تلنگانہ : چیوڑلہ کے قریب حیدرآباد۔بیجاپور نیشنل ہائی وے پر آر ٹی سی بس اور ٹپر میں خوفناک تصادم
بشمول 8 خواتین 19مسافرہلاک، مہلوکین میں زیادہ تر کا تعلق تانڈور سے، کئی مسافر شدید زخمی
** سڑکوں کی خرابی حادثہ کی وجہ! جائے حادثہ پر عوام کی سیاسی قائدین پر برہمی و احتجاج، اسمبلی اسپیکر، مختلف وزراء اور قائدین کا دؤرہ۔
** وزیراعظم نریندرمودی، وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی کے بشمول کئی اہم قائدین کا اظہار افسوس۔
** مرکزی حکومت کی جانب سےمہلوکین کے لیے فی کس دو لاکھ روپئے اور ریاستی حکومت کی جانب سے فی کس سات لاکھ روپئے معاوضہ کا اعلان۔
** مہلوکین میں تین ماہ کی لڑکی، تین بہنیں اور ایک طالبہ بھی شامل، مزدور والدین کے ہلاک ہونے سے دو کمسن لڑکیاں بے سہارا۔
حیدرآباد؍وقارآباد: 3۔نومبر
(سحر نیوز ڈاٹ کام/ نمائندہ خصوصی )
حیدرآباد ۔بیجاپور نیشنل ہائی وے نمبر 163 گذشتہ کئی سال سے پورے ملک میں سب سے زیادہ حادثات اور اموات کا مرکز بن کر رہ گئی ہے۔دستیاب اعداد وشمار کےمطابق اس شاہراہ پر اندرون تین سال 367 حادثات پیش آئے ہیں جس میں 137 قیمتی انسانیں جانیں ضائع ہوئی ہیں!
ایسے میں آج 3 نومبر کی صبح حیدرآباد کے مضافاتی ضلع رنگاریڈی کے چیوڑلہ منڈل کے مرزا گوڑہ کے قریب اسی حیدرآباد۔بیجاپور نیشنل ہائی وے پر پیش آئے ایک خوفناک سڑک حادثہ میں تیز رفتار ٹپر اور تلنگانہ اسٹیٹ آر ٹی سی بس کے درمیان بھیانک تصادم کے باعث 19مسافرہلاک ہوگئے، جن میں بس اور ٹپر ڈرائیور کے علاوہ ایک تین ماہ کی کمسن لڑکی کے بشمول 8 خواتین شامل ہیں جبکہ اس خوفناک حادثہ میں 20 سے زائد مرد و خاتون مسافر زخمی ہوگئےجنہیں مختلف ہسپتا لوں کی داخل کیا گیاہے۔مہلوکین میں زیادہ تر کاتعلق وقارآباد ضلع کے تانڈور ٹاؤن سے ہے۔
ابتدائی اطلاعات میں بتایا جارہا تھا کہ اس حادثہ میں 24 مسافر ہلاک ہوگئے ہیں لیکن سہء پہر میں کمشنر سائبر آباد پولیس اویناش موہنتی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس حادثہ میں جملہ 19مسافر ہلاک ہوئے ہیں۔جبکہ آج شام سرکاری طور پر جاری کردہ تفصیلات میں بتایا گیاہے کہ اس حادثہ میں جملہ 17مسافر ہلاک ہوئے ہیں! جن میں دو ڈرائیورز بھی شامل ہیں۔!!
اس افسوسناک حادثہ کی تفصیلات کے مطابق وقارآباد ضلع کے تانڈور آر ٹی سی بس ڈپو سے وابستہ بس نمبر TS34 TA 6354 تانڈور سے آج صبح 40-4 بجے 40 مسافرین کو لے کر حیدرآباد کے لیے روانہ ہوئی۔اس بس میں سوار چند مسافروں کو کیا پتہ تھا کہ یہ ان کی زندگی کا آخری سفر ثابت ہونے جا رہا ہے۔!جنہوں نے بس میں بیٹھ جانے کے بعد اپنے رشتہ داروں کو ہاتھ ہلا کر الوداع کہا تھا !!یہ بس محکمہ آرٹی سی کی جانب سے کرایہ پر حاصل کی گئی تھی جس کی مالک شانماں بتائی گئی ہے۔
اس بس کے ڈرائیور دستگیر (37 سالہ) تھے جن کا تعلق بشیر آباد منڈل کے موضع منتٹی سے تھا۔مذکورہ بس جس میں حادثہ سے قبل جملہ 72 مسافرسوار ہوچکے تھے براہ دھارور، وقارآباد اور چیوڑلہ سےہوتے ہوئے جب چیوڑلہ منڈل کے مرزاگوڑہ کے قریب پہنچی تو سامنے سے آنے والے ایک بے قابو تیز رفتار ٹپر
TG 06 T 3879نے ٹکر دے دی جس میں تعمیراتی کاموں میں استعمال ہونے والا کنکر موجود تھا۔
حادثہ اتنا خطرناک تھا کہ اس تصادم کے بعد ٹپر بس پر ہی الٹ گیاجس کے باعث اس میں موجود کنکریٹ بس میں گرگیا، جس کے پاوڈر سے بھی مسافرین کو سانس لینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا بتایا جا رہا ہے کہ چند امواتیں اس کنکر اور اس میں موجود پاؤڈر کی وجہ سے ہی ہوئی ہیں!!حتی کہ کئی مسافر اس کنکریٹ میں دھنس گئے تھے، اطلاعات کے مطابق اس ٹپر میں 60 ٹن کنکریٹ موجود تھا!! جو کہ محکمہ آر ٹی اے کی کارکردگی پر ایک سوال ہے!!
