ممتاز عالم دین، معروف اسلامی اسکالر اور عالم اسلام کی بااثرشخصیت علامہ یوسف القرضاوی کا سانحہ ارتحال

بین الاقوامی خبریں

ممتاز عالم دین،معروف اسلامی اسکالر اور عالم اسلام کی بااثر شخصیت
علامہ یوسف القرضاوی کا سانحہ ارتحال،عالم اسلام میں غم کی لہر

حیدرآباد: 26۔ستمبر
(سحرنیوزڈاٹ کام/ایجنسیز)

ممتاز عالم دین معروف اسلامی اسکالر،عالم اسلام کی بااثر شخصیت علامہ یوسف القرضاوی کا آج انتقال ہوگیا وہ 96 سال کے تھے۔عالم اسلام کےممتاز ترین عالم دین،صدر عالمی اتحاد برائے علمائے اہل اسلام علامہ یوسف القرضاوی انتقال کرگئے۔شیخ یوسف القرضاوی 9 ستمبر 1926ء کومصر میں پیدا ہوئےتھے۔فی الوقت وہ قطر کی راجدھانی دوحہ میں مقیم تھے۔Allama Yusuf Alqardawi#علامہ یوسف القرضاوی کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے۔آپ کاتعلق مصر سےہے لیکن گزشتہ چار دہائی سے وہ قطر میں قیام پذیر تھے۔علامہ یوسف القرضاوی کے انتقال پُر ملال کی اطلاع ان کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر دی گئی ہے۔

علامہ القرضاوی 100 سے زائد کتابوں کےمصنف ہیں۔کئی کتابوں کے ترجمے دنیا کی مختلف زبانوں میں شائع ہوچکے ہیں۔اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر بھی آپ کے چاہنے والے لاکھوں کی تعداد میں موجود ہیں۔علامہ القرضاوی کےمعتقدین ومحبین کا ایک بڑاحلقہ ہےجوعرب ممالک سے لے کر یوروپ،امریکہ اور برصغیر تک پھیلا ہوا ہے۔آپ کو دنیا بھر میں مجتہد،مجدد اور مفکر کی حیثیت سے جاناجاتا ہے۔مجموعی طور پر اس وقت عالم اسلام میں سب سے بڑے اسلامی اسکالر،فقیہ اور عالم دین کی حیثیت آپ کو حاصل ہے۔

سعودی عرب،متحدہ عرب امارات،بحرین اور مصر کی جانب سےقطر کا سفارتی بائیکاٹ کیے جانے کےبعد مذکورہ ممالک نے شدت پسند رہنماؤں کی ایک فہرست جاری کی جن میں 59 نمایاں شخصیات اور 12 خیراتی اداروں کے نام شامل تھے۔ان میں علامہ یوسف القرضاوی کا نام سرفہرست تھا۔

ابتدائی زندگی:علامہ یوسف القرضاوی دو برس کے تھے تب ان کے والد انتقال کر گئے۔اس کے بعد انہوں نے اپنے چچا کے ہاں پرورش پائی۔ان کے خاندان والے انہیں دکاندار یا بڑھئی بننے کو کہتے تھے۔تاہم وہ اس دوران میں قرآن مجید حفظ کرتے رہے۔9 برس کی عمر میں حفظ مکمل کرلیا۔

علامہ یوسف القرضاوی عالم اسلام اور اکیسویں صدی کےمشہور عالم دین سید ابوالاعلیٰ مودودی اور اخوان المسلمون کےبانی امام حسن البناکے عقیدت مند تھے۔ان کا یہ تعلق جوانی میں بھی برقرار رہا۔اخوان المسلمون کے ساتھ تعلق کی بنیاد پر انہیں پہلی بار 1949 میں جیل بھی جانا پڑا تھا۔

ان کی بعض تصانیف نے مصری حکومت کو ناراض کر دیا تھا چنانچہ ان کی قید و بند کا سلسلہ جاری رہا۔علامہ یوسف القرضاوی جامعۃ الازہرمیں بھی زیرتعلیم رہے۔بعدازاں وہ مصری وزارت مذہبی امور میں خدمات انجام دیتےرہے۔پھر وہ قطر چلے گئے جہاں مختلف مختلف یونیورسٹیوں میں تدریسی خدمات سر انجام دیں۔اسی طرح وہ الجزائر کی یونیورسٹیوں میں بھی مختلف ذمہ داریاں ادا کیں۔

 

بشکریہ: ای ٹی وی بھارت Etv Bharat

https://www.etvbharat.com/urdu/national/international/top-news/allama-youssef-qaradawi-passes-away/na20220926162222598598191

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے