حسرت جے پوری،بس کنڈاکٹر سے گیت کار تک کا سفر
” تم مجھے یوں بھلا نہ پاؤگے،جانے کہاں گئے وہ دن”
"بہاروں پھول برساؤ،چاہے کوئی مجھے جنگلی کہے” جیسے گیتوں
دو فلم فیئر ایوارڈ یافتہ،2,000 سے زائدمقبول گیتوں کے خالق
26 ویں برسی پرخصوصی مضمون
جب کبھی ہندوستانی فلموں میں بلند پایہ شاعری،کانوں میں رس گھولتے نغموں اور درد بھرے گیتوں ونغموں کی بات چلے گی تو حسرت جے پوری کا نام اور کام سب سے اوپر رہے گا۔اور اپنےمقبول زمانہ گیتوں کے ذریعہ وہ ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔زائداز 40 سال تک حسرت جے پوری نے فلمی دنیا میں دھوم مچائی اور شائقین کے دلوں پر راج کیا۔حسرت جے پوری نے55 سے زائدموسیقاروں کےساتھ کام کیا زائداز 500 فلموں میں 2 ہزار سے زائد گیت لکھے۔
حسرت جے پوری ایک لمبے عرصہ تک اپنے شائقین کےکانوں میں اپنے نغمات،غزل،گیت اور گانوں کی شیرینی انڈیلتے رہے۔پیار،محبت،غم و الم ،ہجر و وصال غرض انسانی زندگی کا ایسا کوئی جذبہ و پہلو نہیں جسے حسرت جے پوری نے اپنے نغمات میں سمویا نہ ہو۔حسرت جے پوری کے لا تعداد گیت آج بھی یاد گار ہیں اور اکثر کانوں کو سرور بخشتے ہیں۔حسرت جے پوری کے لکھے ہوئے نغمے
تم مجھے یوں بھلا نہ پاؤگے (فلم : پگلا کہیں کا)
میں زندگی میں ہر دم روتا ہی رہا ہوں
جیا بے قرار ہے چھائی بہار ہے
ہم تجھ سےمحبت کرکے صنم اور چھوڑ گئے بالم (فلم : برسات)
جانے کہاں گئے وہ دن (فلم: میرا نام جوکر)
دنیا بنانے والے کیا تیرے من میں سمائی ( تیسری قسم)
چاہے کوئی مجھے جنگلی کہے
احسان تیرا ہوگا مجھ پر(فلم : جنگلی)
دل کے جھروکے میں تجھ کو بٹھا کے ( برہمچاری)
بہارو پھول برساؤ میرا محبوب آیا ہے
تیری پیاری پیاری صورت کو کسی کی نظر نہ لگے چشم بددور (فلم : سورج)
زندگی ایک سفرہے سہانہ،یہاں کل کیا ہو کس نے جانا (فلم : انداز)
لال چھڑی میدان کھڑی ( فلم: جانور )
یہ میرا پریم پتر پڑھ کر کہ تم ناراض نہ ہونا
میں کا کرو رام مجھے بڈھا مل گیا (فلم:سنگم )
بے دردی بالماں تجھکو میرا من یاد کرتا ہے
اجی روٹھ کر اب کہاں جائیے گا (فلم: آرزو)
غم اٹھانے کے لیے میں تو جئے جاؤں گا
کیا کیا نہ سہے ہم نے ستم آپ کی خاطر
رخ سے ذرا نقاب ہٹادو (فلم:میرے حضور)
گمنام ہے کوئی بدنام ہے کوئی
ہمیں کالے ہیں تو کیا ہوا دل والے ہیں ( گمنام)
اپریل فول بنایا تو ان کو غصہ آیا
احسان میرے دل پہ تمہارا ہے دوستو(فلم : غبن)
بدن پہ ستارے لپیٹے ہوئے
اکیلے اکیلے کہاں جارہے ہو (فلم: این ایوننگ ان پیرس)
تم نے پکارا اور ہم چلے آئے
جانے والوں ذرا ہوشیار (فلم: راج کمار)
