی مذہب کے معاملہ میں بہت اچھی چیز ہے اور سچی بھکتی ہونی بھی چاہئے لیکن سیاسی معاملات میں بھکتی نہ صرف خود کیلئے نقصاندہ ہے بلکہ ملک کیلئے بھی خطرناک ہے۔بیرسٹر اویسی کل شب بیدر(کرناٹک) کے رائل پیالیس فنکشن ہال میں راشٹریہ بھاو یکتا و بھدر تا وید کے اور مجلس اتحاد المسلمین بیدرکے زیر اہتمام منعقدہ ایک پروگرام سے خطاب کررہے تھے۔
اُومیش سورنلی صدرقومی یکجہتی اور آپسی بھائی چارہ تحریک اور سید منصور احمدقادری صدر کل ہند مجلس اتحادالمسلمین بیدر کی زیرنگرانی منعقدہ اس جلسہ سے اپنا خطاب جاری رکھتے ہوئے صدر کل ہند مجلس اتحادالمسلمین و رکن پارلیمان حیدرآباد بیرسٹر اسد الدین اویسی نے کہا کہ معمار دستورڈاکٹر باباصاحب بھیم راؤ امبیڈ کر کو 70 سال قبل ہی اندازہ ہوگیا تھا کہ مستقبل میں ملک میں اقلیتوں اور دلتوں کو نظر انداز کیا جائے گااسی لیے ضروری ہے کہ ہم ایک دوسرے کیساتھ بہتر تعاون کے ذریعہ مساوات اور انصاف کے حصول کو یقینی بنائیں اورضرورت ہیکہ اپنے حقوق کے حصول کیلئے آپس میں مل جل کر جدو جہد کریں ۔ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک کی پارلیمنٹ میں 120 سے زیادہ ارکان پارلیمنٹ کا تعلق دلت طبقات سے لیکن وہ محض اپنے ذاتی مفادات کے تحفظ کیلئے دلتوں کے حقوق کیلئے آواز نہیں اٹھاتے۔
رکن پارلیمان حیدرآباد بیرسٹر اسدالدین اویسی نے اپنا خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اب سیاست کا رخ بدل چکا ہے اور ضروری ہیکہ اقلیتوں اور دلتوں کے استحصال اور نا انصافی کے خلاف سخت جدو جہد کرتے ہوئے اپنے حقوق کے حصول کو یقینی بنانا ہوگا ورنہ مسلسل استحصال کا شکار ہوکر ہم اپنے دستوری حقوق سے محروم کردئیے جائیں گے۔
انہوں نے تاسف کا اظہار کرتے ہوئے اپنے خطاب میں کہا کہ سرکاری ملازمتوں میں مسلمانوں ، دلتوں اور بیاک ورڈ کلاسیس کو اپنی صلاحیتوں کے ذریعہ ترقی سے محروم کیا جارہا ہے انکی ترقی کی راہ رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں جس کے نتیجہ میں وہ صرف ٹیچر،کانسٹیبل اور چپراسی کی ملازمتوں سے آگے نہیں بڑ ھ پارہے ہیں۔
انہوں نے زور دیکر کہا کہ جو قومیں ترقی کرنا چاہتی ہیں انہیں سخت مقابلہ کرتے ہوئے مساوات اور انصاف کے حصول کو یقینی بنانا ہوگا۔بیرسٹر اسد الدین اویسی نے اپنے خطاب میں کہا کہ فرقہ پرستی 1950ء میں بھی تھی اور اسکا شکار خود باباصاحب امبیڈ کر بھی ہوئے تھےاور 1952ء میں ہندتوا وادی ذہنیت کے افراد اور فرقہ پرستوں نے اُنہیں انتخابات میں اس لیے شکست سے دوچار کیا تھاکہ وہ دیگر طبقات کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کی ترقی اور ان کے حق کی بات کرتے تھے ۔بیرسٹر اویسی نے مسلمانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے کردار کو بلند کریں ، دلتوں ،پچھڑے طبقات اور مظلوموں کے ساتھ ہمدردانہ اور مساویانہ سلوک اختیار کریں اور دلت بھائیوں سے ٹکراؤ کی پالیسی کو چھوڑ کر تعاون کی پالیسی پر عمل کریں۔ اپنے خطاب میں
صدر کل ہند مجلس اتحادالمسلمین و رکن پارلیمان حیدرآباد بیرسٹر اسد الدین اویسی نے اپنے خطاب میں الزام عائد کیا کہ موجودہ مرکزی حکومت عدم مساوات اور مختلف طبقات کے درمیان تفرقہ پیدا کرکے انہیں منقسم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے ۔ قبل ازیں بیدر پہنچنے پر صدر مجلس بیدرسید منصور احمد قادری کی قیادت میں پارٹی کارکنوں اور نوجوانوں کی کثیر تعداد نے شاہ پور گیٹ پر بیر سٹر اسد الدین اویسی کا استقبال کیا بعد ازاں صدر کل ہند مجلس اتحادالمسلمین و رکن پارلیمان حیدرآبادبیرسٹر اسد الدین اویسی نے درگاہ حضرت خواجہ ابو الفیضؒ پر حاضری دی ۔اس جلسہ میں صدرکل ہند مجلس اتحادالمسلمین کرناٹک محمد عثمان غنی ہمناآبادی ، محمد عبدالرحیم مرچی سیٹھ کے بشمول بسواکلیان ، ظہیرآباد ،سنگاریڈی ،چٹگوپہ کے علاوہ بیدرکے سینئرمجلسی قائدین بھی موجود تھے۔