مجھے اسلام میں وہ تمام قوانین ملے جن کا میں نے مطالعہ کیا
سی آئی اے کے سابق ڈائرکٹر رابرٹ کرین کے قبول اسلام کی داستاں
حیدرآباد ۔ 22۔جنوری (سحر ڈیسک) رابرٹ کرین سابق امریکی صدر رچرڈ نکسن کے مشیر رہے ہیں۔انہوں نے عوامی قانون میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی، پھر بین الاقوامی قانون میں پی ایچ ڈی کی پھر وہ ہارورڈ سوسائٹی آف انٹرنیشنل لاء کے صدر بن گئےبعد ازاں وہ امریکی صدر نکسن کے مشیر برائے امور خارجہ تعینات ہوئےوہ امریکی قومی سلامتی کونسل کے ڈپٹی ڈائریکٹر بھی رہے انہیں امریکہ میں سیاسی امور کا ماہر سمجھا جاتا ہے وہ امریکہ میں مرکز تمدن وتجدید کے بانی ہیں جو6زبانوں میں روانی سے بات کرتے ہیں۔ڈاکٹر رابرٹ کرین نے اس وقت کے صدر امریکہ جارج بش سے کہا تھا کہ اگر انہوں نے عراق پر حملہ کیا تو وہ امریکی بربادی کے ذمہ دار ہونگے ۔
ایک دن امریکی صدر نکسن نے "اسلامی اصول و قواعد” کے بارے میں پڑھنا چاہالہذا اس نے سی آئی اے سے کہا کہ میرے لیے اس موضوع پر ایک تحقیقی مضمون تیار کرو انہوں نے ایک تحقیقی مضمون تیار کیا لیکن وہ قدرے لمبا تھااس نے اپنے مشیر رابرٹ کرین سے کہا کہ اس مضمون کو پڑھیں اور اس کا خلاصہ کریں۔
رابرٹ نے اس مضمون کو پڑھا اور صدر کو اس کا خلاصہ کر کے دے دیا لیکن اس مضمون کے مندرجات نے رابرٹ کو اسلام کے متعلق مزید تحقیق پر مجبور کردیا لہذا وہ اس موضوع کے بارے میں مزید معلومات کے لیے اسلامی سیمینارز اور کانفرنسوں میں شرکت کرنے لگے۔پھر وہ دن بھی آیا کہ رابرٹ نے اسلامی تعلیمات سے متاثر ہوکر اسلام قبول کرلیا اور پوری ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں ان کے قبول اسلام کی خبریں پھیل گئیں انہوں نے قبول اسلام کے بعد اپنا اسلامی نام "فاروق عبد الحق” رکھ لیا
وہ اسلام قبول کرنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ قانون کا طالب علم ہونے کی حیثیت سے مجھے اسلام میں وہ تمام قوانین ملے جن کا میں نے مطالعہ کیاہے۔میں نے ہارورڈ یونیورسٹی میں 3 سال تک قانون کی تعلیم حاصل کی لیکن مجھے ان کے قوانین میں ایک بار بھی لفظ "عدل” نہیں ملاتاہم مجھے یہ لفظ اسلام میں کثرت سے ملا ہے
انہوں نے 1981 عیسوی میں اسلام قبول کیا اور اپنا نام سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے نام پر "فاروق” رکھا جو کہ پیغمبراسلام ﷺکے بعد عدل کے امام تھے۔
وہ کہتے ہیں: ہم ایک دفعہ ایک قانونی مباحثہ کر رہے تھے. یہودی قانون کے ایک پروفیسر بھی ہمارے ساتھ تھے. اس کی گفتگو کی باری آئی تو اس نے بولنا شروع کیا اور اپنی گفتگو میں اسلام اور مسلمانوں پر طعن و تشنیع کرنے لگا.. جب اس کی دشنام طرازی حد سے بڑھنے لگی تو میں نے اسے خاموش کرانے کی ٹھانی
میں نے اس سے پوچھا: کیا آپ کو امریکی آئین میں وراثت کے قانون کا حجم معلوم ہے؟
اس نے کہا: ہاں وہ آٹھ جلدوں سے زیادہ ہے
میں نے کہا: اگر میں آپ کے پاس وراثت کا ایسا قانون لاؤں جو دس سطور سے زیادہ نہیں تو کیا آپ یقین کریں گے کہ اسلام ایک سچا مذہب ہے؟
اس نے کہا: ایسا ممکن ہی نہیں کہ وراثت کا اتنا لمبا چوڑا قانون صرف دس سطورمیں سما دیا جائے
میں نے قرآن مجید سے وراثت کی آیتیں نکالیں اور اسے پیش کردیں
کچھ دنوں بعد وہ میرے پاس آیا اور کہنے لگا کہ ایک انسانی ذہن کے لیے یہ ممکن ہی نہیں کہ وہ تمام قریبی رشتے داروں کا اتنی وسعت سے احاطہ کرے کہ کسی کو بھی نہ چھوڑے اور پھر ان کے درمیان اتنے عدل سے وراثت تقسیم کرے کہ کسی ایک پر بھی ظلم نہ کرے
پھر اس یہودی نے اسلام قبول کرلیا۔ ! ڈاکٹر رابرٹ کرین (فاروق عبد الحق ) ابھی بہ حیات اور91 سال کے ہیں اور امریکہ میں اسلام کی تبلیغ میں مصروف ہیں۔