سو سال پہلے مجھے تم سے پیار تھا (جب پیار کسی سے ہوتاہے)
سے لیکرسن سائبا سن پیار کی دھن( رام تیری گنگا میلی )جیسے لاتعداد مقبول نغمے شامل ہیں۔
اس دؤر میں ان کی کئی فلمیں ہٹ ہوئیں برسات، آوارہ، شری 420، چوری چوری، سنگم،جس دیش میں گنگا بہتی ہے،میرا نام جوکر،تیسری قسم، دل اپنا اور پریت پرائی، آرزو، جنگلی، جانور،بلف ماسٹر، بدتمیز، پگلا کہیں کا، پرنس، سسرال، سورج، میرے حضور، دل ایک مندر، راجکمار، انداز،ہمالیہ سے اونچا،دھرتی،اناڑی اوربرہمچاری جیسی ان گنت فلمیں شامل ہیں۔1951ء میں حسرت جے پوری نےفلم ہلچل کے لئے اسکرین پلے بھی لکھا تھا۔

حسرت جے پوری 15 اپریل 1922ءکو راجستھان کےگلابی شہر جئے پور میں پیدا ہوئے۔جن کا اصل نام محمداقبال حسین تھاچونکہ وہ حسرت موہانی سے زیادہ متاثر تھے تو اپنا تخلص بھی حسرت جے پوری رکھ لیا اور اپنے نانا فدا حسین کے سامنے زانوئے ادب طئے کیا۔
5 ڈسمبر 1988ء کو میں نےحسرت جے پوری کے مکان واقع کیلاش بلڈنگ،کھار،بمبئی میں اس وقت دہلی سےشائع ہونے والے مشہور اسپورٹس میگزین ماہنامہ اخبار نوجواں کے لیے ان کا ایک تفصیلی انٹرویو لیا تھا۔
زائد پانچ گھنٹوں تک ان سے گفتگو رہی۔اس دؤران حسرت جے پوری نے اپنے انٹرویو میں مجھے بتایاتھا کہ اس وقت چند فلمی صحافیوں نے لکھا تھا کہ وہ فلمی دنیا میں داخلہ سے قبل اوپیرا ہاؤس بمبئی کے پاس” ہوا میں اُڑتا جائے میرا لال دوپٹہ ململ کا” گاگا کر دوپٹے فروخت کرتے تھے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ 1940ء میں تلاش معاش کے سلسلہ میں ممبئی آگئے اور مہاراشٹر اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ میں ماہانہ 40 روپیوں کی تنخواہ پر بطور بس کنڈاکٹر ملازمت اختیار کرلی۔
حسرت جے پوری بس کنڈاکٹر کی ملازمت کےساتھ مشاعروں میں بھی اپنا کلام سنایا کرتے تھے اسی دؤران ڈونگری میں پرتھوی راجکپور کی صدارت میں منعقدہ ایک مشاعرہ میں حسرت جے پوری نے اپنی مشہور نظم”مزدور”سنائی تھی۔مشاعرہ کےاختتام کے بعد پرتھوی راجکپور نے حسرت جے پوری کو گلے لگاکر کہا کہ میرا لڑکا(راجکپور) فلم "برسات "بنارہا ہے اور مجھے پورا یقین ہے کہ تم اس فلم میں بہترین گیت لکھوگے اس سلسلہ میں راجکپور سے ضرور مل لینا۔
شاید حسرت جے پوری بھی اسی موقع کی تلاش میں تھے اور فوری راجکپور سے جاملے۔جسکے بعد فلم برسات سے پانچ نوجوانوں کی ٹولی ایک نئی پہچان کے ساتھ فلمی دنیا کے افق پر نمودار ہوئی اور کامیابی نے راتوں رات اس جوڑی کے قدم چوم لیے۔یہ ٹولی تھی اداکار،فلم سازو ہدایت کار راجکپور،موسیقار جوڑی شنکر اور جئے کشن،گیت کار حسرت جے پوری اور شیلندر کی۔زائد از 40 سال تک یہ ٹولی فلمی دنیامیں دھوم مچاتی رہی اور شائقین کے دلوں پر راج کرتی رہی۔