عینی شاہدین کے بموجب یہ حادثہ صبح 6 بج کر 40 منٹ پر پیش آیا،اس حادثہ کےفوری بعد وہاں موجود لوگوں نے بشمول خاتون بس کنڈاکٹر انیتا سمیت 15 مسافروں کو بحفاظت بس سے باہر نکال لیا، جبکہ ا س حادثہ میں بس ڈرائیور دستگیر اور ٹپر ڈرائیور کاملے آکاش،ساکن مہاراشٹرا بھی ہلاک ہوگئے۔حادثہ کے وقت اس ٹپر میں سو رہا ٹپر کا مالک لکشمن محفوظ رہا ۔
سرکاری طور پر جاری کردہ تفصیلات کے بموجب
٭ داسیم ناگ منی (55؍سالہ)ساکن بنور،سیڑم۔
٭ تارا بائی (45؍سالہ)،سری رام نگر تانڈا، وقارآباد۔
٭ تبسم جہاں،زوجہ عبدالمجید (38؍سالہ) ساکن تانڈور۔
٭ اکھیلا (22؍سالہ ، ایم بی اے طالبہ) ساکن لکشمی نارائن پورتانڈور،
٭ پی۔کلپنا (45؍سالہ) ساکن بورا بنڈہ حیدرآباد،
٭ این ہنمنتو (35؍سالہ) ساکن دولت آباد،
٭ جی۔گنماں (60؍سالہ ) ساکن بورا بنڈہ ،حیدرآباد ،
٭ شیخ خالد حسین (76؍سالہ) ساکن تانڈور۔
٭ صالحہ بیگم ۱ور ان کی دس ماہ کی کمسن لڑکی ،ساکن تانڈور (ایک اطلاع میں مہلوک کمسن کی عمر تین ماہ بتائی جارہی ہے)۔
٭ نندنی ،سائی پریہ اور تنوشا جو کہ تینوں بہنیں اور تانڈور کے ساکن ایلیا گوڑ کی دختران تھیں یہ تینوں حیدرآباد میں ڈگری اور ایم بی اے میں زیر تعلیم تھیں جو کہ شادی میں شرکت کی غرض سے تانڈور آئی ہوئی تھیں وہ آج صبح حادثہ کا شکار اس بدنصیب بس کے ذریعہ حیدرآباد روانہ ہوئی تھیں۔

٭ اس حادثہ میں مسکان (18؍سالہ) دختر چاند پاشاہ، کرنکوٹ،حال مقیم تانڈوربھی ہلاک ہوگئیں جو کہ ویمنس کالج،کوٹھی حیدرآباد میں زیر تعلیم ہیں وہ ہفتہ اور اتوار کی تعطیل کے بعد اسی بدنصیب بس سے حیدرآباد واپس ہورہی تھیں۔
اس حادثہ میں بندپا (42؍سالہ ) ساکن یالا ل منڈل بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
اس حادثہ میں یہاں کے یالال منڈل کےموضع حاجی پور کے ساکن مزدور جوڑے بندپا اور لکشمی کے ہلاک ہو جانے سے ان کی دو کمسن لڑکیاں اپنے والدین کے سائے سے محروم ہوگئی ہیں۔
اسی طرح سرکاری طورپر جاری کردہ تفصیلات کے بموجب 16 زخمی مسافرین جن میں مرد اور خواتین شام ہیں میں سے 10 زخمی مسافرین کا وقارآبادکے ہسپتال اور 6 زخمیوں کا پی ایم آر میڈیکل کالج،چیوڑلہ میں علاج کیا جارہا ہے۔
جن میں ثمیہ ، عبداللہ، اسماء، پروینا، سپنا، لکشمن، سومیا، طہورا، اسماء سید اور صفی وقارآباد میں زیر علاج ہیں جبکہ سری سائی، انادویا، وینکٹیش، نندنی، جگدیش اور بجی بائی چیوڑلہ کے پی ایم آر میڈیکل کالج میں زیر علاج ہیں۔
اس حادثہ کے بعد وزیراعظم نریندرمودی کی جانب سے پرائم منسٹر آفس کے ایکس(سابقہ ٹوئٹر) ہینڈل پرافسوس کا اظہار کرتے ہوئےمہلوکین کے خاندانوں کو صبر اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لئے نیک تمنائیں پیش کرتے ہوئے اعلان کیا گیا ہےکہ مہلوکین کو فی کس دو لاکھ روپئے اورزخمیوں کو فی کس 50؍ہزار روپئے ایکس گریشیا دی جائے گی۔

