حکومت ہند نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا اور اس سے منسلک 8 تنظیموں پر پانچ سال کی پابندی عائد کردی

قومی خبریں

حکومت ہند نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا اور اس سے منسلک 8تنظیموں پر پانچ سال کی پابندی عائد کردی
کئی ریاستوں میں این آئی اے کے دھاوے،300 سے زائد گرفتاریاں
پی ایف آئی کے نقطہ نظر کی مخالفت لیکن پابندی غلط:صدرمجلس بیرسٹر اویسی
پہلے آر ایس ایس پر پابندی عائد کریں:سابق چیف منسٹر بہار لالو پرساد یادو

نئی دہلی: 28۔ستمبر(سحرنیوزڈاٹ کام/ایجنسیز)

حکومت ہندنے آج پاپولر فرنٹ آف انڈیا(پی ایف آئی ) اور اس سے منسلک 8 تنظیموں اور اداروں کوغیر قانونی قراردیتے ہوئے ان پر یو اے پی اے UAPA# غیر قانونی سرگرمیاں(روک تھام) ایکٹ کے تحت 5 سال کی پابندی عائد کردی ہے۔

اس سلسلہ میں مرکزی وزارت داخلہ نےاعلامیہ جاری کرتےہوئے کہا ہے کہ پاپولر فرنٹ آف انڈیا اور اس سے منسلک 8 تنظیموں کو غیر قانونی مانا جائے گا۔مرکزی وزارت داخلہ کے اعلامیہ کے مطابق پاپولر فرنٹ آف انڈیا,اس سے منسلک ادارے ری ہیب انڈیا فاؤنڈیشن، کیمپس فرنٹ آف انڈیا,آل انڈیا امام کونسل,نیشنل کنفیڈریشن آف ہیومن رائٹس آرگنائزیشن,نیشنل ویمن فرنٹ,جونیئر فرنٹ,ایمپاور انڈیا فاؤنڈیشن اور ری ہیب فاؤنڈیشن (کیرالہ) اور اس سے وابستہ افراد غیرقانونی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔جو کہ ہندوستان کی سیکورٹی،سالمیت اورخودمختاری کے لیے خطرہ ہیں۔

حکومت ہند اور مرکزی وزارت داخلہ کے مطابق پاپولر فرنٹ آف انڈیا خفیہ ایجنڈہ پرعمل پیرا تھی اور سماج کے ایک مخصوص طبقے کے افراد کو سخت گیر نظریات پرعمل کرنے کی ترغیب دے رہی تھی۔

مرکزی وزارت داخلہ کےجاری کردہ اعلامیہ میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا اور اس سے منسلک مذکورہ بالا تنظیموں کوغیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ 1967 کے تحت "غیر قانونی اسوسی ایشن” قرار دیا گیاہے۔اس میں ہندوتواکارکنوں کے قتل کے چار واقعات کا ذکر کیا گیا ہے۔ مرکزی وزارت داخلہ نےپاپولرفرنٹ آف انڈیا کی طلبہ تنظیم کیمپس فرنٹ آف انڈیا(سی ایف آئی) پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔جس پرکرناٹک حکومت نے جاریہ سال کے آغاز میں اڑپی ضلع میں حجاب معاملہ میں تنازعہ پیدا کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

پی ایف آئی پر پابندی عائد کرنے کے بعدمرکزی وزارت داخلہ نے ایک اور نوٹیفکیشن بھی جاری کیا ہے جس میں ریاستی حکومتوں کو اختیارات اور گائید لائن جاری کی گئی ہے۔جس میں ہدایت دی گئی ہے کہ یواے پی اے غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کی دفعہ 42 کے ذریعہ عطا کردہ اختیارات کے استعمال کے تحت ریاستی حکومتیں اور مرکزی زیر انتظام علاقہ انتظامیہ غیر قانونی سرگرمیاں(روک تھام) ایکٹ یا UAPA کے سیکشن 7 (فنڈز کے استعمال کو روکنے کے لیے) اور سیکشن 8 (غیر قانونی ایسوسی ایشن کے مقصد کے لیے استعمال ہونے والی جگہوں کو مطلع کرنے کے لیے تمام اختیارات کا استعمال کریں۔

یاد رہے کہ پی ایف آئی پر پانچ سالہ پابندی سے قبل نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (اے این آئی) نےگزشتہ ہفتہ پہلے مرحلہ میں ملک کی ریاستوں دہلی،کرناٹک،مدھیہ پردیش،تلنگانہ،آسام،مہاراشٹرا اور اترپردیش کےمختلف شہروں میں دھاوے منظم کرتے ہوئے 100 سے زائد گرفتاریاں عمل میں لائی تھیں اور مختلف مواد ضبط کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

این آئی اے کی جانب سے دوبارہ کل ملک کی 8 ریاستوں میں پی ایف آئی کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کیا گیا۔میڈیا اطلاعات کے مطابق اے این آئی نے ان دھاوؤں کے دؤران 247 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کیا ہے۔مملکتی وزیر داخلہ مسٹر اجئے مشرا ٹینی نے کہا کہ پی ایف آئی کے خلاف مشتبہ معلومات حاصل ہوئی ہیں۔جس کی بنیاد پر ہی دھاوے منظم کیے جارہے ہیں۔

