دینی مدارس فرقہ پرستوں کی آنکھوں کے کانٹے ہیں: مولانا سید ارشد مدنی
مدارس بہت ہی عظیم اثاثہ ہیں،ہر قیمت پرحفاظت کی جائے گی:مولانا محمود اسعد مدنی
دہلی میں تحفظ مدارس پر اہم اجلاس،200 سے زائد مدارس کے ذمہ داران کی شرکت
نئی دہلی: 06۔ستمبر
(پریس نوٹ/سحرنیوزڈاٹ کام)
اجلاس میں جہاں یہ محسوس کیاگیا کہ قانون و ضابطوں کو لے کر اندرونی اصلاح کی ضرورت ہے،وہیں سرکارکے پس پشت روئیے پر بھی سوال اٹھاگیاجو معاندانہ طریقہ اختیار کرکےعوام میں انتشار و بے چینی پیدا کرتی ہے اور قوموں کے بیچ میں بداعتمادی کی دیوارقائم کرتی ہے،وہ انتہائی قابل مذمت ہے۔حکومتوں کو ایسے رویے سے باز آنا چاہئے،کیوں کہ اس ملک میں مدارس کابہت ہی شاندار اورتاریخی کردار ہے اور اس نے ہمیشہ وطن کےلیے قربانیاں دی ہیں۔آج بھی مدرسے ملک کی خدمت کررہے ہیں،حاشیہ پر رہنے والےبچوں کوتعلیم سے آراستہ کررہے ہیں،یہاں سے پڑھ کر نکلنے والے لوگ مخلص اور وطن پرست ہوتے ہیں۔اہل مدارس کو ملک کے نظام پر عمل نہ کرنے والا بتانا درحقیقت بدنیتی پر مبنی ہے۔اور اس کا معقول و موثر جواب دیا جانا ضروری ہے۔
ان خیالات کااظہار اس پروگرام کے داعی اور جمعیۃ علماء ہند کےصدر مولانا محمود اسعد مدنی نے کیا۔
انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ آگے کی کارروائی کے لیے ایک اسٹیرنگ کمیٹی بنائی گئی ہے جس میں:-
(1)۔ امیر الہند مولانا سید ارشد مدنی صدر جمعیۃ علماء ہند
(2)۔ مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی شیخ الحدیث و مہتمم دارالعلوم دیوبند
(3)۔ مولانا محمد سفیان قاسمی مہتمم دارالعلوم وقف دیوبند
(4)۔ مولانا مفتی محمد راشد اعظمی نائب مہتمم دارالعلوم دیوبند
(5)۔ مولاناسید اشہد رشیدی مہتمم جامعہ قاسمیہ شاہی مرادآباد
(6)۔ مولانا حکیم الدین قاسمی ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند
(7)۔ مولانا نیاز احمد فاروقی سکریٹری جمعیۃ علماء ہند
(8)۔ مولانا مفتی اشفاق احمد اعظمی
(9)۔ جناب کمال فاروقی رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بور ڈ
(10)۔ جناب مجتبی ٰ فاروق جماعت اسلامی ہند
(11)۔ مولانا سید ازہر مدنی گنگوہ
(12)۔ مولانا محمود اسعد مدنی صدر جمعیۃ علماء ہند
(13)۔ مولانا عتیق احمد بستوی استاذ دارالعلوم ندوۃ العلما
شامل ہیں۔
مولانامحمود مدنی نے کہا کہ مدارس بہت ہی عظیم اثاثہ ہیں،ہمارے بزرگوں نے جو یہ نظام دیا ہے،وہ دنیا میں کہیں نہیں ہے،اس لیے ہر قیمت پر اس کی حفاظت کی جائے گی۔آج کے اجلاس میں باہمی مشاورت کے بعد تین نکاتی تجویز بھی منظور ہوئی:-
(1)۔ مدراس میں اندرونی نظام کے اعتبار سے جو قانونی خامیاں ہیں،ان کو جلد از جلد درست کروایا جائے۔
(2)۔ جمعیۃ علماءہند کی جانب سے ایک ہیلپ لائن بنائی جائے اور ٹیم تیار کی جائے جو کاغذات کی درستگی میں اہل مدارس کا تعاون کریں۔ (3)۔ این آئی او ایس یا کسی اور شکل میں عصری تعلیم کا سلسلہ مدارس میں شروع کیا جائے۔