جبکہ وزیراعلیٰ تلنگانہ ریونت ریڈی نے بھی اس حادثہ پر شدید غم اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تما م متعلقہ عہدیداروں کو جائے حادثہ پر پہنچنے اور امدادی کاموں کے فوری آغاز، زخمیوں کو بہتر علاج کی فراہمی کی ہدایت دی، ریاستی حکومت کی جانب سے مہلوکین کو فی کس سات لاکھ روپئے کے ایکس گریشیاء کا اعلان کیا گیا ہے، جس میں سے پانچ لاکھ روپئے ریاستی حکومت اور دو لاکھ روپئے محکمہ آرٹی سی کی جانب سے دئیے جائیں گے۔
اس خوفناک سڑک حادثہ کی اطلاع کے بعد اسپیکر تلنگانہ اسمبلی گڈم پرساد کمار، ریاستی وزراء پونم پربھاکر، سری دھر بابو، گورنمنٹ چیف وہپ ڈاکٹر پی۔ مہندر ریڈی ، سابق وزیر پی۔سبیتا اندرا ریڈی، ارکان اسمبلی تانڈور، چیوڑلہ اور پرگی بویانی منوہر ریڈی،کالے یادیا اور ٹی۔رام موہن ریڈی، سابق ارکان اسمبلی تانڈور و چیوڑلہ پائلٹ روہت ریڈی اورکے ایس رتنم کے علاوہ مختلف جماعتوں کے سیاسی قائدین، ایس پی وقارآبادضلع کے۔نارائن ریڈی آئی پی ایس بھی جائے حادثہ پر پہنچ گئے۔

اس موقع پرمہلوکین کے چند رشتہ داروں اور مقامی عوام نے شدید احتجاج کرتےہوئے سڑک پر موجود گڑھوں کو اس حادثہ کی وجہ بتایا اور الزام عائد کیا کہ کئی سال سے اس نیشنل ہائی وے کی حالت ایسی ہی ہے۔ چیوڑلہ میں ہوئے اس افسوسناک سڑک حادثہ کے بعد ریاست کے علاوہ تانڈور میں بھی غم اور افسوس کی لہر دوڑ گئی ہے۔عوامی مطالبہ شدید ہے کہ اس مصروف قومی شاہراہ کی فوری مرمت و توسیع کی جائے جہاں روز حادثات رونماء ہورہے ہیں۔
اس حادثہ کے بعد حیدرآباد۔بیجاپور نیشنل ہائی وے پر کئی گھنٹوں تک ٹریفک نظام درہم برہم ہوگیا تھا۔بس سے نعشیں اور زخمیوں کا نکال کر ہسپتالوں کو منتقل کرنے کے بعد بھاری مشینوں کی مدد سے حادثہ کا شکار آر ٹی سی بس اور ٹپر کو سڑک سے ہٹا کر ٹریفک نظام بحال کیا گیا۔
شام تک 18 مہلوک مسافرین کی نعشوں کو چیوڑلہ کے سرکاری ہسپتال سے بعد پنچنامہ ورثاء کے حوالے کر دیا گیا اور ٹپر ڈرائیور کی نعش بھی بعد پوسٹ مارٹم اس کے ورثاء کے حوالے کردی گئی۔ہسپتال میں مہلوکین کے رشتہ داروں کی آہ و بکاہ اور رونے کی آوازوں سے ایک روح فرساء ماتم کی فضاء چھا گئی تھی۔ ان نعشوں کے پوسٹ مارٹم کے لیے عثمانیہ ہسپتال حیدرآباد کے ماہر ڈاکٹروں کو طلب کیا گیا تھا۔
بیجاپور۔حیدرآباد نیشنل ہائی وے پر یہ سڑک حادثہ اور اتنی زیادہ تعداد میں قیمتی انسانی جانوں کے اتلاف کا پہلا واقعہ بتایا جارہا ہے۔!!
ویڈیوز :

