حجاب کیس میں جسٹس دھولیا کا نقطۂ نظر دستور ہند اور شخصی آزادی کے تقاضوں کے مطابق
حکومت کرناٹک سے اپنا حکم واپس لینے کی آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی اپیل
نئی دہلی:13۔اکتوبر(پریس نوٹ)
آل انڈیامسلم پرسنل لا بورڈ کےجنرل سکریٹری مولانا خالدسیف اللہ رحمانی نے تعلیمی اداروں میں لڑکیوں کے حجاب استعمال کرنے کے سلسلہ میں سپریم کورٹ کے دو رکنی پنچ کے فیصلہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ جسٹس سدھانشو دھولیا کا فیصلہ دستور ہند اور شخصی آزادی کے تقاضوں کے مطابق ہے،اور انہوں نے لڑکیوں کی تعلیم کو فروغ دینے اور اس میں پیداہونے والی رکاوٹوں کو دور کرنے پر توجہ دی ہے۔ جو یقیناََ ایک خوش آئند بات ہے۔جبکہ جسٹس ہیمنت گپتا کے فیصلہ میں یہ پہلو اوجھل ہو گیا ہے۔
اس لیے حکومت کرناٹک سے اپیل کی جاتی ہےکہ وہ حجاب کےسلسلہ میں اپنے حکم کو واپس لے لے،اگر حکومت کرناٹک اپنے آرڈر کو واپس لے لیتی ہے تو یہ مسئلہ ختم ہو جائے گا۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا خالدسیف اللہ رحمانی نے نے اپنے پریس نوٹ میں کہا ہے کہ حکومت کو یہ بات ملحوظ رکھنی چاہئے کہ ہندوستان میں اور بالخصوص مسلمانوں میں خواتین کی تعلیم کی طرف پہلے ہی سے کم توجہ دی جا رہی ہے!اس لیے حکومت کو کسی ایسے اقدام کی تائید نہیں کرنی چاہئے،جس سے لڑکیوں کی تعلیم میں رکاوٹ پیدا ہو اور جو بات ان کو پسند نہ ہو اور دوسروں کا بھی اس میں نقصان نہ ہو،وہ عمل ان پر زبردستی تھوپا جائے۔
سپریم کورٹ کی دورکنی بنچ کےججوں کی منقسم رائے کی وجہ سے اب یہ معاملہ وسیع تر بنچ کے حوالہ کیا جائے گا۔آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اب تک کرناٹک ہائی کورٹ میں حجاب کے حق میں اٹھنے والے فریق کی مدد کرتارہا ہے اور جب یہ معاملہ سپریم کورٹ پہنچا تو خود مسلم پرسنل لا بورڈ اس میں فریق بنا اور پوری تیاری کے ساتھ بہتر طور پر اپنے موقف کو پیش کیا ہے اور آئندہ بھی اپنے موقف کو پیش کرے گا۔