امیر الہندمولانا سید ارشد مدنی صدرجمعیۃ علماء ہند نے اپنے خطاب میں کہا کہ دینی مدارس،فرقہ پرستوں کی آنکھوں کے کانٹے ہیں،اس لیے ہمیں ان کی نیتوں کوسمجھنا چاہے۔انہوں نے کہا کہ نظام کو درست کرنے کی بات اپنی جگہ ہے۔لیکن ہمیں اپنے مدارس کی بقاوتحفظ کے لیے کمربستہ ہونا ہوگا۔مولانا نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ کوشش کی ہےکہ امن وامان کےساتھ ہمارے دینی اداروں کو چلنے دیا جائے،لیکن فرقہ پرست ہمارے وجود کوختم کرنے کی تمنا رکھتے ہیں،جسے ہم ہرگز نہیں ہو نے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مدارس اسلامیہ کا وجود ملک کی مخالفت کےلیے نہیں بلکہ ملک کے لیے ہے،اس کا 150 سالہ کردار گواہ ہےکہ یہاں سےہمیشہ ملک کی تعمیر کا کام ہوا ہے۔
دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے اپنےخیالات کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ مدارس کے اندرونی نظام کو درست کرنے پر ہمیں غور کرنا چاہئے۔بالخصوص دارالاقامہ وغیرہ سے متعلق جو نظام ہے،اس کی پاسداری کی ہر ممکن کوشش کی جائے تاہم ظالم کے ارادوں سے بھی ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے جمعیۃ علماء ہند کو مبارک باد دی کہ اتنی مختصر مدت میں کافی معلوماتی اجلاس منعقد کیا۔
دارالعلوم وقف دیوبند کے مہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی نے کہا کہ جمعیۃعلماء ہند کی صدسالہ تاریخ گواہ ہے کہ اس نے ہمیشہ ملک وملت کی رہ نمائی ہے،ہم امید کرتےہیں کہ اس مشکل وقت میں وہ اہل مدارس کی رہنمائی کرےگی۔اس سلسلہ میں انہوں نے ایک ہیلپ لائن قائم کرنے کی تجویز پیش کی۔
دارالعلوم ندوۃ العلماء کے ناظم اعلیٰ مولانا سیدمحمد رابع حسنی ندوی کی نمائندگی کرتے ہوئےمولانا عتیق احمد بستوی نے کہا کہ سروے میں مذکور سوالنامہ کامقصد اصلاح نہیں بلکہ شرارت ہے۔اس لیے فرقہ پرستی کی اس نئی سوچ کامعقول جواب دیاجائے۔اس سلسلہ میں انہوں نےمشورہ دیا کہ حکومت کے ذمہ داروں سے بھی رابطہ قائم کیا جائے۔
ان کے علاوہ مفتی محمدصالح نائب ناظم جامعہ مظاہرعلوم سہارن پور،مولانا سید حبیب احمد باندوی مہتمم جامعہ عربیہ ہتھوڑا باندہ،مولانا عبدالرحیم ناظم اعلیٰ مدرسہ عربیہ ریاض العلوم گورینی،جناب مجتبیٰ فاروق جماعت اسلامی ہند،جناب کمال فاروقی رکن آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈ،مولانا مشتاق احمدانفر آسام،مولاناعبدالقادر آسام،مولانا اشرف مدرسہ نورالعلوم پرتاب گڑھ،پروفیسرمحمدنعمان شاہجہاں پوری،مولانامحمد یامین مبلغ دارالعلوم دیوبند،مولانا اسجد قاسمی لکھیم پور،مولانا شریف قاسمی دیوبند،مولانا امین الحق عبداللہ کانپور وغیرہ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیااور اپنی تجاویز پیش کیں۔
جس کی روشنی میں تین نکاتی تجاویز منظور ہوئیں۔اس اجلاس میں مدارس کےخلاف مختلف ریاستوں میں جاری کارروائیوں اور اس کے تدارک کے حوالے سے مولانا نیاز احمد فاروقی ایڈوکیٹ سپریم کورٹ و سکریٹری جمعیۃ علماء ہند نے ایک اہم پرزینٹیشن پیش کیا۔نظامت کے فرائض مشترکہ طور سے ناظم عمومی جمعیۃعلماء ہند مولانا حکیم الدین قاسمی اور مفتی محمد عفان منصورپوری صدر المدرسین جامع مسجد امروہہ نے انجام دیے۔