حسرت جے پوری کو فلمی گیت لکھنے میں شہرہ حاصل تھا۔خاص کر وہ فلم کے ٹائٹل گیت لکھنے کیلئے مشہور تھے۔لندن کی ورلڈ یونیورسٹی راؤنڈ ٹیبل نے حسرت جے پوری کو ڈاکٹریٹ کی ڈگری عطا کی تھی۔حسرت جے پوری فلم آرزو کے گیت لکھنے کے لیے کئی دنوں تک کشمیر میں قیام کیا تھا۔تاکہ ان نظاروں کو اپنے نغموں میں قید کیا جاسکے۔جیسا کہ ” خزاں کے بھیس میں گرتے ہیں اب پتے چِناروں سے”
1966ء میں فلم سورج کے گیت”بہارو پھول برساؤ میرا محبوب آیا ہے”کے لیےحسرت جے پوری کو”فلم فیر ایورڈ حاصل ہوا تھا۔دوبارہ 1972ء میں راجیش کھنہ کی فلم انداز کے گیت” زندگی ایک سفر ہے سہانہ یہاں کل کیا ہوکس نےجانا” پر بھی حسرت جے پوری کوفلم فیئر ایوارڈ حاصل ہواتھا۔
ایک قابل ذکر بات یہ ہےکہ اپنے ساتھی گیت کار شیلندر کی جانب سے راجکپور اور وحیدہ رحمن کولیکر بنائی گئی فلم تیسری قسم کے مشہور گیت "دنیا بنانے والے کیا تیرے من میں سمائی،کاہے کو دُنیا بنائی”حسرت جے پوری نےلکھا تھا۔لیکن فلمی نقادوں نے اس گیت کو شیلندر سے منسوب کردیا۔بالآخر طویل مدت کی علالت کے بعدجگر اور گردہ کے عارضہ کے باعث مشہور زمانہ نغموں کے خالق حسرت جے پوری 17ستمبر 1999ء کو ممبئی کے ایک خانگی ہسپتال میں انتقال کرگئے۔حسرت جے پوری اپنے گیتوں اور نغموں کے ذریعہ ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔
” حسرت جے پوری کے لکھے ہوئے چند مقبول گیتوں کے یوٹیوب ویڈیو لنکس یہاں پیش ہیں ” :-
” جانے کہاں گئے وہ دن، کہتے تھے تیری راہ میں نظروں کو ہم بچھائیں گے ” (فلم: میرا نام جوکر)
” زندگی ایک سفر ہے سہانہ، یہاں کل کیا ہو کس نے جانا ” (فلم: انداز)
” بے دردی بالماں تجھ کو میرا من یاد کرتا ہے ” (فلم: آرزو)
” تم مجھے یوں بھلا نہ پاؤگے، جب کبھی بھی سنوگے گیت میرے، سنگ سنگ تم بھی گنگناؤگے ” (فلم: پگلا کہیں کا)
” چاہے کوئی مجھے جنگلی کہے ” (فلم: جنگلی)
” لال چھڑی میدان کھڑی،کیا خوب لڑی ” (فلم: جانور)
” احسان میرے دل پہ تمہارا ہے دوستو، یہ دل تمہارے پیار کا مارا ہے دوستو” (فلم : غبن)
” بہارو پھول برساؤ میرا محبوب آیا ہے ” (فلم سورج)
” دل کے جھروکے میں تجھ کو بٹھاکر،یادوں کو تیری میں دلہن بناکر ” (فلم: برہمچاری)
مضمون نگار : یحییٰ خان
Mail: khanreport@gmail.com
facebook.com/khanreport
Twitter: @khanyahiya
Instagram: @khan_yahiya276