راشن کارڈ س کوموبائل نمبر سے لنک کروانے کاسرکاری فرمان
عوام کا آدھی رات سے ہی مقفل می۔سیوا سنٹرس پر پڑاؤ
تانڈور۔3۔فروری(سحرنیوزڈاٹ کام) حکومت کی جانب سے غریب خاندانوں کویہ فرمان جاری کیا گیا کہ سفیدراشن کارڈ س رکھنے والے افراد فوری طورپر اپنے راشن کارڈس کو اپنے موبائل نمبر کیساتھ جوڑلیں کہ راشن ڈیلرس کے پاس سے ایک OTP نمبرراشن کارڈ ہولڈر کو اسکے موبائل فون پر موصول ہوگا جسکے بعد ہی راشن شاپس سے چاول دئیے جائیں گے۔
اگر راشن کارڈ کو موبائل نمبر سے لنک نہیں کیا گیا تو پھرسرکاری راشن سے محروم ہونا پڑے گا! اس سرکاری فرمان کے بعد سفید راشن کارڈ س کے حامل غریب خاندانوں میں ہلچل مچ گئی ہے۔

قابل غور پہلو یہ ہیکہ حکومت کے پالیسی ساز ہمیشہ دور کی کوڑی لانے میں ماہرہی کہے جاسکتے ہیں ان میں زیادہ تر وہ قابل لوگ ہوتے ہیں جنہیں زمینی حقائق اور بالخصوص غریب طبقات کی مشکلات اور پریشانیوں سے واقفیت نہیں ہوتی یا پھر یہ غریب طبقات کو تختہ مشق سمجھتے ہیں !! یہ فرمان شہری علاقوں تک تو ٹھیک ہے لیکن مفت میں سرکاری چاول کھانے والے غریب دیہی عوام کے پاس بھی موبائل فون موجود ہوگایا نہیں شاید یہ حکومت کے عہدیداروں نے نہیں سوچا !
اس فرمان کے بعد وقارآباد ضلع کے راشن کارڈ ہولڈرس غریب عوام میں ہلچل مچ گئی ہے اس پر طرفہ تماشہ یہ کہ آدھار مراکز اور می۔سیوا سنٹرس والوں نے اعلان کردیا کہ وہ روز آنہ صرف 70؍راشن کارڈس کو ہی موبائل نمبر کیساتھ لنک کریں گے ۔اس سے غریب عوام کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوگیاہے ۔اب ضلع وقارآبادکے زیادہ تر مواضعات کے غریب سفید راشن کارڈ ہولڈرس کی حالت یہ ہیکہ آدھی رات کے بعد وہ اپنے بچوں اور دیگر افراد خاندان کیساتھ مقفل آدھار سنٹرس اور می۔ سیوا سنٹرس کے باہر سر د راتوں کے باؤجود پڑاؤ ڈالنے پر مجبور ہیں۔ تاکہ صبح ان مراکز کے کھلنے کے بعد ان کے راشن کارڈ کو موبائل نمبر سے لنک کروایا جاسکے ضلع کے تقریباً دیہاتوں میں یہ نظارے عام ہیں۔

اس سلسلہ میں ضلع کے چند سماجی کارکنوں کا کہنا ہیکہ انتخابات سے قبل رائے دہندوں کے اندراج کیلئے سیاسی قائدین دن رات مواضعات اور غرباء کی بستیوں میں اپنے جمہوری حق کے استعمال کا واسطہ دیتے ہوئے ان غریب افراد سے فہرست رائے دہندگان میں اپنے نا م درج کروانے کی ترغیب دیتے ہیں ۔ یاد رہیکہ حال ہی میں حلقہ گرائجویٹ قانون ساز کونسل کے آنیوالے انتخابات کو دھیان میں رکھتے ہوئے کئی سیاسی پارٹیاں تعلیمیافتہ ، گرائجویٹ افراد کے مکانات تک پہنچ کر انکے ناموں کو فہرست رائے دہندگان میں شامل کروایا۔
سوال یہ اٹھتا ہیکہ جب ا س سلسلہ میں واقفیت رکھنے والے اور تعلیمیافتہ افراد کی رہنمائی کی جاسکتی ہے تو سیاسی قائدین اب راشن کارڈس کو موبائل فون سے لنک کروانےکے کام میں غریب افراد کی رہنمائی کیوں نہیں کررہے ہیں۔؟
اسی دؤران دیہی علاقوں کے غریب عوام کی پریشانیوں کو دیکھتے ہوئے آج ایڈیشنل کلکٹر ضلع وقارآباد موتی لال نے پریس نوٹ جاری کیا ہے کہ راشن کارڈس کو موبائل سے جوڑنے کے لیے کوئی قطعی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے انہوں نے راشن کارڈ ہولڈرس کو مشورہ دیا ہیکہ وہ اس سلسلہ میں پریشان نہ ہوں ،می۔ سیواسنٹرس یا آدھار سنٹرس پر ہجوم کی شکل میں نہ جائیں۔
ساتھ ہی ایڈیشنل کلکٹر وقارآباد ضلع موتی لال نے اپنے پریس نوٹ میں کہا ہیکہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی غرض سے راشن کی دکانات پرعوام کی بھیڑ نہ ہو اس لیے ریاستی حکومت نے یکم؍ فروری سے اوٹی پی (OTP) کے ذریعہ چاول کی فراہمی کیلئے جدید طریقہ کار کا اعلان کیا ہے جسکے لیے لازمی ہیکہ راشن کارڈہولڈرس اپنے راشن کارڈس کو اپنے موبائل نمبر سے لنک کروالیں۔
موتی لال ایڈیشنل کلکٹر ضلع وقارآباد نے ساتھ ہی مشورہ بھی دیا ہیکہ اس کے لیے ہجوم کی شکل میں می۔ سیوا یا آدھار مراکز پر جمع ہوجانے سے مزید مسائل پیدا ہونگے انہوں نے کہا ہیکہ جس کسی نے بھی اپنے راشن کارڈ کو اب تک موبائل نمبر سےلنک نہیں کروایا ہے انہیں سابق کی طرح راشن شاپس پر موجود آئرش مشینوں کے ذریعہ چاول بدستور سربراہ کیا جائے گا۔
ایڈیشنل کلکٹر وقارآباد ضلع موتی لال نے پریس نوٹ نے بتایا ہے کہ ضلع میں راشن کارڈس کو موبائل نمبرس سے لنک کرنے کی غرض سے 22؍ مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ کسی بھی خاندان کا صرف ایک فرد ان مراکز پر جاکر اپنے راشن کارڈ کو موبائل نمبر سے لنک کرواسکتا ہے۔