میڈیا اطلاعات کےمطابق کرناٹک کے یادگیرضلع سے 75سے زائد پی ایف آئی اور ایس ڈی پی آئی کارکنوں کوحراست میں لیا گیا ہے۔جبکہ آسام سے 25،اترپردیش سے ایک درجن سے زائد،دہلی سے 30سے زائد،مہاراشٹرا کے ممبئی،شولا پور،اورنگ آباد،پونے،تھانے اور امراوتی سے 40 افراد کو،مدھیہ پردیش کے بھوپال،اندور اور اجین کے علاوہ دیگر مقامات سے 22 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔جبکہ اے ٹی ایس نےپہلے ہی چار افراد کو اپنی تحویل میں لیا تھا۔اسی طرح گجرات سے دس افراد کو تحویل میں لیا گیا ہے۔

آج مرکزی حکومت کی جانب سے پی ایف آئی اور اس سے منسلک تنظیموں پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین و رکن پارلیمان حیدرآباد بیرسٹر اسد الدین اویسی نے مرکزی حکومت کے اس اقدام کی مخالفت کی ہے۔اپنے سلسلہ وار ٹوئٹس میں انہوں نے لکھا ہےکہ میں ہمیشہ سے پی ایف آئی کےطریقوں کا مخالف رہا ہوں اور جمہوری طریقوں کی حمایت کرتا رہا ہوں۔انہوں نےکہاکہ میں پی ایف آئی کے نقطہ نظر کی مخالفت کرتا ہوں،لیکن اس تنظیم پر پابندی کی حمایت نہیں کی جا سکتی۔

انہوں نے کہا کہ ایسی پابندی ان مسلمانوں پر پابندی کے مترادف ہے جو اپنی بات کہنا چاہتے ہیں۔ہم نے ہمیشہ پی ایف آئی کے نقطہ نظر کی مخالفت کی ہے۔لیکن بنیاد پرست تنظیم پر پابندی کی تائید نہیں کی جا سکتی۔انہوں نے کہا کہ جرائم کے مرتکب چند افراد کے اقدامات کا یہ مطلب نہیں کہ خود تنظیم پر پابندی لگا دی جائے۔جبکہ سپریم کورٹ نے اپنے ایک فیصلےمیں یہ بھی کہاہے کہ کسی تنظیم سے محض تعلق کسی کو مجرم قرار دینے کے لیے کافی نہیں ہے۔

بیرسٹر اویسی نے اپنے ٹوئٹس میں مزیدلکھا ہے کہ اس طرح آمریت کےساتھ پابندی لگاناخطرناک ہے،کیونکہ یہ مسلمانوں پر پابندی لگانا ہے جو اپنی بات کہنا چاہتے ہیں۔ہندوستان کی منتخب حکومت جس آمرانہ انداز میں کام کررہی ہے، اسی طرز پر پی ایف آئی فارم رکھنے والے ہرمسلم نوجوان کو اس کالے قانون کے تحت گرفتار کیا جائے گا۔بیرسٹر اویسی نے کہا کہ جیسا کہ ہندوستان کی انتخابی خود مختاری فاشزم کے قریب پہنچ رہی ہے،اب پی ایف آئی کے پمفلٹ کے ساتھ ہر مسلم نوجوان کو ہندوستان کے کالے قانون غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت گرفتار کیا جائے گا۔

مرکزی حکومت کی جانب سے پی ایف آئی اور اس سے منسلک تنظیموں پر پابندی عائد کیے جانے کے بعدسابق چیف منسٹر بہار لالوپرساد یادو نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ایسی تمام تنظیموں پر پابندی عائد کی جائے جوملک میں مذہبی تفرقہ پیدا کررہی ہیں۔ساتھ ہی لالو پرساد یادو نے آرایس ایس پر بھی پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔لالو پرساد یادو کے مصدقہ ٹوئٹر اکاؤنٹ سے بھی اسی مطالبہ پر مشتمل ٹوئٹ کیا گیا ہے۔انہوں نے لکھا ہے کہ آر ایس ایس پر پہلے بھی دو بار پابندی لگ چکی ہے۔سند رہے سب سے پہلے پابندی سردار پٹیل نے لگائی تھی۔

1 thought on “حکومت ہند نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا اور اس سے منسلک 8 تنظیموں پر پانچ سال کی پابندی عائد کردی

  1. ماشاء اللہ اردو میں بہت اچھی ویب سائیٹ پڑھنے کو ملی ، میں اسلام آباد سے دی میڈیا لائن یو ایس اے کے لئے رپورٹنگ کرتا ہوں مجھے اسدالدین اویسی صاحب کا واٹس اپ نمبر درکار ہے

    آپ کا مشکور رہوں گا
    0092 334 4184047 میرا واٹس اپ ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے