پکوان گیس سیلنڈر کی قیمتوں میں بھی ہوا اضافہ

ریاستی خبریں قومی خبریں

پکوان گیس سیلنڈر کی قیمتوں میں بھی ہوا اضافہ

پٹرول، ڈیزل اور تمام اشیائے ضروریہ کی قیمتیں آسمان چھورہی ہیں 

نئی دہلی/حیدرآباد 5۔فروری (ایجنسیاں /سحر نیوزڈیسک)
حکومت عوام کی پیٹھ پر مسلسل مہنگائی کے کوڑے برسانے میں مصروف ہے! پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں آسمان کی بلندیاں چھورہی ہیں اسی کیساتھ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بھی آگ لگی ہوئی ہے غرض ایسا کوئی شعبہ نہیں بچا ہے جہاں مہنگائی میں اضافہ نہیں ہورہا ہو!!

Picture Courtesy: trak.in

قابل غور بات یہ ہیکہ یہ اُسی بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے دؤرحکومت میں ہورہا ہے جس نے عوام کو اچھے دنوں کے خواب دکھاتے ہوئے غیر ممالک میں موجود کالادھن واپس لانے، اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر لگام کسنے، سالانہ دو کروڑ ملامتیں فراہم کرنے جیسے سینکڑوں وعدوں اور اعلانا ت کے ذریعہ ملک کا اقتدار حاصل کیا تھا۔

پٹرول اور ڈیزل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بھی اضافہ طئے شدہ بات ہے اب مرکزی حکومت نے گھریلو بجٹ پر اثر انداز والا اعلان کرتے ہوئے 4 فروری سے پکوان گیس کی قیمتوں میں فی سیلنڈر 25 روپئے کا اضافہ کردیا ہے۔

اب 14.2 کلوگرام کا حامل سبسڈی والا گیس سیلنڈر دہلی ،ممبئی اور کولکتہ کے صارفین کو 719 روپئے میں دستیاب ہوگا جبکہ چنئی میں یہی بناء سبسڈی والا پکوان گیس سیلنڈر اب اضافہ شدہ قیمت کیساتھ 745.50 روپئے میں حاصل کرنا ہوگا۔


اس طرح حیدرآباد/تلنگانہ میں اب سبسڈی والے 14.2 کلوگرام کے حامل پکوان گیس سیلنڈر کی قیمت 746.50 ادا کرنا ہوگا ۔جبکہ بناء سبسڈی والے 19 کلو گرام کے حامل کمرشیل پکوان گیس سیلنڈرکی قیمت میں بھی 184 روپئے کا اضافہ کیا گیا ہے اب ممبئی میں اسکی قیمت 1,482.50 روپئے ، دہلی میں 1,533 روپئے ، کولکاتا میں 1598.50روپئے اور چنئی میں 1,649 روپئے ادا کرنا ہوگا۔

یاد رہیکہ گھریلو صارفین سالانہ 12 پکوان گیس سیلنڈر سبسڈی پر حاصل کرنے کے اہل ہیں اور اسکے لیے سبسڈی کی رقم گیس سیلنڈر حاصل کرتے وقت ہی ادا کرنی ہوتی ہے بعد میں حکومت کی جانب سے سبسڈی کی رقم صارفین کے بینک کھاتوں میں روانہ کی جاتی ہے۔پٹرولیم اشیاء بشمول پکوان گیس کی قیمتوں کو کمپنیاں ماہانہ انٹرنیشنل مارکیٹ میں دستیاب خام تیل کی قیمتوں کی اساس پر طئے کرتی ہیں۔

گزشتہ 11 ماہ سے کورونا وائرس کی وباء اور ڈھائی ماہ طویل لاک ڈاؤن کے بعد سے عوام شدیدمعاشی پریشانیوں کا شکار ہیں کئی کاروبار اور چھوٹی صنعتیں بند ہوچکی ہیں،لاکھوں افراد بیروزگار ہوگئے ہیں، آمدنی میں کمی کی مار جھیلتی عوام کے لیے اشیائے ضروریہ کی آسمان چھوتی قیمتیں مزید پریشانیوں کا باعث بن رہی ہیں ۔

Picture Courtesy : opindia

چاول ، دالیں ، خوردنی تیل ، ترکاریاں ، سبزیاں غرض ہر چیز کی قیمتوں میں ے تحاشہ اضافہ ہوا ہے جس سے بالخصوص مڈل کلاس اور غریب طبقہ شدید متاثرہورہاہے۔

Picture Courtesy : maya bazar

اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ کی اگر بات کی جائے تو املی کی قیمت گزشتہ سال مارچ میں 95 روپئے ہوا کرتی تھی آج اسی املی کی قیمت فی کلو 350 روپئے ہوگئی ہے جبکہ خوردنی تیل کی ایک کلو کی پیاکٹ جہاں 95 روپئے میں دستیاب تھی وہی خوردنی تیل آج 135 روپئے فی کلو فروخت ہورہا ہے۔

اسی طرح تور دال کی قیمت گزشتہ سال مارچ میں 80 روپئے فی کلو تھی آج یہی دال 130 روپئے فی کلو فروخت ہورہی ہے۔ جبکہ چنا دال کی قیمت گزشتہ سال 65 روپئے فی کلو ہوا کرتی تھی آج اسکی قیمت 140روپئے فی کلو ہے،وہیں گزشتہ سال لال مرچ کی قیمت 235 روپئے فی کلوتھی آج یہی لال مرچ 300 روپئے فی کلو فروخت کی ہورہی ہے۔

غرض یہ کہ شکر، مونگ دال ، اُڑد دال ، مسور کی دال ، گیہوں کا آٹا اور پیازکے علاوہ دیگر تمام اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے ترکاریوں اور پھلوں کی قیمتیں بھی آسمان چھورہی ہیں۔

Picture Courtesy : fruitizm

افسو س کہ اس کا احسا س برسراقتدار حکومت کو ہے اور ملک کا مین اسٹریم میڈیا بھی ایسا لگتا ہے کہ عوام کا دھیان اس جانب جانے نہیں دینا چاہتا اور شاید یہی وجہ ہیکہ ہر روز رات کو زیادہ تر پرائم ٹائم کا اصل موضوع ہندو۔مسلم ، انڈیا ۔ پاکستان ، ملک کے وفادار کون اورغدار کون؟ہوتا ہے!! اس سلسلہ میں اپوزیشن جماعتوں کو بھی کمزور ہی کہا جاسکتا ہے!
سچ ہی تو ہے کہ جس ملک میں ڈاٹا کی قیمت آٹا سے کم ہوگی وہاں عوام اپنے اپنے موبائل فونس میں مست ہی تو رہیں گے !!

Cartoon Courtesy : Cartoonist Alok @caricatured,Twitter

ان تمام عوامل کی کارٹونسٹ الوک نے اپنے کارٹون میں بہترین عکاسی کی ہے کہ وہاٹس اپ یونیورسٹی میں پھیلایا جانے والا پروپگنڈہ عوام کو اس مہنگائی کی جانب سوچنے ہی نہیں دے رہاہے!!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے